حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آیۃ اللہ العظمی نوری ہمدانی سے حوزہ علمیہ قم کے اساتذہ اور طلاب کے نمائندوں کی کثیر تعداد نے ان کے دفتر میں ان سے ملاقات اور گفتگو کی ہے، اس موقع پر، آیۃ اللہ نوری ہمدانی نے امام جعفر صادق علیہ السلام کی ایک روایت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا حضرت امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں: «عُلَماءُ شیعَتِنا مُرابِطونَ فِی الثَّغرِ الّذی یَلی إبلیسَ و عَفاریتَهُ، یَمنَعونَهُم عَنِ الخُروجِ عَلی ضُعَفاءِ شیعَتِنا ، و عَن أن یَتَسَلَّطَ عَلَیهِم إبلیسُ و شیعَتُهُ. ہمارے شیعہ علماء اس سرحد کے نگہبان ہیں جس کے آگے شیطان اور اس کے پیروکار موجود ہیں اور یہ علماء، ہمارے کمزور شیعوں پر ان کے حملے اور ان پر شیطان اور اس کے پیروکاروں کے تسلط کو روکنے والے ہیں۔
آیۃ اللہ نوری ہمدانی نے کہا کہ جنگ میں جو چیز سب سے زیادہ اہم ہے وہ سرحدوں کی حفاظت ہے اور اسلام نے سمندری، فضائی اور زمینی سرحدوں بہت زیادہ اہمیت دی ہے، لہٰذا ان سرحدوں سے دشمن کی مداخلت کو روکنا ضروری ہے۔
انہوں نے دشمن کے ناپاک منصوبوں سے علماء کرام کو ہوشیار رہنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے دشمن بہت متحرک ہیں اور منصوبہ بندی کر چکے ہیں اور ہمیں بھی اپنی سرحدوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ دشمنوں کے ان سرحدوں سے داخلے اور اثر و رسوخ کو روکنا چاہیئے۔
آیۃ اللہ العظمی ہمدانی نے بیان کیا کہ ہمارے لیے سرحدوں کی شناخت ضروری ہے اور ہمیں یہ بھی جاننا چاہیئے کہ دشمن کن راستوں سے ملک کے اندر داخل ہوا ہے اور وہ کس کے ساتھ رابطے میں ہے تاکہ ہم فوری اور موثر کارروائی کر سکیں۔
استاد حوزہ علمیہ نے کہا کہ کسی بھی معاشرے میں ایک ہی رہبر ہوتا ہے اور ہمیں رہنما بن کر اپنا کردار بخوبی ادا کرنا چاہیئے۔انہوں نے مزید کہا کہ اسلام ایک ایسا دین ہے جس نے تمام چیزوں کو واضح طور پر بیان کیا ہے اور ہمیں بھی بعنوان رہنما ان مسائل کو لوگوں کے سامنے بیان کرنا چاہیئے۔
شیعہ مرجع تقلید نے رہبرِ انقلاب کی نمایاں خصوصیات کی جانب اشارہ کیا اور واضح طور پر بیان کیا کہ حضرت آیت اللہ خامنہ ای کی خصوصیات کو لوگوں کے سامنے بیان کیا جائے، کیونکہ امام راحل (رح) کی نظر میں جو کچھ تھا وہ سب رہبرِ انقلاب میں موجود ہے اور ہمیں پہلے ان کی شناخت حاصل کر کے ان کے بارے میں عوام کو آگاہ کرنا چاہیئے۔
انہوں نے معاشرے میں عوام کی اہمیت کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ امام علی (ع) نے لوگوں کو دینِ اسلام کا ستون قرار دیا ہے اور ہم نے آٹھ سالہ مسلط کردہ جنگ میں دیکھا کہ عوام اس ملک کی سپر بنے اور بڑی جانفشانی سے جنگ لڑی۔
حضرت آیۃ الله نوری نے بیان کیا کہ آج فتنہ و فساد بڑھ چکا ہے اور کچھ دشمن اسلامی جمہوریہ ایران کی خودمختاری کو ٹھیس پہنچانے کیلئے ایک دوسرے سے رابطے میں ہیں، لیکن خدا کے فضل و کرم سے وہ ایران کے خلاف کچھ نہیں کر پائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ امام خمینی (رح) صحیفۂ نور میں فرماتے ہیں: ظلم، جہل اور فقر ختم ہونا چاہیئے اور ان مسائل کے حل کیلئے اقدامات اٹھانا چاہیئے۔انہوں نے حوزہ علمیہ کے برجستہ اساتذہ اور دیگر طلباء کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ تمام علماء کرام کو انقلابِ اسلامی کی راہ پر گامزن رہتے ہوئے اتحاد و وحدت کیلئے عملی اور مؤثر اقدامات کرنے چاہئیں۔