حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،لاہور/ جمعیت علماء پاکستان (سواد اعظم )کے مرکزی صدر مولانا سید محمد محفوظ مشہدی اور سیکرٹری جنرل پیر سید محمد اقبال شاہ نے واضح کیا ہے کہ اسلام کی قبولیت کے لیے عمر کی حد کے تعین کا فیصلہ اسلام کے فروغ میں رکاوٹ اور مداخلت فی الدین ہوگا ۔ ایسی آمرانہ سوچ جہالت اور بیرونی آقاؤں کو خوش کرنے کا حربہ ہے۔ خاص طور پر اسرائیل کو خوش کرنے کے لئے غیر شرعی فیصلے عوام پر ٹھونسنے کی ہر سازش کو ناکام بنائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ لڑکا لڑکی کی بلوغت ثابت ہونی چاہیے کہ شرعی تقاضے موجود ہیں ۔18 سال کی عمر کا تعین کرنا کسی صورت منظور نہیں ہے ۔یہ آزادی اظہار رائے کو سلب کرنے اور مذہب اختیار کرنے کا غیر انسانی اور غیر اخلاقی طریقہ ہوگا ۔کوئی مسلمان لڑکی، لڑکے ساتھ عدالت میں شادی کا بیان دے تو عدالت میں اسے تسلیم کر لیا جاتا ہے لیکن اگر کوئی غیر مسلم لڑکی کسی مسلمان لڑکے کے ساتھ شادی کا بیان دے تو بھی عدالتیں تسلم کرتی ہیں ، تو بات کہاں تک پہنچ جائے گی۔
اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے مولانا محفوظ مشہدی نے کہا کہ قبول اسلام کے لیے عمر کے تعین کی ممکنہ قانون سازی دعوت و فروغ اسلام کو روکنے کے مترادف اقدام ہوگا، جسے قبول نہیں کیا جائے گا۔