۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
1

حوزہ/ہندوستان میں اسلامی جمہوریہ ایران کے ثقافتی مشیر نےکہا کہ ہمیں ایران اور ہندوستان کے عوام کے درمیان سیاسی، ثقافتی، تجارتی اور مذہبی مشترکات سے زیادہ سے زیادہ استفادہ کرنے کی ضرورت ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،ڈاکٹر فرید الدین فرید عصر ہندوستان میں اسلامی جمہوریہ ایران کے ثقافتی مشیر نے حوزہ نیوز ایجنسی کے شعبہ اردو کے چیف ایڈیٹر محمود رضوی کے ساتھ ملاقات میں کہا کہ ایران اور ہندوستان کے درمیان ثقافتی، مذہبی اور دینی تعلقات بہت دیرینہ اور پرانے ہیں، ایران اور ہندوستان کے تعلقات اسلام سے بھی پہلے کے ہیں، بلکہ اگر یوں کہا جائے تو بجا ہوگا کہ یہ تعلقات انسانی اقوام کی ابتدائی ہجرت سے بھی پہلے کے ہیں،اُس زمانے میں بھی ایرانی اور ہندوستانی عوام کے درمیان زمینی اور سمندری تجارتی تعلقات رہے ہیں۔

ہندوستان میں ایران کے ثقافتی مشیر نے مزید کہا:ایرانی اور ہندوستانی لوگ ہمیشہ ایک دوسرے سے متاثر رہے ہیں، ان دونوں ممالک کے درمیان ایک مشترکہ زبان اور بہت سی مشترکہ رسومات رہی ہیں، اگر کھانے پینے کی چیزوں پہ غور کریں تو اس شعبے میں بھی کہ جس کے بارے میں سوچا جا سکتا ہے کہ دونوں میں زمین و آسمان جتنے اختلافات ہیں لیکن خوراک کے اعتبار سے ایران اور ہندوستان ایک ہی زمرے میں آتے ہیں، اگر چہ آہستہ آہستہ قدرتی طور پر مختلف شعبوں میں اختلافات پید اہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا: ایران اور ہندوستان کی نوجوان نسلوں جان لینا چاہئے کہ آج ایران اور ہندوستان کے درمیان اگر چہ جغرافیائی اعتبار سے فاصلہ ہے لیکن 75 سال پہلے تک یہ دونوں ممالک ایک دوسرے کے پڑوسی تھے اور پاکستان کی آزادی کے بعد دووں ممالک کے درمیان یہ جغرافیائی فاصلے آئے ہیں، یہ دونوں ممالک صدیوں سے پڑوسی تھے۔

ہندوستان میں ایران کے ثقافتی مشیر نے کہا:دلچسپ بات یہ ہے صدیوں سے ایرانی لوگ ہندوستان کو اپنےلئے ایک پناہ گاہ کے طور پر دیکھتے تھے، ایسا نہیں ہے کہ بعض علماء اور ثقافتی اور سیاسی شخصیات جو ہندوستان ہجرت کر کے آئے تھے وہ محض تبلیغ دین کے لیے آئے تھے، بلکہ سیاسی مشکلات اور دباؤ کی وجہ سے بھی ہندوستان ہجرت کر کے آئے تھے، جب ایران پر دشمنوں کی یلغار اور حملے ہوتے تو بعض اوقات یہ لوگ ہندوستان کو اپنی پناہ گاہ سمجھتے ہوئے اور دشمنوں کے شر سے محفوظ رہنے کے لیے اس ملک کی طرف ہجرت کرتے تھے۔

ڈاکٹر فرید الدین فرید عصر نے کہا: ایک اور مسئلہ یہ ہے کہ ایرانی عوام ہندوستانیوں کے ساتھ دوسرے پڑوسیوں کی نسبت زیادہ الفت و محبت محسوس کیا کرتے ہیں اسی لئے ہندوستان ہجرت کیا کرتے تھے۔

ہندوستان میں ایران کے ثقافتی مشیر نے کہا: برصغیر کے عوام بالخصوص یہاں کے علماء بہت ہی بیدار ہیں اور مختلف مسائل کے بارے میں بہت حساس ہیں، اس تناظر میں ہمیں ایران اور ہندوستان کے علمائے کرام کے درمیان مزید اچھے روابط برقرار کرنے کی ضرورت ہے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .