حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجۃ الاسلام و المسلمین سید محمد نظام الدین رضوی (1928 -2016) بیسوی صدی عیسوی کے کرگل(لداخ) کے مشہور شیعہ امامیہ علماء و خطبا میں سے تھے۔
ان کے دینی خدمات میں ادارہ مرکز تبلیغات امام رضا(ع) سانکو-کرگل کی تاسیس،انجمن جمیعتہ العلماء حوزہ اثنا عشریہ کرگل(لداخ) کے اہم و بنیادی رکن،حوزہ علمیہ اثنا عشریہ کے مدرس و استاد،جامع مسجد امام علی(ع) کرگل میں امام جماعت،قاضی القضاة حوزہ علمیہ اثنا عشریہ کرگل و مرکز تبلیغات امام رضا(ع) کے صدر و سربراہ اہم ہیں۔
سید محمد نظام الدین رضوی کی ولادت 1928 میں ضلع کرگل کے ژے ژے سنا سانکو میں ہوئی، ابتدائی زندگی میں شفقت پدری سے محروم ہوئے لہذا آپ کے جد امجد حضرت حجۃ الاسلام سید اصغر شاہ رضوی نے آپ کے جسمی و معنوی تربیت کا عہدہ سنبھالا، اور ابتدائی تعلیم بھی انہی کے محضر مبارک سے حاصل کی ۔
آپ کے اور ایک بھائی جناب حجۃ الاسلام آقا سید علی رضوی بھی تھے جو عمر میں آپ سے چھوٹے تھے وہ بھی عالم دین اور معاشرے میں کافی فعال تھے ، مرحوم کے جد امجد اس زمانے میں پورے علاقے سانکو کے اندر واحد شخص تھے جو لوگوں کے لئے علمی و فکری مرجعیت کی حیثیت رکھتے تھے لہذا لوگ دینی و سماجی مسائل کو لے کر ہمیشہ ان کے در پر حاضری دیا کرتے تھے ۔
حصول ابتدائی تعلیم کے بعد کرگل سے مزید تعلیم کے لئے نجف اشرف کا رخ کرنا کا ذاتی فیصلہ تھا اور کسی نے یہ سوچ نہیں دی تھی چنانچہ وہ از خود حصول علم کا شوق لئے نجف اشرف و مولائے متقیان حضرت علی علیہ السلام کے بارگاہ اقدس میں پہونچ گئے اور وہاں سے بزرگ علماء و فقہاء سے کسب فیض فرمایا۔
تقریبا دس برس تک حوزہ علمیہ نجف اشرف میں قیام فرمایا حوزہ علمیہ میں قیام کے دوران اس زمانے کے مشہور مجتہدین آیتہ اللہ سید محسن حکیم(رہ)، آیتہ اللہ اسد اللہ مدنی(رہ) آیتہ اللہ حجت(رہ) و دیگر جید اساتید سے علم دین حاصل کی۔
دس برس کے بعد با دل ناخواستہ(نہ چاہتے ہوئے) آیتہ اللہ سید محسن حکیم (رہ) کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے حوزہ علمیہ نجف اشرف چھوڑ نے پر مجبور ہوئے اور مولائے کائنات حضرت علی علیہ السلام سے وداع و دعا لے کر علاقے کا رخ کیا جو آخری وقت تک اس عہد پر ثابت قدم رہیں اور دینی خدمات خصوصا مہدویت(عج) کے حوالے سے کافی سرگرم رہیں۔
بانی مرکز تبلیغات، مجالس عزا و تبلیغ دین خصوصا لوگوں کے دینی،سماجی و دیگر درپیش مسائل کے ازالہ و حل و فصل کے لئے ضلع کی مختلف مقامات کا سفر کیا کرتے تھے ۔
مرحوم ایک جامع شخصیت کے مالک تھے لہذا ان کے در پر مذھبی، سماجی اور سیاسی شخصیات کا آنا جانا رہتا تھا جس میں ریاست کی تقسیم سے پہلے کا وزیر اعلیٰ بھی شامل ہے ۔
آپ کی اولاد میں تین بیٹے اور ایک بیٹی ہیں سید صادق رضوی عالم دین، مرکز تبلیغات امام رضا(ع) کے سربراہ و مہتمم،سانکو پبلک اسکول سانکو کے چیئرمین،انجمن بہبودی سادات کرگل(لداخ) کا صدر اور حوزہ علمیہ انجمن جمیعتہ العلماء اثنا عشریہ کرگل لداخ کے شعبہ قضاوت میں کاتب اور معاون و علاقے کے نامور و فعال عالم دین میں ان کا شمار ہوتا ہے ۔
مرحوم کا ایران سے رابطہ :
انقلاب اسلامی ایران کی کامیابی سے پہلے امام خمینی(رہ) کی عظیم و الہی تحریک کی کامیابی کے لئے مومنین کو جمع کرکے دعائیہ مجالس کا اہتمام کرتے تھے انقلاب اسلامی کی فتح کے بعد ایران کی ہر ممکن تعاون کے لئے پیش پیش رہیں یہاں تک کہ رہبر معظم انقلاب اسلامی سے دوبار تہران میں حضوری ملاقات بھی کی اور حوزہ علمیہ قم مقدس میں مقیم علاقے کے کئی طالب علموں کا اقامتی مسئلہ بھی حل کیا۔
یہی وجہ ہے مرحوم کے رحلت پر رہبر معظم انقلاب اسلامی کے نمایندہ برائے ہند حضرت حجۃ الاسلام و المسلمین آقای مہدی مہدوی پور حفظہ اللہ کی طرف سے تعزیتی پیغام بھی جاری ہوا تھا۔
یاد رہے مرحوم کو بارہ(12) مراجع عظام تقلید(مجتہدین) کی طرف سے امور حسبیہ کی اجازت حاصل تھی جن میں آیتہ اللہ محسن حکیم،آیت اللہ اسد اللہ مدنی،امام خمینی،آیتہ اللہ حجت رضوان اللہ علیہم؛ مقام معظم رہبری،آیتہ اللہ مکارم شیرازی،آیتہ اللہ سیستانی دامت برکاتہم شامل ہیں
حجۃ الاسلام و المسلمین سید محمد نظام الدین رضوی 88 سال کی عمر میں انتقال فرما گئے ان کے تشییع جنازہ میں دینی، سیاسی، و سماجی شخصیات کے علاوہ مومنین کی جم غفیر نے پرنم آنکھوں کے ساتھ مرحوم کی جسد خاکی کو انہی کی وصیت کے مطابق مرکز تبلیغات امام رضا(ع) کی جوار میں سپرد خاک کیا گیا۔
اس سال بھی گزشتہ سنوات کی طرح مرحوم کی یوم ارتحال پر چھٹی برسی منائی گئی جس میں کثیر تعداد میں مومنین کے علاوہ ضلع کے مختلف مقامات سے علمائے کرام و زعمائے قوم نے شرکت کی مجلس فاتحہ خوانی کے بعد شہرت یافتہ عالم دین حضرت حجۃ الاسلام شیخ حبیب اللہ حبیبی (شکر چکتن) نے مرحوم کی سوانح حیات پر روشنی ڈالی اور مرحوم کی خدمات کو سراہتے ہوئے ان کی حق میں دعا کی۔