۷ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۷ شوال ۱۴۴۵ | Apr 26, 2024
محب الله

روہنگیا مسلمانوں کے لیے کام کرنے والے معروف کارکن محب اللہ کو بنگلہ دیش کے کاکس بازار میں گولی مار کر قتل کر دیا گیا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،روہنگیا مسلمانوں کے لیے کام کرنے والے معروف کارکن محب اللہ ۴۶ سالہ کو بنگلہ دیش کے کاکس بازار میں گولی مار کر قتل کر دیا گیا ہے۔ کئی عالمی تنظیموں نے اس واقعے پر گہرے صدمے کا اظہار کرتے ہوئے قتل کی تفتیش کا مطالبہ کیا ہے۔

اقوام متحدہ کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ روہنگیا مہاجرین کی فلاح و بہبود کے لیے سرگرم کارکن محب اللہ کو بدھ کی شام کو بنگلہ دیش کے جنوبی کاکس بازار میں گولی مار کر قتل کر دیا گیا۔  وہ روہنگیا مسلمانوں کے لیے اپنی فلاحی سرگرمیوں کے سبب بین الاقومی سطح پر معروف تھے۔  

تقریبا ًپچاس برس کے محب اللہ پیشے سے ٹیچرتھے اور روہنگیا کمیونٹی کی فلاح و بہبود کے لیے آواز اٹھاتے رہے تھے۔ وہ بھی سنہ 2017 میں میانمار میں فوجی کریک ڈاؤن کی وجہ سے فرار ہو کر بنگلہ دیش پہنچے تھے اور وہیں پناہ لے رکھی تھی۔ وہ اپنی پناہ گزین برادری کے لیے نہ صرف کافی سرگرم تھے بلکہ وہ ان کی آواز بھی سمجھے جاتے تھے۔

محب اللہ کے دفتر میں کام کرنے والے ایک شخص نے خبر رساں ادارے اے ایف کو بتایا کہ بدھ کے روز جس وقت ان پر گولی چلائی گئی، وہ مغرب کی نماز ادا کرنے کے بعد اپنے دفتر کے باہر بعض دیگر پناہ گزینوں سے بات چیت کر رہے تھے۔ اسی وقت ایک غیر نامعلوم شخص نے ان پر کم سے کم تین بار فائرنگ کی۔

ان کا کہنا تھا، ''ان پر چھپ کر بالکل قریب سے فائرنگ کی گئی۔'' اس سے وہاں پر موجود بہت سے دیگر روہنگیا پناہ گزین ڈر کے مارے بھاگنے اور چپنے پر مجبور ہو گئے۔ بعد میں انہیں کیمپ کے ہی ایک اسپتال میں لے جایا گیا۔ تاہم طبی عملے نے بتایا کہ انہیں اسپتال مردہ حالت میں لایا گیا تھا۔

علاقے کے ایک سینیئر پولیس افسر رفیق اسلام نے اس قتل کی تصدیق کی تاہم انہوں نے اس کی تفصیلات بتانے سے یہ کہہ کر منع کر دیا کہ ابھی کچھ بھی واضح نہیں ہے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .