۸ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۸ شوال ۱۴۴۵ | Apr 27, 2024
تسر باشہ علماء کرام اعلامیہ

حوزہ / آداب و اخلاق عزاداری کے حوالے سے علمائے کرام تسر باشہ نے مشترکہ بیانیہ جاری کیا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورت کے مطابق، عزاداری سید الشہدا کے سلسلے میں حجۃ الاسلام سید عباس موسوی کی صدارت میں ایک اجلاس منعقد ہوا۔جس میں تسر کے مختلف علمائے کرام نے شرکت کی۔

رپورٹ کے مطابق علمائے کرام نے عزاداری کو اصلاح معاشرہ، بدعات کے خاتمہ اور اسلامی تعلیمات کی روشنی میں معاشرتی مسائل کے حل کے لئے سب سے مؤثر درسگاہ قرار دیتے ہوئے عوام کو اسلامی موازین اور شرعی اصولوں کے مطابق منانے کی تاکید کی۔

اس موقع پر علماء کرام کی جانب سے ایک مشترکہ بیانیہ جاری کیاگیا۔جس کا مکمل متن شائع کیا جارہا ہے:

بسمہ تعالیٰ

ہرسال محرم الحرام، امام حسین علیہ السلام اور آپ کے اصحاب باوفا کی اسلام، قرآن وشریعت محمدی کی راہ میں دی گئی عظیم قربانی کی یاد تازہ کرتا ہے۔ مجالس عزا،پیروان اہل بیت کے لئے اصلاح معاشرہ،بدعات کے خاتمہ اور معاشرتی مسائل کو حل کرنے کے لئے بہترین پلیٹ فارم ہے لہذاعلماء کرام، علاقہ کے عوام خصوصا جوانوں سے گزارش کرتے ہیں کہ:

1۔محرم الحرام میں اسلامی اقدارخصوصًا واجبات جیسےنماز کی مکمل پابندی اور دیگر شرعی امور کی رعایت کریں۔

2۔ محرم الحرام کےمجالس وجلوس میں مرد وخواتین کے درمیان حجاب کی رعایت اور عزاداری کے شایان شان لباس پہنیں اوراس سلسلے میں مساجد وامام بارگاہوں کے باہر رضاکارنہ طور پرمجالس وجلوسوں میں نظم وضبط برقراررکھنے کی کوشش کریں۔ اور مشکوک سرگرمیوں پر کڑی نظر رکھیں۔

3۔ مجالس،مرثیہ،نوحہ خوانی ،سینہ زنی اور امام حسین کی راہ میں اخراجات وتبرکات بہترین اعمال ہیں۔ اس لئے عزاداری کے تمام اعمال میں شرعی موازین کو مدنظر رکھنا اورمراجع تقلیدعظام کے فتاویٰ کی روشنی میں تمام امور کو انجام دینا ہم سب کا فرض ہے۔ اس سلسلے میں ہر ایک کو مراجع تقلید کی جانب رجوع کرنا چاہیے۔ اس وقت عزاداری کے دوران بعض جزوی مسائل کو بہانہ بنا کرمومنین کے درمیان اختلاف،توہین اور باہمی نفرت آمیز باتیں کسی صورت درست نہیں بلکہ اصلاح عزاداری اوربعض منفی رسومات کے خاتمہ کے لئے معقول حکمت عملی کے تحت و عظ وارشاد اور تبلیغ کے ذریعے آہستہ آہستہ ختم کرنے کی ضرورت ہے۔

اس تناظر میں زنجیر زنی کورہبر انقلاب حضرت آیت اللہ خامنہ ای مدظلہ العالی نے دشمنانِ اسلام کی جانب سے مکتب تشیع کے چہرے کو داغدار بنانے کی وجہ سے منع کیا ہے۔ اس لئے تمام مراجع عظام کے فتاوی کے احترام کے ساتھ اس وقت رہبر انقلاب کی اطاعت اور پیروی ہم سب کی ذمہ داری ہے۔اس لئے باشعور افراد اورغیور جوانوں سے گزارش ہے کہ اس سلسلے میں رہبر انقلاب حضرت آیت اللہ خامنہ ای کی اطاعت کو اپنا شیوہ قرار دیں۔

4۔ پچھلے سال سے بعض باشعور افراد نے ضرورت مند افراد کے لئے خون دینے کے نیک عمل کی بنیاد رکھی ہے جو کہ انتہائی مستحسن اقدام ہے۔ اس سال اسے مزید بہتر انداز میں انجام دینے کے لئے جوانوں سے گزارش ہے خون عطیہ کرنے کے لئے تعاون کریں۔تاکہ آپ کے خون سے ایک مومن انسان کی جان بچ سکے۔ جس کا ثواب بہت زیادہ ہے لہذااس کارخیر میں حصہ دار بنیں۔

5 ۔ہمارے علاقے کے جوان اور عوام ہمیشہ سے علما کی سرپرستی کو اپنے لئے باعث فخر سمجھتے ہیں اور کبھی بھی علما ومراجع کی حکم عدولی نہیں کرتے، عزاداری کے ان اختلافی مسائل کو دلیل،منطق اور محبت آ میز لہجے میں سمجھائیں تو یہاں کے مومنین اس پر سراپاتسلیم ہوں گے اس لئے علما بھی اس سلسلے میں معقول اور منطقی لب ولہجہ اپنائیں۔

6۔ تسر باشہ میں علما کے درمیان کسی بھی قسم کا اختلاف نہیں،سادات اور سب علماء کا مشترکہ ہدف،دین کی تبلیغ،تربیت اور معاشرے میں اسلامی ا قدار کا فروغ ہے۔جس کے لئے سب متحد ہیں۔سوشل میڈیا اور بعض محافل میں اختلافی باتیں کسی بھی صورت علما کاموقف نہیں۔کسی بھی اختلافی مسئلہ میں شرعی موازین اور مراجع دین ہمارے لئے معیار ہیں۔

عوام آپس میں الفت ومحبت کو برقرار رکھتے ہوئے علما کی رہنمائی میں اپنے دینی امور کو انجام دیں۔

اللہ تعالیٰ سے دعاہے کہ ہمیں امام حسین علیہ السلام اور ائمہ معصومین کی سیرت کے مطابق عزاداری کرنے اور خدا کی خوشنودی کے لئے اعمال انجام دینے کی توفیق دیں۔ آمین ثم آمین

عزاداری، معاشرتی مسائل کے حل کے لئے سب سے مؤثر درسگاہ ہے

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .