۵ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۵ شوال ۱۴۴۵ | Apr 24, 2024
متولی حرم رضوی

حوزہ/ حرم امام علی رضا علیہ السلام کے متولی نے کہا کہ مقدس مقامات روحانی تربیت کے مراکز ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،ولادت امام رضا(ع) کے موقع پرحجت الاسلام والمسلمین احمد مروی نے عراق وشام کے مقدس مقامات کی انتظامیہ کے نمائندوں اور متولیوں سے حرم مطہر رضوی کے ولایت ہال میں ملاقات کی۔ اس دوران انہوں نے کہا کہ رضوی خدام زائرین کو ہر قسم کی فلاحی سہولیات فراہم کرتے ہیں تاکہ زائرین اطمینان اور سکون کے ساتھ با معرفت زیارت کر سکیں ،انہوں نے رضوی خادموں کے لئے ان دو ذمہ داریوں کو اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہمارا عقیدہ ہے کہ جس طرح سے لوگ آئمہ معصومین علیہم السلام کی ظاہری زندگی میں حضرات معصومین علیہم السلام سے فیض حاصل کرتے ہیں آج اسی طرح مقدس مقامات سے فیض حاصل کر سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مقدس مقامات میں تمام انسانوں بالخصوص نوجوان نسل کی روحانی تربیت کے ایسے مواقع پائے جاتے ہیں جنہیں اللہ نے انسانوں کو عطا کیا ہے ۔حرم امام رضا علیہ السلام کے متولی نے مقدس مقامات کی مذہبی سرگرمیوں میں نوجوان نسل پر توجہ کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ انسان کی زندگی میں نوجوانی اور جوانی کا زمانہ بہت اہم ہوتا ہے جس میں نوجوان نورانی تعلیمات پر بھی عمل پیرا ہو سکتا ہے اورانحراف و غلط راستے کی طرف بھی جا سکتا ہے اس لئے دشمن نے جوان نسل کو اپنا ہدف بنارکھا ہے۔

حرم امام رضا علیہ السلام کے متولی نے عراقی نوجوانوں کو انحراف کی جانب لے جانے کی امریکی کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ سنا ہے کہ امریکہ اپنے خرچ پر عراق کے لائق اور قابل جوانوں کو دینی اور اس ملک کی ثقافتی اقدار سے منحرف کرنے کے لئے کچھ ہفتے امریکہ لے جاتا ہے جہاں پر مختلف پروگراموں کے ذریعہ ان کے عقائد اور افکاربدلنے کی کوشش کرتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ طاغوتی قوتیں نوجوان نسل کی ایسی تربیت کرنا چاہتی ہیں کہ اس میں ابومہدی المہندس جیسے افراد نہ بن سکیں اور طاغوت ایسی نسل چاہتا ہے جو مرجعیت کے فتویٰ پر جہاد کا لباس نہ پہنے اور حشد الشعبی جیسے رضاکار عوامی گروپ تشکیل نہ پائیں ،ان چیزوں کو مدّ نظر رکھتے ہوئے عراق کے علماء،دانشوروں اور دینی ماہرین کی ذمہ داری ہے کہ وہ دشمن کی ان سازشوں کا ڈٹ کر مقابلہ کریں۔

انہوں نے توہین آمیز فلم کا ذکر کرتے ہوئے جس میں حرم حضرت امام علی رضا علیہ السلام کی اہانت کی گئی ہے اور اس فلم کو مغربی فیسٹیول میں ایوارڈ سے نوازا گیا ہے کہا کہ طاغوت ؛ مقدس مقامات پر حملے کرنے کی ہر ممکن کوشش کر رہا ہے ،سامراج کے پاس اگر طاقت ہوتی تو یقینا جس طرح متوکل عباسی نے امام حسین علیہ السلام کے روضہ کو مسمار کروایا تھا سامراج بھی تمام روضوں اور مقدس مقامات کے ساتھ یہی کام انجام دیتااور جنت البقیع میں اس نے یہ کام انجام بھی دیا۔

انہوں نے کہا کہ دین اور روحانیت کے دشمن یہ جانتے ہیں کہ یہ مقدس اور نورانی بارگاہیں الہام بخش اور حیات آفرین ہیں اور لوگوں کو صحیح راستہ کی ہدایت و راہنمائی کرتی ہیں اس لئے ان کی بھرپور کوشش ہے کہ تمام انسانوں بالخصوص نوجوان نسل اور مقدس مقامامت کے درمیان اختلاف و تفرقہ ڈالیں۔

انہوں نے داعش کے خلاف آیت اللہ العظمی سیستانی کے جہاد کے فتوی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ آیت اللہ سیستانی کے چند الفاظ سے لوگوں کی کثیر تعداد حشد الشعبی اور استقامتی گروہوں سے جا ملی،جس سے داعش کے ساتھ جنگ میں طاقت کا توازن یکسر بدل گیا اور دشمن کو اس فتوے سے بھاری نقصان پہنچا ، لہذا وہ ہاتھ پر ہاتھ دھرے نہیں بیٹھے گا بلکہ کوشش کرے گا کہ شیعہ جوانوں میں روحانیت و معنویت کو کم کرے۔

امام رضا علیہ السلام کے حرم کے متولی نے کہا کہ شیعہ حاکمیت اور ولایت فقیہ کے پرچم کے سائے میں برپا ہونے والے اسلامی انقلاب سے سامراج اور استعمار کو بہت نقصان پہنچا ہے؛لہذا ولایت فقیہ اور مرجعیت پر کاری ضرب لگانے کے لئے میڈیا کے میدان میں بہت زیادہ سرمایہ کاری کرتا ہے۔

گفتگو کے آخر میں زائرین کو بہترین سہولیات فراہم کرنے کے لئے مقدس مقامات کے باہمی تعلقات اور روابط پر زور دیتے ہوئےا نہوں نے کہا کہ آستان قدس رضوی عراق کے مقدس مقامات کے ساتھ تعاون بڑھانے کے لیے تیار ہے اور زائرین کی بہتر خدمت کے لیے علمی، دینی، شہری اور اقتصادی شعبوں میں تجربات کی منتقلی کے لیے مکمل تیار ہے۔

قرآن اور اہلبیت(ع)؛ امت مسلمہ کے اتحاد کا راز ہیں

عراق کے شیعہ دیوان اوقاف کے سربراہ حیدر حسن الشمری نے یوم ولادت امام رضا علیہ السلام کی مناسبت سے مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا کہ انسان فقط قرآن اور اہلبیت(ع) کی تعلیمات کے سائے میں جس کا حکم خود پیغمبر گرامی اسلام(ص) نے دیا ؛ سعادت مند اور کامیاب ہوسکتا ہے ۔
انہوں نے قرآن اور اہلبیت(ع) کو امت مسلمہ کے اتحاد کا راز قرار دیتے ہوئے کہا کہ آج امت مسلمہ کو اسلامی تعلیمات کی ضرورت ہے جنہیں فقط رسول اللہ(ص) کی سیرت سے ہی لیا جا سکتا ہے ۔

عراق کے شیعہ دیوان اوقاف کے سربراہ نے مقدس مقامات و مزارات پر لاکھوں زائرین کے شرفیاب ہونے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ لاکھوں کی تعداد میں اہلبیت علیہم السلام کے چاہنے والوں کا مقدس مقامات اور مزارات پر حاضر ہونا دشمن کی سازشوں کی شکست کی دلیل ہے اور اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ دشمن لوگوں اور مقدس مقامات کے درمیان تفرقہ اور جدائی ڈالنے میں ناکام رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دشمن نا امنی،بم دھماکوں اور ثقافتی یلغار سے مقدس مقامات اور لوگوں کے درمیان فاصلہ اور جدائی ڈالنا چاہتا تھا جس میں اسے شدید ناکامی اور شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .