۸ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۸ شوال ۱۴۴۵ | Apr 27, 2024
آیت الله العظمی مظاهری

حوزہ / حوزہ علمیہ اصفہان کے سربراہ نے کہا: جہاد اور شہادت کا درس و بحث صرف مدرسہ کے قلم اور دوات سے ہی نہیں بلکہ ان روحانی شہداء نے میدان جنگ میں خدا اور انسانیت کے دشمن کے ساتھ عملی طور پر اپنی جانوں کے نذرانے اور پاکیزہ خون سے بھی بیان کیا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی اصفہان کی رپورٹ کے مطابق، حضرت آیت اللہ مظاہری نے اصفہان میں منعقدہ "روحانی شہداء کی 590ویں کانفرنس" کے نام اپنے ایک پیغام میں کہا: روحانی شہداء نے جہاد اور شہادت کے درس و بحث کو میدان عمل اور میدان جنگ میں بھی پیش کیا ہے۔

ان کے پیغام کا متن حسب ذیل ہے:

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمنِ الرَّحیمِ

«الحمدللَّه و صلّی اللَّه علی سیّدنا محمد و آله الطاهرین»

ہمارے ٹوٹے ہوئے قلم اور نامکمل بیانات شہادت کے باعظمت مفہوم کو بیان کرنے اور خدائے بزرگ و برتر کی راہ میں اپنی جان کا نذرانہ پیش کرنے والے شہداء کے مقام کے بیان سے قاصر ہیں۔ اور کیوں نہ ہوں ؟! جب کہ وہ متقی لوگ مادیت کی غلامی سے نکل کر اور خداتعالیٰ کی بادشاہی سے متصل ہو کر، اپنے مقدس مقام پر «أَحیاءٌ عِندَ رَبِّهِم» کا مرتبہ پا چکے ہیں۔ جو کہ "لقاء اللہ" کا مقام ہے۔ اور وہ خداوند متعال کی لامتناہی نعمتوں سے بہرہ مند ہو رہے ہیں اور یہ مقام وہی «فَادْخُلی فی‏ عِبادی، وَ ادْخُلی‏ جَنَّتی» والا بلند مقام ہے کہ جس کا کامل ترین مصداق حضرت اباعبداللہ الحسین علیہ السلام کی ذاتِ مبارکہ ہے۔

اس لحاظ سے ہم شہادتوں اور ان شہداء کی تعریف و توصیف میں بات کرنے سے عاجز ہیں جنہوں نے اعلیٰ ترین اور مقدس ترین مقامات اور درجاتِ الٰہی کی جانب سفر کیا ہے۔

اگر کوئی لفظ ہے بھی تو وہ ان باعظمت شہداء کی یاد منانے کا مقصد سے "ان کے بلند مقاصد کو یاد دلانا اور ان کی طرف توجہ دلانا" اور "ہم سے ان کے حقیقی تقاضوں کی پیروی اور اس پر تاکید کرنا ہے" اور "ان عزیزوں کے پاک و مطہر خون کے صدقے اپنے فرائض کی وضاحت کرناہے"۔

دریں اثناء حوزہ علمیہ کے شہداء اور علمائے کرام، جنہوں نے بڑی تعداد میں جان کا نذرانہ پیش کر کے گویا شہداء کے لامتناہی کارواں کی تشکیل کی ہے، آسمان پر چمکتے ستاروں کی مانند ہیں، جہاد اور شہادت کا درس و بحث صرف مدرسہ کے قلم اور دوات سے ہی نہیں بلکہ ان روحانی شہداء نے میدان جنگ میں خدا اور انسانیت کے دشمن کے ساتھ عملی طور پر اپنی جانوں کے نذرانے اور پاکیزہ خون سے بھی بیان کیا ہے۔

حضرت آدم علیہ السلام سے خاتم (ص) تک اور قیامت تک راہ حق کے تمام شہداء خصوصاً روحانیت اور حوزہ علمیہ کے بلند مرتبہ شہداء کی پاکیزہ روحوں پر اللہ تعالیٰ درود و سلام اور رحمتیں نازل ہوں۔

ہم خدائے رحمن کی بارگاہ میں متضرّع اور خاشعانہ طور پر دعاگو ہیں کہ ہمیں شہداء کی یاد اور ان کی تعظیم کرنے، ان کے مقدس اہداف کا تحفظ کرنے اور ان نورانی لوگوں کے راستے پر چلنے کی کہ جو دنیا و آخرت میں نیکی، اخلاق، بصیرت، معنویت اور سعادت کا راستہ ہے، توفیق عطا فرمائے۔ ۔۔۔۔ اور ان کی پاکیزہ روحوں کو ہم سے راضی اور خوشنود کرے اور ہمیں ان سے اور ان کے خاندان والوں سے شرمندہ نہ کرے۔ اور ان سب کو اور ہم سب کو حضرت بقیۃ اللہ الاعظم «ارواحنا و ارواح ‌العالمین‌لمقدمه‌ الفداء» کی مستجاب دعا کامستحق قرار دے۔ بمنّه و کرمه.

والسّلام علیهم و علیکم و رحمة‌الله و برکاته

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .