حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایام فاطمیہؑ کے موقع پر ادیان و مذاہب یونیورسٹی میں درس قرآن کریم کے عنوان سے ایک جلسہ کا انعقا دکیا گیا جس میں صاحب تفسیر نور حجۃ الاسلام والمسلمین محسن قرائتی نے خطاب کرتے ہوئے قرآن مجید کے متعلق اہم نکات بیان کئے۔
حجۃ الاسلام والمسلمین قرائتی نے کہا: آج ہمارا سب سے برا مسئلہ قرآن کے حق کی ادائیگی ہے، ہم نے قرآن کے حقوق ادا نہیں کیے اور ہمیں اس حق کو ادا کرنے کے لئے کوشش کرنی ہوگی، قیامت کے دن معیار قرآن ہے اور انسان سے پوچھا جائے گا کہ اس نے کتنا قرآن پڑھا ہے اور کتنا قرآن جانتا ہے، قُل إِنَّ صَلَاتِی وَنُسُکِی وَ مَحیَایَ وَمَمَاتِی لِلَّهِ رَبِّ ٱلعَلَمِینَ، کہہ دو بے شک میری نماز اور میری قربانی اور میرا جینا اور میرا مرنا الله ہی کے لیے ہے جو سارے جہان کا پالنے والا ہے۔
انہوں نے مزید کہا: ہم نے قرآن کے حوالے سے کسی خاص راستے کا انتخاب نہیں کیا، ہم نے اس سلسلے میں تساہلی برتی اور بہت ہی کوتاہیاں کی ہیں، ہمارے بہت سے علماء نے اعتراف کیا ہے کہ انہوں نے قرآن کے بارے میں جو تحقیق کی ہے وہ کافی نہیں تھی، ہم قرآن کو اس کا حق نہیں دیا، قرآن کا حق ادا نہیں کیا، ہم ایک مبلغ قرآن نہ بن سکے، قرآن مجید کی تلاوت بہت نیک کام ہے لیکن اس پر عمل کرنا اس سے بھی زیادہ ضروری ہے، وہ دروس جن میں قرآن کریم کی تبلیغ نہ ہو اس درس کا کیا فائدہ؟
استاد قرائتی نے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی حدیث: أعلَمُ النّاسِ مَن جَمَعَ عِلمَ النّاسِ إلَی عِلمِهِ، کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: حدیث نبوی کے مطابق سب سے زیادہ علم والا وہ شخص ہے جو لوگوں کے علم کو اپنے علم کے ساتھ جمع کرے، اس سلسلے میں پورے ملک میں ایک نئی تحریک کا آغاز ہونا چاہئے، لیکن ہمارے معیارات بدل گئے اور ہم اپنے علم کو لوگوں کے علم کے ساتھ جمع نہیں کر سکے۔