حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، بحرین کے غیر ملکی مہمانوں کے ایک گروپ نے آیت اللہ جوادی آملی سے ان کے گھر پر ملاقات اور گفتگو کی۔
آیت اللہ جوادی آملی نے اس ملاقات میں کہا: ہمیں ہمیشہ خدا سے دعا کرنی چاہئے کہ وہ ہماری روح کو استقامت عطا فرمائے تاکہ ہم راہِ خیر پر ثابت قدم رہیں۔
انہوں نے کہا: حضرت امام سجاد علیہ السلام نے ایک بیان میں فرمایا: «وَیلٌ لِمَن غَلَبَت آحادُهُ أعشارَهُ!» یعنی "افسوس ہے اس شخص پر کہ جس کا ایک اس کے دس سے بڑھ کر ہو جائے"۔ اس بات کی طرف توجہ کرتے ہوئے کہ ہرچونکہ بحکمِ خدا ہر گناہ کی ایک سزا ہے لیکن اس کے مقابلے میں ہر نیکی کی دس جزا ہیں۔ اس لئے امام سجاد علیہ السلام فرماتے ہیں کہ متوجہ رہو کہ کہیں تم ان میں سے نہ ہو کہ قیامت کے دن آپ کا ایک آپ کی دسیوں سے زیادہ ہو جائے!۔
اس مرجع تقلید نے مزید کہا: سورہ بقرہ کی آیت نمبر 265 میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے "وَمَثَلُ الَّذِینَ یُنْفِقُونَ أَمْوَالَهُمُ ابْتِغَاءَ مَرْضَاتِ اللَّهِ وَتَثْبِیتًا مِنْ أَنْفُسِهِمْ کَمَثَلِ جَنَّةٍ بِرَبْوَةٍ أَصَابَهَا وَابِلٌ فَآتَتْ أُکُلَهَا ضِعْفَیْنِ فَإِنْ لَمْ یُصِبْهَا وَابِلٌ فَطَلٌّ ۗ وَاللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِیرٌ" یعنی "اور جو لوگ خدا کی خوشنودی کے لئے دل کے پورے ثبات و قرار کے ساتھ اپنے مال (راہِ خدا میں) خرچ کرتے ہیں ان کی مثال اس (ہرے بھرے اور گھنے) باغ کی مانند ہے جو کسی اونچی جگہ پر ہو۔ جس پر بڑی بڑی بوندوں والی زور کی بارش برسے اور وہ دوگنا پھل دے۔ اور اگر اس پر بڑے قطروں والا زور کا مینہ نہ برسے تو پھر ہلکی پھلکی بارش ہی کافی ہے۔ اور تم لوگ جو کچھ کرتے ہو خدا اسے دیکھ رہا ہے"۔
پس اگر تم کوئی نیک کام انجام دینا چاہو تو شروع سے ہی تمہاری نیت خیر ہونی چاہیے اور پھر اس پر ثابت قدم رہو اور توجہ رہے کہ آخر تک پھسلنا نہیں، نہ یہ کہ میں کوئی نیک کام انجام دے رہا ہوں تاکہ بعد میں اللہ بھی مجھے کچھ دے، نہیں! بلکہ میں اس نیکی کو وہ پانی سمجھوں جو اپنے ثابت قدم رہنے کے لیے اپنی جڑوں میں ڈالتا ہوں۔