۲۲ آذر ۱۴۰۳ |۱۰ جمادی‌الثانی ۱۴۴۶ | Dec 12, 2024
قاری ابوبکر

حوزہ / اس وقت میڈیا پر ایران اور عراق میں تلاوت قرآن کریم میں پاکستان کا نام روشن کرنے والے قاری ابوبکر کی کامیابی کو سراہا جا رہا ہے جو کہ ایک مستحسن اور قابل تعریف اقدام ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،ایران،عراق و پاکستان اسلامی ممالک ہیں۔جہاں کے مسلمان قرآن واسلام کے عاشق ہیں۔ایک بار پھر قرآن کریم کے نام پر اس بین الاقوامی قرآنی کانفرنس نے تینوں ممالک کو ایک ہی مشترکہ نکتہ پر جمع کر دیاہے اور مسلم معاشرہ میں قرآن سے وابستگی کی ایک نئی لہر پیدا ہوئی ہے۔

ایران کے صدر سید ابراہیم رئیسی نے اپنے ہاتھوں سے ان کو انعام دیا اور عراق میں بھی ان کو بہت شہرت و عزت ملی۔

یہ اقدام جہاں تینوں ممالک کے درمیان اسلامی ثقافت اور تہذیبی روابط میں مضبوط تعلق کی بنیاد ہے وہاں مشترکہ مسائل خصوصا قرآن کریم،سیرت رسول اکرم اور اسلامی موضوعات پر ایک مختلف ثقافتی پروگراموں کی تشکیل اور ایک دوسرے کو قریب کرنے کا بھی اہم ذریعہ ہے۔

اس سے مختلف فرقوں و مسلکوں میں رواداری، ہم آہنگی اور بھائی چارگی کی فضا قائم کرنے میں بھی مدد ملے گی اور مسلمانوں کے درمیان موجود اس تاثر اور غلط فہمی کو زائل کیا کہ بعض مسلمان قرآن میں کمی بیشی کے قائل ہیں۔ایک اہل سنت قاری قرآن نے اسی موجودہ قرآن کی تلاوت کی اور دو اسلامی ملکوں سے ایوارڈ کے مستحق ٹھہرنا اس بات کی علامت ہے کہ تمام مسلمانوں کا ایک متفقہ قرآن یہی ہے۔جو سب کے پاس موجود ہے۔

تین ملکوں میں اس اقدام کو وسیع سطح پر پذیرائی ملنا بھی اس بات کی دلیل ہے کہ مسلمانوں کو جوڑنے والی واحد رسی اور اتحاد کا واحد ذریعہ قرآن کریم ہے۔جس پر مسلمانوں کو جمع کیا جاسکتا ہے۔

اس تلاوت مقابلے کا ایک گہرا اثر یہ ہے کہ جہاں آج کی دنیا میں بچوں اور جوانوں کو مختلف سرگرمیوں(بے ہودہ ) کی جانب تشویق دلائی جارہی ہے۔اگرتشویق نہیں تو صرف قرآن واسلامی تعلیمات کی جانب عالمی سطح پر کوئی حوصلہ افزائی نہیں ہوتی ہے۔نئی نسل اور جوانوں کو دین واسلام کی جانب راغب کرنے کے لیے مختلف موضوعات پر بین الاقوامی مقابلوں خصوصا قرآن کریم اور سیرت نبی کے انسانی معاشرہ سے مربوط پہلوؤں پر اہل علم و تحقیق اور طلبا کے درمیان تعمیری ومثبت سرگرمیاں امتِ اسلامی میں شعور کی بیداری اور اسلامی تعلیم،کردار سازی اور تعمیر اخلاق کے لیے انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔

مسلمانوں میں تمام تر اختلاف کے باوجود دو چیزوں پر متفق ہیں جن پر ایمان کے بغیر وہ مسلمان نہیں کہلا سکتا۔ایک قرآن کی کتاب اور دوسری سمت رسول اللہ اور ختم نبوت پر ایمان کامل۔انہی دونوں مضبوط رسی،ستون اور روشن چراغ میں ہی انسانیت کی ہدایت و سعادت مضمر ہے۔اور تمام بشری مسائل کا حل بھی قر آن وسنت میں پوشیدہ ہے۔

ایران کی اسلامی حکومت اور مدارس،یونیورسٹیز اور دیگر اداروں کی جانب سے اس طرح کے پروگرام ملکی وبین الاقوامی سطح پر وقتا فوقتاً ہوتے رہتے ہیں۔جیسے عالمی فلسطین کانفرنس،12ربیع الاول سے 17 تک عالمی وحدت وسیرت کانفرنس،مقابلہ حسن قرائت،مختلف موضوعات پر تحقیقی مقالہ نویسی سمیت سینکڑوں پروگراموں کا مقصد بھی معاشرے میں آگاہی،مسلم امہ میں وحدت ویکجہتی اور اسلامی تعلیمات کے فروغ کی خاطر منعقد کئے جاتے ہیں۔

قرآنی کانفرنس میں قاری ابوبکر کی کامیابی پوری قوم کی کامیابی کے ساتھ تہران میں یہ اعزاز ہمیں علامہ اقبال کے اس شعر کی جانب بھی متوجہ کراتاہے۔

تہران ہو گر عالم مشرق کا جینوا

شاید کرہ ارض کی تقدیر بدل جائے

آج عالم اسلام میں استکباری طاقتوں کے خلاف موثر آواز،مظلوموں کا حامی اور اسلامی تعلیمات کی اشاعت کا علمبردار ایران کی اسلامی حکومت ہے۔جس کا راہنما لیڈر خود ایک عاشق قرآن،مفسر قرآن،عادل وبابصیرت فقیہ اور اسلام شناس عالم ہیں۔جن کا اصل مقصد ہی اسلام و قرآن کا اسلامی معاشرے میں عملی نفاذ ہے۔مسلمان اسی راہ پر چل کرہی عظمت وسربلندی حاصل کرسکتے ہیں۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .