۷ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۷ شوال ۱۴۴۵ | Apr 26, 2024
ماموستا رستمی

حوزہ/ مجلس خبرگان رہبری میں کردستان کے نمائندے نے کہا: جو لوگ نماز کو اپنی زندگی کا جزء بنا لیتے ہیں وہ گناہوں سے دور رہتے ہیں، دوسرے لفظوں میں یہ کہنا سزاوار ہو گا کہ برائیوں کے مقابلے میں نماز انشورنس ہے ۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ماموستا فائق رستمی نے سنندج میں برگزار ہونے والی نماز کانفرنس میں کہا: خدا سے ارتباط کے باعث بہت ساری مشکلیں دور ہوتی ہیں اسی لیے نماز کی طرح دیگر دینی امور بھی معاشرہ اور روح کے ارتقا میں اہم رول ادا کرتے ہیں۔

مجلس خبرگان رہبری میں کردستان کے نمائندے نے کہا: جو لوگ نماز کو اپنی زندگی کا جزء بنا لیتے ہیں وہ گناہوں سے دور رہتے ہیں، دوسرے لفظوں میں یہ کہنا سزاوار ہو گا کہ برائیوں کے مقابلے میں نماز انشورنس ہے ۔

سنندج کے امام جمعہ نے مزید کہا کہ: دفاع مقدس کے آٹھ سالہ دورانیہ میں نماز اور صبر کی تاثیر دیکھی گئی، نماز اور دینی امور پر اٹل رہنا سب بنا کہ لشکر اسلام ۳۷ دشمن ممالک کے مدمقابل ڈٹا رہا۔

انہوں نے مزید کہا: ہم حکام سے کہتے ہیں کہ وہ جمعہ کی نماز میں شرکت کریں، کیونکہ یہ شرکت معاشرے کے ساتھ رابطے کو مزید مستحکم کرتی ہے۔

انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا: امام علی علیہ السلام نماز کے مرتبے کے سلسلے میں فرماتے ہیں: "نماز ایک عظیم امانت ہے جسے خدا نے پہاڑوں کو دیا اور وہ اسے تحمل نہ کرسکے، پھر آخر کار اسے انسان کو سونپا۔

نماز خدائی معاشرے کی عمارت کی اساس ہے 

اس کانفرنس میں شہر بیجار کے امام جمعہ حجت الاسلام علی مرادی نے بھی اپنی تقریر میں کہا: بااخلاق اور خدائی معاشرے کی اساس نمازی معاشرہ ہے۔

بیجار شہر کے امام جمعہ نے کہا: جس گھر میں نماز پڑھی جاتی ہے، اس گھر کا دروازہ تمام تر برائیوں پر بند کر دیا جاتا ہے۔

حجت الاسلام مرادی نے نماز کو معاشرے میں عمل پسندی کے مترادف قرار دیا اور کہا: نماز کے اجتماعی اور سماجی اثرات بہت زیادہ ہیں جن کے بیان کے لیے وافر وقت درکار ہے، مثال کے طور پر معاشی مسائل میں جب کوئی شخص نمازی ہو تو وہ دوسروں کے مال کی طرف دست درازی  نہیں کرتا جو کہ ایک سماجی و اقتصادی تحفظ ہے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .