۳۱ فروردین ۱۴۰۳ |۱۰ شوال ۱۴۴۵ | Apr 19, 2024
حیدر عباس رضوی

حوزہ/ آیۃ اللہ صافی گلپائگانی کی رحلت پر اظہار تعزیت فرماتے ہوئے مولانا نے کہا کہ حضرت آیة اللہ العظمیٰ صافی گلپائیگانی اپنے علمی خدمات سے یاد کئے جاتے رہیں گے۔ظلم وتشدد اور بربریت کے خلاف ہمیشہ صدائے احتجاج بلند کرنے والے فقیہ عظیم ،مرجع عالیقدر حضرت آیة اللہ العظمیٰ شیخ لطف اللہ صافی گلپائیگانیکی رحلت حسرت آیات پر پوری دنیا میں تشنگان علوم کی جانب سے تعزیتی پیغامات کا سلسلہ جاری وساری ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ، ایک صدی سے زائد با برکت عمر پانے والے شیخ الفقہاء کی رحلت پر مولانا سید حیدر عباس رضوی نے اپنے تعزیتی نوٹ میں لکھا کہ مرجعیت ہمارا وقار ہے جس نے ہر دور میں مظلومین عالم کو حوصلہ بخشا ہے۔چند ماہ قبل افغانستان کے قندوز کی مسجد میں ہونے والے وحشیانہ حملہ کے بعد آیة اللہ العظمیٰ صافی گلپائیگانی نے فوری طور پر نام نہاد آزادی طلب حکومتوں کو خطاب کر کے فرمایا تھا''کیا حکومتیں مظلوم اور بے گھر افغان بھائیوں اور بہنوں کی پکار نہیں سن رہے ہیں جو اس سرد موسم میں صحراؤں اور پہاڑوں میں بدترین حالات میں زندگی بسر کر رہے ہیں ؟کیا خود کو محرومین اور مظلومین عالم کے حامی سمجھنے والے بین الاقوامی ادارے دہشت گردوں کی لوٹ مار اور نہتے لوگوں کے گھروں کو نذر آتش کرتے ہوئے نہیں دیکھ رہے ہیں؟!''۔

مولانا سید حیدر عباس رضوی نے اضافہ کیا کہ تاریخ مرجعیت میں آیة اللہ العظمیٰ صافینے جس طرح دفاع مکتب اہلبیت اطہار علیہم السلام میں اپنی زبان اور نوک قلم کو حرکت دی وہ مشعل راہ ہے۔آپ کا نام نامی سنہری حرفوں میں لکھا جائے گا ۔مہدویت جیسے موضوع پر جسے مسلمانوں کی اکثریت نہ اگلنے پر آمادہ نہ نگلنے پر تیار ،مرحوم آیة اللہ کے قلمی آثار تا دیر منتظرین کو یاد امام زمانہ علیہ السلام میں غرق کئے رہیں گے۔آپ اپنی تقاریر میں اس حدیث کو خاص طور سے بیان فرماتے جس میں کہا گیا کہ''آخری حجت کے دور غیبت میں منتظرین ہر دور کے مومنین سے افضل ہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ نے انہیں فہم و فراست اور ذکاوت وبصیرت دی جس کے نتیجہ میں غیبت ان کے نزدیک مشاہدہ کے مانند ہو گئی''۔

مرحوم آیة اللہ العظمیٰ لطف اللہ صافی گلپائیگانی کا مختصر زندگی نامہ پیش کرتے ہوئے مولانا سید حیدر عباس نے بیان کیا کہ آپ کے والد ماجد بھی عالم وعارف تھے ۔جن کا نام آیة اللہ آخوند ملا محمد جواد صافی تھا۔مختلف علوم میں تدریس فرماتے ساتھ ہی انہیں شعر گوئی اور خوشخطی میں مہارت حاصل تھی۔آپ کی والدہ ماجدہ عالمہ،فاضلہ،شاعرہ اور عاشق اہلبیت علیہم السلام تھیں ۔اپنی نوجوانی سے ہی آپ نے دینی علوم کے حصول کی خاطر اپنی زادگاہ شہر گلپائیگان کو منتخب فرمایا۔والدین کے ہمراہ رہ کر آپ نے حوزۂ علمیہ قم کا رخ کیا جہاں آیات عظام سید محمد تقی خوانساری،حجت کوہ کمرہ ای،صدر،بروجردی سے کسب فیض کیا۔کچھ عرصہ آپ نے نجف اشرف میں آیات عظام شیخ محمد کاظم شیرازی،سید جمال الدین گلپائیگانی اور شیخ محمد علی کاظمی جیسے بزرگوں کے سامنے زانوئے ادب تہہ کیا۔

آیة اللہ العظمیٰ شیخ لطف اللہ صافی گلپائیگانی واقعی عاشق اہلبیت اطہار علیہم السلام تھے۔.نماز کے بعد آپ کا ''العجل'' کہنا یا پھر روز جمعہ آپ کا مسجد مقدس جمکران جا کر امام وقت سے درد دل کرنا اس بات کی دلیل ہے۔آپ نے فقہ،اصول،کلام،حدیث ،رجال وغیرہ جیسے موضوعات پر فارسی اور عربی زبانوں میں اسّی سے زائد کتب لکھیں جن میں سے بعض دنیا کی زندہ زبانوں میں ترجمہ ہو کر تشنگان علم کو سیراب کر رہی ہیں ۔

آپ کے اشعار پر مغز ہوتے تھے۔متبحر شاعر تھے اور اس فن میں مکمل مہارت رکھتے تھے۔سرکار حجت کے سلسلہ میں یہ اشعار خاص طور سے قابل ذکر ہیں دلم ز ھجر تو ای یار خوب رو خون است ۔ نپرسی از من مسکین کہ حال تو چون است

شبم ز ھجر تو روز است و روز ھمچون شام ز دوریت غم ودردم ھمار ہ افزون است

یا بہ کلبہ بیمار خویش از سر مھر کہ از فراق تو حالش بسی دگرگون است

مباش لطفی صافی زعاقبت نومید بہ جان دوست کہ احوال،نیک ومیمون است

اس عالم بہ زمان کی رحلت واقعی افسوسناک ہے۔آپ نے اسلامی انقلاب سے قبل کچھ ایسی کتابیں لکھیں جسے اس دور کے طاغوت نے شایع نہ ہونے دیا یہاں تک کہ آپ کی بعض کتب پر عربی ممالک میں پابندی عائد کی۔لیکن اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد آپ کے قلمی آثار پوری دنیا میں نور افشانی کرتے رہے اور کرتے رہیں گے۔نظام کے لئے آپ ہمیشہ فکرمند رہے۔تا دم حیات رہبر انقلاب حضرت آیة اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای دام ظلہ الوارف کے حامی رہے۔امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کی خاص تاکید اور رعایت فرماتے۔

قابل ذکر ہے کہ شیخ الفقہاء کا جسد خاکی بروز بدھ، مدرسہ علمیہ امام خمینی سے حرم معصومہ قم سلام اللہ علیہا تک کثیر تعداد میں اعلیٰ حکمرانوں اور مومنین و علماء کی موجودگی میں تشییع کیا گیا جہاں آیة اللہ کریمی جہرمی نے نماز جنازہ ادا کرائی۔بعدہ آپ کی وصیت کے مطابق آپ کا جنازہ سرزمین عاشقان کربلائے معلی لے جایا جائے گا جہاں روز جمعہ آپ سپرد لحد کئے جائیں گے۔آپ کی رحلت پرولی فقیہ حضرت آیة اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای،مرجع کبیر جناب آیة اللہ العظمی سید علی سیستانی سمیت دیگر مراجع عظام اور پوری دنیا سے علماء و مومنین کرام نے تعزیتی پیغامات جاری کئے ہیں ۔آپ سے بھی مرحوم کے لئے ایصال ثواب کی گزارش ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .