۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
علامہ مرید نقوی

حوزہ/ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے نائب صدر نے واضح کیا ہے کہ کنواری لڑکی ولی کی اجازت کے بغیر شادی نہیں کر سکتی۔ لڑکی اپنے ولی کی اجازت کی پابند ہے جو کہ اس کا باپ اور دادا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے نائب صدر علامہ سید مرید حسین نقوی نے واضح کیا ہے کہ کنواری لڑکی ولی کی اجازت کے بغیر شادی نہیں کر سکتی۔ لڑکی اپنے ولی کی اجازت کی پابند ہے جو کہ اس کا باپ اور دادا ہے۔ اس کے علاوہ کوئی تیسرا شخص شرعی ولی کی حیثیت نہیں رکھتا ۔البتہ عورت کے بیوہ یا طلاق یافتہ ہونے کی صورت میں شادی کا فیصلہ وہ خودکر سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسلام میں جبری شادی کا کوئی تصور نہیں ہے۔ لڑکی کے ولی کو بھی اس کی رضامندی سے شادی کرنی چاہیے ۔شادی زبردستی مسلط نہیں کی جاسکتی ۔لڑکی کی رضا مندی شامل نہ ہو تو نکاح نہیں ہو سکتا۔ زبردستی کے نکاح کی کوئی شرعی حیثیت نہیں ہے ۔

ایک سوال کے جواب میں علامہ مرید نقوی نے کہا کہ باپ اور دادا دونوں کے مرحوم ہونے کی صورت میں کنواری لڑکی کو اپنے قریبی بزرگوں کی مشاورت سے شادی کرنی چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ اللہ تعالیٰ نے شریعت محمدی میں انسانوں کے لیے آسانیاں پیدا کی ہیں، تاکہ معاشرہ پر امن اور خاندانی عزت و وقار برقرار رہے ۔آج کل معاشرے کو جو بھی خاندانی مسائل درپیش ہیں ،اس کی وجوہات اسلام سے دوری اور شرعی مسائل سے ناواقفیت ہے۔ عوام کوچاہیے کہ قرآن مجید کی روشنی میں علماءاور مجتہدین سے رہنمائی حاصل کریں تو کافی مسائل حل ہو جائیں گے۔

علامہ مرید نقوی نے کہا کہ والدین کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ تعلیمات قرآن و اہل بیت کو گھروں میں رواج دیں ،ماحول اسلامی بنائیں۔ تاکہ بچے بے راہروی کا شکار نہ ہوں۔والدین قرآن و سنت اور سیرت معصومین ؑسے اپنی اولاد کو آگاہ کریں تو خاندانی مسائل میں شرمندگی نہیں ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا استعمال کرنے والے بچوں پر والدین کی کڑی نظر انہیں بے راہ روی سے بچاسکتی ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .