۲۵ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۶ ذیقعدهٔ ۱۴۴۵ | May 14, 2024
جنت البقیع کانفرنس

حوزہ / قم المقدس میں طلاب ہندوستان کی جانب سے انٹرنیشنل جنت البقیع کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، قم المقدس میں طلاب ہندوستان کی جانب سے انٹرنیشنل جنت البقیع کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں قم بھر شے علماء اور طلاب نے شرکت کی۔

سلفی گری اور انتہاپسندی دین اسلام کے چہرے پر بدنما داغ کی مانند ہیں

استاد حوزہ علمیہ قم حجت الاسلام والمسلمین غیب غلامی الہرساوی نے اپنے خطاب کے دوران آل سعود اور آل نجد کی تاریخ اور ان کے اعمال پر مفصل گفتگو کی۔

انہوں نے اپنے خطاب کے دوران کہا: آل نجد و سعود راہزن، مردہ خوار اور غارت گر تھے جو حج پر جانے والے کاروانوں کو لوٹ مار کیا کرتے۔ یہ قبائل سوسمار (ایک صحرائی جانور، جس کے چار پاؤں، لمبی دم اور چھوٹے دانت ہوتے ہیں، کیڑے مکوڑوں کو کھاتا ہے، بِلوں میں رہتا ہے اور جاڑے کے موسم میں نکلتا ہے، اس کی کئی قسمیں ہیں، جیسے چھپکلی، گرگٹ، گوہ، گودھا وغیرہ)کھایا کرتے اور اس پر فخر بھی کیا کرتے حتی کہ ان کی خواتین کے جہیز میں سوسمار کو لکھا جاتا۔ جس کے جہیز میں سوسمار کی تعداد زیادہ ہوتی اسے انتہائی قیمتی سمجھا جایا کرتا تھا۔

سلفی گری اور انتہاپسندی دین اسلام کے چہرے پر بدنما داغ کی مانند ہیں

حجت الاسلام والمسلمین الہرساوی نے مزید کہا: آل سعود اور نجد نے جب دیکھا کہ وہ حرم وغیرہ سے زیادہ کمائی کر سکتے ہیں تو انہوں نے وہاں دھاوا بول دیا اور اس پر قبضہ کر کے خانہ کعبہ سمیت مسجد نبوی اور دوسرے حرموں سے باقاعدہ لوٹ مار شروع کر دی۔ اس وحشی ٹولے نے آخر کار شاہ عبدالعزیز کے حکومت میں 1344ھ کو مختلف مفتیوں کے فتاویٰ اکٹھے کر کے 8 شوال کو جنت البقیع میں موجود تمام مقبروں کو مسمار کر دیا۔

انہوں نے مزید کہا: آج کی داعش اسی سلفی گری اور انتہاپسندی کا تسلسل ہے جس نے اسلام کا لبادہ اوڑھ کر دین اسلام کے چہرے کو داغدار کر دیا ہے۔ یہ لوگ اسلام تو کیا انسانیت کے بھی دشمن ہیں۔

قابلِ ذکر ہے کہ انٹرنیشنل جنت البقیع کانفرنس سے استاد حوزہ علمیہ قم حجت الاسلام والمسلمین غیب غلامی الہرساوی، حجت الاسلام والمسلمین علی اکبر عالمیان، حجت الاسلام والمسلمین سید محمد حسن رضوی اور حجت الاسلام والمسلمین سید مراد رضا رضوی نے بھی خطاب کیا۔

سلفی گری اور انتہاپسندی دین اسلام کے چہرے پر بدنما داغ کی مانند ہیں

سلفی گری اور انتہاپسندی دین اسلام کے چہرے پر بدنما داغ کی مانند ہیں

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .