۳۱ فروردین ۱۴۰۳ |۱۰ شوال ۱۴۴۵ | Apr 19, 2024
علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی سری لنکن ہائی کمشنر سے گفتگو

حوزہ/ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل: پاکستان اور سری لنکا کے پائیدار برادرانہ تعلقات پورے خطے کے لیے اہم ہیں۔دشمن کی کوشش تھی کہ ان تعلقات کو خراب کیا جائےلیکن سرلنکن حکومت نے حکمت و بصیرت کا مظاہرہ کیا اور ان پر آنچ نہیں آنے دی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،اسلام آباد/ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے اعلی سطح وفد کے ہمراہ سری لنکن سفارت خانے کا دورہ کیا اور سری لنکن ہائی کمشنر سے سانحہ سیالکوٹ پر افسوس کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہا کہ اس المناک واقعہ کے ذمہ داران کے خلاف پوری پاکستانی قوم نے جس شدید ردعمل کا اظہار کیا وہ ظلم اور ظالموں سے نفرت اور متاثرہ خاندان سے ہمدردی کا بین ثبوت ہے۔ہمارا مطالبہ ہے کہ قاتلوں کو عبرتناک سزا دی جائے۔

وفد میں مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل ناصر شیرازی، رکن جی بی کونسل و صوبائی ڈپٹی سیکرٹری جنرل جی بی علامہ احمد علی نوری، مرکزی سیکرٹری امور نوجوانان علامہ اعجاز بہشتی اور مسئول دفتر امور خارجہ علامہ ضیغم عباس شامل تھے۔

علامہ راجہ ناصر عباس نے ملاقات کے بعد ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جو لوگ اپنے سینے میں درد رکھتے ہیں وہ اس سانحہ سے متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتے۔اس شدت پسندی اور ظلم کے خلاف بائیس کروڑ عوام کی آواز اس عزم کو ظاہر کرتی ہے کہ اس ملک میں انتہا پسندی اور عدم برداشت کو پنپنے نہیں دیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور سری لنکا کے پائیدار برادرانہ تعلقات پورے خطے کے لیے اہم ہیں۔دشمن کی کوشش تھی کہ ان تعلقات کو خراب کیا جائےلیکن سرلنکن حکومت نے حکمت و بصیرت کا مظاہرہ کیا اور ان پر آنچ نہیں آنے دی۔

انہوں نے کہا ظالموں کو کیفر کردار تک پہنچانے کے لیے قانونی عمل میں تیزی لائی جانی چاہیے۔ملک میں جتنے بھی دہشت گردی کے واقعات ہوئے اس میں ملوث عناصر کے خلاف ریاستی اداروں کو بلاتاخیر اپنے اپنے حصے کا کردار ادا کرنا ہو گا۔وزارت تعلیم کو اپنے نصاب میں ایسی تبدیلیاں لانے کی ضرورت ہے جس سے نئی نسل کی تربیت ایک معتدل اور بردبار انسان کے طور پر ہو۔لوگ قانون کا احترام کرنے والے شہری بن سکیں۔

آخر میں کہا کہ پاکستان ایک ایٹمی قوت ہے۔اسے خود کو شدت پسندی کے شنکجے سے آزاد کرانا ہو گا تاکہ اقوام عالم میں باوقار کردار ادا کر سکے۔قانون کی بالادستی مستحکم پاکستان کے لیے اولین شرط ہے۔تمام طبقات کو آئین و قانون کے حقیقی نفاذ کے لیے کوششیں تیز کرنا ہوں گی۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .