۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
محمد محفوظ مشہدی

حوزہ/ مرکزی صدر جے یو پی پاکستان (سواد اعظم ) نے کہا کہ اتنی مادر پدر آزادی تو مغرب میں بھی نہیں ، جتنی پاکستان میں سوشل میڈیا کی وجہ سے پھیلتی جا رہی ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،لاہور/ جمعیت علمائے پاکستان (سواد اعظم )کے مرکزی صدر پیر سید محمد محفوظ مشہدی اور مرکزی سیکرٹری جنرل پیر محمد اقبال شاہ نے گریٹراقبال پارک میں ہونے والے واقعہ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یوم آزادی پر لڑکی کے ساتھ ہونے والی بد تمیزی معاشرتی زبوں حالی اور سوشل میڈیا کی برائیوں کی عکاسی ہے۔ حیرت ہے کہ تین گھنٹے تک شرمناک واقعہ جاری رہا ، سکیورٹی ادارے سوئے رہے۔ مادرپدر آزادی کا تصور اسلام میں ہے اور نہ ہی پاکستان میں یہ ممکن ہے۔ افسوس ہم اسلامی مملکت ہونے کے دعویدار مغرب سے بھی آگے نکل گئے ہیں۔

پیرمحفوظ مشہدی نے کہا کہ حکومت بری طرح ناکام ہو چکی ہے۔ بچوں اور عورتوں کے ساتھ زیادتی کی واقعات میں روز بروز اضافہ تشویشناک ہے۔شرمناک واقعا ت اس بات کا ثبوت ہے کہ معاشرہ اخلاقی دیوالیہ پن کا شکارہوگیا ہے ۔جبکہ حکومت قانون کی عملداری میں بری طرح ناکام ہو چکی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ سزاؤں کو مزید سخت کرکے مجرموں کو عبرت کا نشان بنایا جائے، گریٹر اقبال پارک واقعہ پوری دنیا میں پاکستان کے لیے شرمندگی کا باعث بنا ہے۔  

ان کا کہنا تھا کہ حضور سرورکائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عورتوں کو حقوق دیئے ہیں ۔عورتیں اپنی عزت اور ناموس کی کا تحفظ کریں ۔مذہبی قوتوں کو بھی متحد ہو کر حکومت کے لیے لائحہ عمل دے کر معاشرے کی رہنمائی کا فریضہ سرانجام دینا چاہیے۔پیر اقبال شاہ نے زوردیا کہ علماء جمعہ کے خطبات میں فحاشی عریانی کے منفی اثرات اور اسلامی احکامات پر روشنی ڈالیں عورتوں کو حدود میں اسلامی حدود کا خیال رکھنا چاہیے ۔اتنی مادر پدر آزادی تو مغرب میں بھی نہیں ، جتنی پاکستان میں سوشل میڈیا کی وجہ سے پھیلتی جا رہی ہے ۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر سوشل میڈیاکانا جائز استعمال نہ روکا گیا تو ہم آئندہ نسلوں کے مجرم ہوں گے۔ جے یو پی کے رہنماو ¿ں نے صحافیوں کے خلاف صرف ناجائز سخت قوانین کی مذمت کرتے ہوئے اسے مسترد کر دیا اور کہا کہ حکومت مدح سرائی کرنے والا پی ٹی وی کی طرح کا میڈیا چاہتی ہے ، جو پاکستان جیسے جمہوری اسلامی ملک میں ممکن نہیں ہے ۔مذہبی سیاسی قوتیں آزادی صحافت کی حمایت کرتی ہیں۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .