۱۳ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۳ شوال ۱۴۴۵ | May 2, 2024
شہیدہ آمنہ بنت الہدیٰ

حوزہ/ امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان "شعبہ طالبات جامعہ کراچی " کی جانب سے شہیدہ آمنہ بنت الہدیٰ کی برسی کے حوالے سے آن لائن سیمینار کا انعقاد۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان (شعبہ طالبات جامعہ کراچی )کی جانب سے شہیدہ آمنہ بنت الہدیٰ کی برسی کے حوالے سے آن لائن سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔سیمینار کا آغاز تلاوتِ الہی سے ہوا۔جس کے بعد ترانہ شہدا پڑھا گیا۔

سیمینار سے ڈاکٹر عنبر فاطمہ عابدی صاحبہ نے "معاشرے کی اصلاح میں آمنہ بنت الہدیٰ کا ادبی کردار" کے موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا:جس طرح چند ماہ قبل ایران میں حجاب کے خلاف مختلف کمپین چلائی گئی۔اسی طرح عراق میں یہی حال تھا۔ پرنٹ میڈیا کو سامنے لایا گیا،مصنفین و شعرا کو خریدا گیا اور ان سے لکھوایا گیا کہ اسلام نے کس طرح عورت کو محدود کیا اور حجاب عورت کی آزادی میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔

اس دور میں آپ( بنت الہدیٰ) نے نوجوان لڑکیوں کو باطل قوتوں کے سامنے آہنی دیوار بننے کی دعوت دی۔آمنہ بنت الہدیٰ جو خود کبھی اسکول نہیں گئی ۔(تعلیم گھر پر اپنے بھائی سے حاصل کی۔)آپ نے اپنے بھائی کی لائبریری میں موجود تمام کتابوں سے استفادہ کیا۔اور مختلف علوم پر مکمل دسترس حاصل کی۔اس کے بعد آپ کا قلم ادب کی ہر صنف میں چلتا ہوا دکھائی دیتا ہے۔ایک عام عورت ہوتے ہوئے آپ نے ادب کے تمام اصناف شاعری، مضامین،کہانیوں،ناول اور افسانوں کے ذریعے اپنے قلمی جہاد کو جاری رکھا۔ آپ کی تحریریں جدید اسلامی نظریات کی عکاسی کرتی ہیں جبکہ اس وقت (آج سے 42 سال پہلے )جب عراق میں عریانی پر شاعری کی جاتی تھی۔تب آمنہ بنت الہدیٰ نے حجاب کو عورت کے لیے خزانے کے طور پر پیش کیا اور دکھایا کہ عورت کی کامیابی اسی حجاب میں پوشیدہ ہے۔

آخر میں آپ نے اپنی گفتگو کو سمیٹتے ہوئے کہا:بنت الہدیٰ کی آواز کو ظاہرا ان کو شہید کرکے ختم کر دیا گیا مگر ان کی تحریریں آج بھی زندہ ہیں۔ اس کے بعد فاضلہ قم خواہر سیدہ نشاط فاطمہ صاحبہ نے " آمنہ بنت الہدیٰ ناصرہِ باقر الصدر" کے عنوان پر خواہران سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ: عراق میں دو بڑے فقہا و علما کے خاندان گزرے جن میں سے ایک الصدر خاندان تھا۔ اسی خاندان کے ایک عظیم فرزند شہید باقر الصدر نے 47 سال زندگی گزاری۔اور اس زندگی میں آپ نے جدید علوم پر قلم اٹھایا۔اسلامی اقتصادیات،بلاسود بینکاری کے علاؤہ مختلف مسائل پر آپ کی کتابیں موجود ہیں۔

آپ نے مزید کہا کہ: آمنہ بنت الہدیٰ اپنے بھائی سے چند سال چھوٹی تھیں آپ اپنے بھائی کے ساتھ سیاسی و علمی و عملی میدان میں ہمراہ رہی۔

ان کا کردار ہمیں حسینی و زینبی نظر آتے ہیں ۔جب آپ کے بھائی شہید صدر کو گرفتار کیا گیا تو آپ فوراً حرم امام علی ع میں گئی اور یزید وقت صدام کے خلاف خطبہ دیا۔ جس نے لوگوں کے دلوں کو منقلب کردیا۔لوگوں کا جمع غفیر سڑکوں پر صدام کے خلاف نکل آیا جس کی وجہ سے باقر الصدر کو رہا کرنا پڑا۔یہی کردار ہمیں کربلا میں نظر آتا ہے۔ جناب زینب سلام اللہ علیہا نے اپنے بھائی کے مقصد کو ہر دربار و بازار میں بیان کی۔اوریزید و یزیدیت کو بے نقاب کیا۔ یہی کردار ہمیں کنیز زینب سلام اللہ علیہا بنت الہدیٰ کا نظر آتا ہے جو حق کی خاطر بغیر کسی خوف وہراس کے ڈٹ گئی۔

جب ایران میں انقلاب اسلامی آیا تو آپ نے اپنے بھائی کے ساتھ انقلاب اسلامی کی حمایت کی اور عراق میں امام خمینی کے مددگار بنے۔تب عراق کی بعثی حکومت نے دونوں بہن بھائی کو گرفتار کیا اور صدام نے حکم دیا کہ دونوں کو قتل کر دیا جائے۔

آپ نے اپنی گفتگو کا اختتام صدام ملعون کے اس جملے سے کیا جو اس نے ایک اخباری نمائندے کو دیا جب اس سے سوال کیا گیا کہ تم نے باقر الصدر کو تو مارا لیکن ان کی بہن کو کیوں مارا تو صدام نے کہا:میں یزید کی طرح بے وقوف نہیں ہوں کہ باقر الصدر کو تو مار دوں لیکن بنت الہدیٰ کو زندہ رکھوں کہیں وہ مثل زینب س میرے تختے کو الٹ نہ دے۔؟سیمینار کا اختتام دعائے سلامتی امام زمان عج سے کیا گیا۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .