حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،عراقی دارالافتاء کے سرکاری ترجمان شیخ "عامر البیاتی" نے عراق میں فتنہ انگیزی کو روکنے کے لیے ایران کی کوششوں اور مدد کی تعریف کرتے ہوئے تمام عراقی جماعتوں کے درمیان مذاکرات کی ضرورت پر زور دیا۔
فارس نیوز کے شعبہ عربی کو انٹرویو دیتے ہوئے عراقی دارالافتاء کے ترجمان نے ایرانی حکومت اور عوام کی کوششوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اس سارے منظر نامے میں کچھ غیر ملکی طاقتوں نے مداخلت کی، جو عراقی عوام کے مفاد میں نہیں تھیں، لیکن اسلامی جمہوریہ ایران نے معاملے کو سلجھانے کی کوشش کی اور یہ کوششیں سفارتی ذریعے سے ابھی تک جاری ہیں۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے ڈپلومیٹک ذرائع نے عراق کے واقعات کا جائزہ لیا اور یہ ملک اس فتنہ کی آگ کو بجھانا چاہتا ہے، جو ہر خشک و تر کو جلانا چاہتی ہے۔ شیخ عامر البیاتی نے عراق میں بدامنی کے مسئلے کا حل بتاتے ہوئے کہا کہ اس ملک اور خصوصاََ بغداد میں افراتفری اور بدامنی کا فوری حل یہ ہے کہ سب مذاکرات کی ٹیبل پر ایک دوسرے کے ساتھ بیٹھیں اور عراقی آئین و مرجعیت کی پیروی کرتے ہوئے مسائل کا حل تلاش کریں۔
یاد رہے کہ عراق میں سیاسی جماعتیں اکتوبر 2021ء میں انتخابی نتائج کے اعلان کے بعد سے اب تک ملک میں نئی حکومت بنانے میں کامیاب نہیں ہوسکیں ہیں۔ عراق کے حالات حالیہ عرصے اور خاص طور پر گذشتہ ہفتوں میں الصدر تحریک کے کارکنوں کے مظاہروں کے بعد سے کشیدہ ہوگئے۔
سید مقتدیٰ الصدر کے مستعفی ہونے کے اعلان کے بعد، ان کے حامیوں نے عراق کے حکومتی اداروں پر حملہ کیا اور بعض عمارتوں پر قبضہ کر لیا، جو عراقی سکیورٹی فورسز کے ساتھ تصادم کا باعث بنا۔ ان جھڑپوں کے نتیجے میں 30 افراد ہلاک اور 700 کے قریب زخمی ہوئے، جن میں درجنوں کی تعداد میں عراقی سکیورٹی فورسز کے اہلکار بھی شامل ہیں۔
متشدد کارروائیوں میں اضافے کے بعد الصدر تحریک کے سربراہ نے کل سہ پہر اپنی پریس کانفرنس میں عراقی عوام سے معافی مانگی اور اپنے حامیوں کو گرین زون سے دھرنا ختم کرنے کے لئے "ضرب الاجل" کے نام سے ایک گھنٹے کی ڈیڈ لائن دی۔ مقتدیٰ الصدر کی تقریر کے بعد ان کے حامی گرین زون سے نکل گئے اور عراق میں حالات معمول پر آگئے۔