۴ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۴ شوال ۱۴۴۵ | Apr 23, 2024
هفته وحدت

حوزہ/ ۱۷ ربیع اول جشنِ عید میلاد النبی کے اجتماعات میں اھلسنت برادران کی شرکت اور اجتماعات کے اہتمام سے ناصبیت اور تکفیریت دونوں  عناصر کو شکست ہوئی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،ادارہ التنزیل یوسفِ زہراء کی ثقافتی مسئول و فاطمیہ اسکاؤٹ کی منتظمین، معروف کالم نگار خواہر سویرا بتول نے کہا کہ وطنِ عزیز میں ایک بار پھر ہفتہ وحدت بھرپور جوش اور عقیدت سے منایا گیا۔نبی کے عاشق اور حسین ابن علی کے پروانوں نے مل کر ایک تاریخی وحدت کی فضا کو پروان چڑھایا۔اگر اہل سنت برادران کی جانب سے ماہِ محرم میں سبیل کا اہتمام کیا جاتا تھا تو آج جشنِ عید میلاد نبی پر حسین ابن علی علیہ السلام کے ماننے والوں نے اپنے بھاٸیوں سے اظہارِ یکجہتی کرتے ہوٸے نہ صرف جشنِ عید میلاد النبی کے اجتماعات میں شرکت کی بلکہ اِن اجتماعات کا بھرپور اہتمام کیا جس سے ناصبیت اور تکفیریت دونوں  عناصر کو شکست ہوٸی۔

انکا کہنا تھا کہ تکفیریت کا اصل ہدف ہماری توجہ اہم اور بڑے مساٸل سے ہٹاکر ان چھوٹے مساٸل کی طرف راغب کرنا ہے۔استکبار کے ساتھ مل کر عالمِ اسلام کی توجہ کا رخ دوسری سمت موڑنا اور ناصبیت کو فروغ دینا ہے۔آج کا دشمن بظاہرعبا قبا کے روپ میں آکر ہماری بنیادوں کو کھوکھلا کرنا چاہتا ہے۔کوٸی بھی شخص جو شیعہ کو سنی سے لڑواٸے وہ استکبار کا ساتھی ہوسکتا ہے مگر حسین ابن ِ علی اور اُنکے نانا کا عاشق نہیں۔ہم جانتے ہیں کہ کس طرح تکفیری عناصر نے ماضی قریب میں پہلے فرقہ وارانہ فسادات کو پروان چڑھایا اورپھر اُن اسلامی ممالک میں اپنا اثر و رسوخ بڑھایا جس کے نتیجے میں اُن ممالک کی اسلامی بنیادوں کو ہلاکر رکھ دیا اور آج ایک بار پھر یہ عناصر مختلف حیلوں بہانوں سے انسانیت اور اسلام کو نقصان پہچانا چاہتے ہیں۔اگر اسی طرح ہر موقع پر ہم فہم و فراست اور وحدت کا اظہار کریں تو بہت جلداِن داخلی مساٸل کو حل کیا جا سکتا ہے۔

انکا مزید کہنا تھا کہ مسٸلہ تکفیر کو زیربحث لانا ایسی بات ہے جسے ارادی طور پر عالم اسلام کے مساٸل میں داخل کیا گیا اور آج ہم دیکھتے ہیں کہ تکفیری ٹولے اور اِن کی حمایت کرنے والی حکومتیں مکمل طور پر استکبار اور صہیونیت کی نیابت اور منصوبوں کے مطابق کام کر رہی ہیں۔اِن کا کام غاصب صہیونی ریاست کے مفاد کے مطابق ہے اور دستیاب شواہد اس بات کی تاٸید کرتے ہیں۔تکفیری فکر پر کاربند ٹولوں کی ظاہری صورت اسلامی ہے مگر حقیقت میں یہ اسلام کے خلاف ریشہ دوانیوں میں مصروف ہیں۔یہاں ہمیں بہت زیادہ بصیرت اور وحدت کی ضرورت ہے۔ 

آخر میں کہا کہ جو عاشقِ حسین علیہ السلام ہے وہ عاشقِ رسول ہے اور جو عاشق رسول (ص) ہے وہ عاشقِ حسین ہے کا نعرہ بلند کرتے یہ پروانے حسین ابن علی اور اُن کے نانا رسول اللہ سے اپنے عشق اور محبت کا اظہار کرتے دیکھاٸی دٸیے گٸے جس سے اتحاد بین المسلمین کی کاوشوں کو تقویت حاصل ہوٸی اور اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو بہت جلد تکفیریت کو شکست ہوگی اور یہ ملک جو لاالہ الااللہ کی بنیاد پر بنا ترقی اور خوشحالی کی راہ پر گامزن ہوگا۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .