حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق؍سنٹرل بورڈ آف سیکنڈری ایجوکیشن (سی بی ایس ای) نے نئے تعلیمی سیشن کے لیے نصاب کا اعلان کر دیا ہے۔ اپنے نئے نصاب میں سی بی ایس ای نے درجہ 10 کی سماجیات کی کتاب سے پاکستانی شاعر فیض احمد فیض کی شاعری اور 11ویں کی تاریخ کی کتاب سے اسلام کے قیام، اس کے عروج اور توسیع سے متعلق مواد کو ہٹا دیا ہے۔ اسی طرح بارہویں کی کتاب سے مغل دور پر مبنی ایک باب میں تبدیلی کی گئی ہے۔
نصاب میں ان تبدیلیوں کے بعد کچھ اساتذہ نے اس پر سوال اٹھائے ہیں، تو کچھ نے اسے طلباء کے لیے کارآمد ٹھہرایا ہے۔ دہلی واقع جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) کی پروفیسر موسمی باسو نے پوچھا ہے کہ آخر یہ تبدیلیاں کس بنیاد پر کی جا رہی ہیں؟ کیا اس کے لیے اساتذہ سے رابطہ کیا گیا ہے؟ وہ کہتی ہیں کہ ’’اسکول ہو یا کالج، نصاب میں بغیر کسی وجہ سے تبدیلیاں ہو رہی ہیں۔ نصاب سے کیا ہٹایا جا رہا ہے اور کیا جوڑا جا رہا ہے، اس کی اچھی طرح جانچ ہونی چاہیے۔‘‘
’دی انڈین اسکول‘ سے منسلک استاذ کانو شرما کا نصاب تبدیلی کے بعد کہنا ہے کہ ’’اسلام سے متعلق اہم باب کو ہٹا دینے سے ایک دلچسپ حصہ چھوٹ گیا ہے۔ اس میں ایک مذہب کی شکل میں اسلام کے قیام، صوفی ازم، پیغمبر وغیرہ کے بارے میں جانکاری دی گئی تھی۔ اس کی جگہ پر خانہ بدوش حکمرانی کا باب جوڑا گیا ہے جس میں چنگیز خان کو ایک شخصیت اور حاکم کی شکل میں دکھایا گیا ہے۔ یہ باب طلبا کے لیے بوجھ بن سکتا ہے۔‘‘
ایک رپورٹ کے مطابق دسویں درجہ میں ’لوک تانترک راجنیتی‘ (جمہوری سیاست) نامی کتاب میں چوتھا باب ذات، مذہب اور جنسی مسائل پر مبنی ہے۔ اس کے تحت ایک ضمنی عنوان ’دھرم، سمپردائے اور راجنیتی‘ (مذہب، فرقہ اور سیاست) ہے جس میں فرقہ واریت کے بارے میں بتایا گیا ہے۔ بچوں کو فرقہ واریت میں سیاست کے کردار کو سمجھانے کے لیے تین کارٹون دیے گئے ہیں۔ پہلے دو کارٹون میں فیض کی ایک نظم لکھی ہوئی ہے، جبکہ تیسرا کارٹون انگریزی اخبار ’دی ٹائمز آف انڈیا‘ کا ہے۔ ان میں فیض کی نظم والے دونوں کارٹون ہٹا دیے گئے ہیں۔
سی بی ایس ای نے نئے نصاب میں ریاضی کے بھی کئی چیپٹر ہٹا دیے ہیں اور ان کی جگہ نئے باب جوڑے ہیں۔ درجہ 11 کی ریاضی کی کتاب سے تو چار-پانچ باب ہٹائے گئے ہیں۔ سی بی ایس ای نے گزشتہ تعلیمی سیشن 22-2021 کے لیے بھی نصابوں میں تبدیلی کی تھی، لیکن تنازعہ شروع ہونے پر انھیں واپس جوڑ دیا گیا تھا۔