۱۴ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۴ شوال ۱۴۴۵ | May 3, 2024
ایران کلچر ہاؤس دہلی

حوزہ/ مسابقہ میں بلا تفریق حفاظ وقراء اور جشن میلاد النبی میں بلامسلکی امتیاز، علماء دانشوران و اہم شعراء وخطباء نے خاتم الانبیاء سید المرسلین حضرت محمد مصطفی اور ان کے فرزند ارجمند امام جعفر صادق کی ولادت با سعادت اور ہفتۂ وحدت کے پر مسرت موقع پر سیرت طیبہ پر روشنی ڈالی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کلچر ہاؤس میں عید میلاد النبی(ص) کے موقع پر دو روزہ کل ہند مسابقہ ٔ حفظ وقرائت قرآن کریم کا اہتمام کیا گیا۔24ویں کل ہند مسابقہ حفظ وقرائت میں ہندوستان کے مختلف صوبوں سے200 فارم موصول ہوئے جن میں 115حفاظ وقراء کا انتخاب ہوا۔

مسابقہ میں بلا تفریق حفاظ وقراء اور جشن میلاد النبی میں بلامسلکی امتیاز، علماء دانشوران و اہم شعراء وخطباء نے خاتم الانبیاء سید المرسلین حضرت محمد مصطفی اور ان کے فرزند ارجمند امام جعفر صادق کی ولادت با سعادت اور ہفتۂ وحدت کے پر مسرت موقع پر سیرت طیبہ پر روشنی ڈالی۔

ایران کلچرہاؤس،نئی دہلی میں کل ہند مسابقۂ حفظ وقرائت قرآن کریم کے اختتام پر جشن میلا د النبی(ص) کا انعقاد

غور طلب ہے کہ ایران میں اسلامی انقلاب کے بعد سے آیت اللہ امام خمینی نے12سے 17ربیع الاول تک کو ہفتہ وحدت کا نام دیا تھا اس مناسبت سے پوری دنیا میں جہاں بھی ایران کے مراکز ہیں وہاں ہفتہ وحدت کے ذیل میں مختلف تقریبات منائی جاتی ہیں اور اس ہفتہ وحدت کے ذریعہ مسلمانوں کو متحد ہونے کی تلقین کی جاتی ہے۔

مسابقہ کااختتام اور جشن عید میلاد النبی کا آغاز قاری حذیفہ کی تلاوت قرآن کریم سے ہوا جبکہ عثمان غنی نے چار زبانوں پر مشتمل نعت پاک سے سامعین کو محظوظ کیا۔

اس موقع پر کلچرل کاؤنسلرڈاکٹر فرید الدین فریدعصر نے سیرت طبیہ پر روشنی ڈالتے کہا : ہمیں پیغمبر اکرم(ص) کی سیرت طیبہ کو اپنی عملی زندگی میں نافذ کرنے کی کوشش کرنی چاہئے تاکہ ہم ان کی مزید معرفت حاصل کرسکیں ۔ قرائت قرآن کریم کے فنی نکات کے علاوہ اس کے مفاہیم پر توجہ دینے کی تاکید کرتے ہوئے موصوف نے کہا کہ اگر ہم قرآن کی تفسیر ومعنی پر نظر رکھتے ہوئے تلاوت کریں گے تو اس کا ہم پر اور سامعین پر بہتر تاثر قائم ہوگا۔

سوامی سارنگ( گلوبل پیش فاؤنڈیشن لکھنو)نے جشن میلاد میں شرکت کرتے ہوئے کہا کہ آج اسلام پوری دنیا میں حضرت محمد (ص) کے نام سے ہی جانا اور پہچانا جاتا ہے جن کو اللہ رب العزت نے رحمت اللعالمین بنا کر بھیجا تھا جو کسی ایک قوم کیلئے نہیں بلکہ پوری بشریت کیلئے رہنما بن کر آئے تھے انکا کرم سب پر شامل حال ہے۔ انہوں نے اپنی گفتگو کے آخری حصہ میں نعت پیش کی۔

ڈاکٹر تسلیم رحمانی(مسلم پولیٹیکل کاؤنسل آف انڈیا)نے ایران کلچرہاوس کی ادبی ثقافتی اور مذہبی فعالیتوں کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ اس ادارے کی امتیازی خوبی یہ ہے کہ اس نے مختلف مکاتب فکر کے ہندوستانی عوام کو ہمیشہ جوڑنے کی کوشش کی ہے اور یہاں آکر ایسا لگتا ہیکہ یہ ایران کلچرہاؤس نہیں بلکہ ہمارا اپنا ادارہ ہے۔

اس درمیان ایران سے آئے قاری ڈاکٹر حامد ولی زادہ نے تلاوت قرآن سے لوگوں کے قلوب کو مسحور کیا جس کی غیر معمولی پذیرائی ہوئی تاہم مفتی مکرم احمد( امام شاہی مسجد فتحپوری) نے انقلاب اسلامی سے آج تک اتحاد امت کیلئے ایران کے رول کو سراہتے کہا کہ دہلی میں موجود دیگر اسلامی ملکوں کے کلچرل سینٹر وں میں ایران کلچرہاؤس کو یہ امتیاز حاصل ہیکہ اس ادارے نے ہمیشہ اتحاد امت کے ساتھ ساتھ قرآنی مسابقات میں پیش پیش رہنے کا کردار اداکیا ہے ،شاید قرآن کریم اور اہلبیت رسول سے تمسک وتوسل کی برکت ہے کہ آج ایران جملہ شعبہ ہای زندگی میں غیر معمولی پیش رفت کررہا ہے۔

ہندوستان میں عراقی سفارت خانے کے کلچرل کاؤنسلر ڈاکٹر عمار عبد الحمید خضر نے اس موقع پر مبارکباد دیتے ہوئے حضور اکرم (ص) کی سیرت طیبہ پر روشنی ڈالتے کہا کہ ہماری ذمہ داری ہے کہ قرآن کریم اور سیرت پیغمبر کو اسوہ قرار دیتے ہوئے زندگی گزاریں۔

تقریب کو مولانا تصدیق حسین (امام جمعہ مسجد باب العلم دہلی)نے بھی خطاب کیا۔آخر میں مسابقہ حفظ وقرائت کے نتائج کا اعلان کیا گیاجس میں حفظ کے زمرہ میں اول انعام حافظ محمدفرقان دھولپور ،دوم حافظ ابوذر دہلی ،سوم حافظ عمر فاروق سولاپورنے حاصل کیا۔ قرائت کے زمرہ میں اول انعام قاری حذیفہ حنیف سورت، دوم انس اسماعیل سورت ،سوم قاری عثمان غنی سورت نے حاصل کئے۔ ان تمام حضرات کو اعزاسے نوازا گیا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .