۳۱ فروردین ۱۴۰۳ |۱۰ شوال ۱۴۴۵ | Apr 19, 2024
News ID: 383187
8 اگست 2022 - 13:52
تصاویر/عزاداری فدائیان حسین (ع) اصفهان در شب عاشورا

حوزہ/ امام حسین علیہ السلام کی یادمیں ،شریعت کی مخالفت نہ کرتے ہوئے انسان جو بھی کام انجام دے رہا ہے، اس میں اجر ہے۔

تحریر: عظمت علی

حوزہ نیوز ایجنسی
ہندوستان میں امام حسین علیہ السلام کی عزاداری کی ایک طویل اور سنہری تاریخ ہے جہاں مثبت اور فکری نمود کا سلسلہ ملتا ہے۔ امام کے غم میں مجالس برپا کرنا، فضائل و مناقب اور مصائب کا بیان ، جلوس عزا، تعزیہ داری سے لے کر سیاہ لبا س اورسیاہ پرچم بلند کرنا رسومات عزا اور تبرکات عزا ہیں ۔ عزاداری کے تعلق سے ہمیشہ ہم سے سوال کیا جاتا ہے اور ہمیشہ تشفی بخش جواب دیا جاتا رہا ہے اور آئندہ بھی کاروان ہدایت ٹھہرنے والا نہیں ۔

ہر ملک اور ہر علاقہ کی عزاداری میں کچھ رسومات بھی داخل ہیں جو علاقائی لوگوں نے امام حسین اور شہدائے کربلا علیہم السلام کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے بنارکھے ہیں ۔ اگر یہ رسمیں دین سے نہیں ٹکراتیں تو اسلام بھی اس کے خلاف نہیں ۔ روایت کے الفاظ ہیں کہ غم سرکار اباعبداللہ الحسین علیہ السلام میں رونا اور رونے جیسی صورت بنانا باعث اجر ہے ۔مراجع کرام نے امام کے ذکر کو شعائر الٰہی سے تعبیر کیا ہے اور شعائر الٰہی کو زندہ رکھنااور اس راہ کو ہموار کرنا بھی باعث ثواب بتایا ہے ۔یہ دونوں کار خیر کسی معین اذکار وافعال سے وابستہ نہیں ، اس لیے مختلف علاقوں میں مختلف رسومات عزا کا پایا جانا کوئی حیرت کی بات نہیں ۔ہر ایک کا شہدائے کربلا کو خراج عقیدت پیش کرنے کا اپنا اپنا ڈھنگ ہے ۔ ایسی مختلف النوع رسومات کو لے کر عزاداری میں رخنہ ڈالنا بالکل بجا نہیں بلکہ بعض اوقات ظلم کی ہمراہی شمار ہونے لگتی ہے چوں کہ کربلا ظلم کے خلاف مسلسل آواز احتجاج ہے ۔اسے دبانا یا ذکر کربلا کی راہ میں روڑے اٹکانا ظلم کی ہمراہی میں شمار کیا جائے گا۔

آج کل کچھ چیزیں ہمارے درمیان بھی آچکی ہیں ۔ کچھ زیادہ فکرکرنے والے اور روشن خیال افراد کا کہنا ہے کہ سیاہ لباس پہننے سے کیا محرم ہوجائے گا؟کیا اللہ اور امام خوش ہوجائیں گے ؟نفیس تبرکات سے کیا فائدہ اور اس طرح بہت سے اعتراضات ۔ان سب کا الگ الگ تفصیلی جواب ہے مگر یہاں چند مشترکہ چیزیں بیان کی جارہی ہیں :

امام حسین علیہ السلام کی یادمیں ،شریعت کی مخالفت نہ کرتے ہوئے انسان جو بھی کام انجام دے رہا ہے ، اس میں اجر ہے۔محرم میں سیاہ لباس پہننے کی تاکید ہے، یہ سوگواری کی علامت ہے۔ظلم کے خلاف نشان حق ہے۔سیاہ لباس ہم پہنتے ہیں تو آپ کو پریشانی کیوں ؟ دیگر رنگ و طراز کے لباس پر آپ خاموش کیوں رہتے ہیں ؟

تبرکات اور نفیس تبرکات کا مسئلہ بھی انسان کی حیثیت اور اس کی نیت پر موقوف ہے۔ہر انسان اپنی استطاعت کے مطابق امام کے غم میں شریک غم ہوتا ہے اور کثیر تعدادمیں لوگوں کودعوت پیغام حق دیتا ہے۔مہمان نواز ی کرنا کہاں عیب شمار کیا جاتاہے؟مہمانوںکو نفیس غذا فراہم کرنا کتناہی بہتر ہے !سچ مانیں تو یہی نفیس غذائیں کتنے گھروں کارزق ہوتی ہیں اور انسان امام کے صدقے میں شکم سیرہوجاتا ہے ۔اچھا ! کون سا ہم محض اپنوں میں تقسیم کرتے ہیں ، ہم تو بلاتے ہیں کہ دنیا آئے اور سچائی سے آشنا ہو۔

غم حسین علیہ السلام منانا انسانیت کا فرض ہے ۔ ہم مناتے ہیں تو آپ کو بھی ساتھ دینا چاہئے ، یزید ؒ پر لعنت در حقیقت ظلم پر لعنت ہے ۔یزیدؒ سے اظہار بیزاری شخص سے نہیں یزیدی مزاج سے اظہار بیزاری ہے ۔اس بات کو امام حسین علیہ السلام نے مدینہ منورہ میں ہی واضح کردیا تھا کہ مجھ جیسا تجھ جیسے کی بیعت نہیں کرسکتا ۔اُس ایک انکاربیعت میں ہزاروں مظالم کے خونچکاں سانحے ہیں ۔انہی سانحے کو بیان کرنے کا نام کربلا ہے ؎
کربلا ایک شب وروز پہ موقوف نہیں
لاکھوں ایام نے اس دشت میں کروٹ لی ہیں

تبصرہ ارسال

You are replying to: .