حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حضرت آیت اللہ نوری ہمدانی نے حرم مطہر حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا قم کی مسجدِ اعظم میں دئے گئے اپنے درسِ خارج میں طولِ تاریخ میں معارفِ اسلامی اور ثقافتِ اہل بیت علیہم السلام کی حفاظت کے لیے شیعہ علماء کی طرف سے کی گئی کوششوں اور زحمات کا ذکر کرتے ہوئے کہا: آج بھی علماء و مشائخ اس قیمتی ورثے کی حفاظت کو اپنا فرض سمجھتے ہیں اور اس مکتب کی اشاعت و ترویج کے لیے اپنی تمام تر کوششیں بروئے کار لاتے ہیں۔
اس شیعہ مرجع تقلید نے اسلام اور شیعہ ثقافت کو انقلابِ اسلامی کے پہلے رکن کے طور پر بیان کرتے ہوئے سورۂ آل عمران کی آیت نمبر 139 «و لا تَهِنوا وَ لا تَحزَنوا وَ اَنتُمُ الاَعلَونَ ان کُنتُم مُؤمِنینَ» کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: اس آیت میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے "(اے مسلمانو!) کمزوری نہ دکھاؤ اور غمگین نہ ہو اگر تم مؤمن ہو تو تم ہی غالب و برتر ہو گے"۔
حضرت آیت اللہ نوری ہمدانی نے عوام کو انقلابِ اسلامی کا دوسرا بنیادی رکن قرار دیتے ہوئے کہا: میں نے حکام کے ساتھ اپنی ملاقاتوں میں بھی ہمیشہ انہیں لوگوں کی طرف توجہ اور ان کی دیکھ بھال پر تاکید کی ہے کیونکہ اس انقلاب کے اصلی ستون یہی لوگ ہیں جنہوں نے آٹھ سالہ جنگ اور دیگر مشکلات میں ہمیشہ نظام اسلامی اور انقلاب کا ساتھ دیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا: عوام کی خدمت اور ان کے حالات کا اچھی طرح خیال رکھنا حکام کی اولین ترجیح ہونی چاہیے۔ حکام کو پتا ہونا چاہئے کہ اصل چیز عوام ہی ہیں اگر عوام ہی آپ سے یا آپ کے اقدامات سے مطمئن نہ ہوں تو ان کی کوئی قیمت نہیں ہے۔