۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
آندھرا پردیش

حوزہ/ مدیر مدرسہ و صدر آندھرا پردیش شیعہ علماء بورڈ: غدیر یعنی صرف ایک جگہ کا نام نہیں اور عید غدیر یعنی صرف ایک دن کا نام نہیں ہے بلکہ ایک مکتبِ فکر کا نام ہے غدیر یعنی ہمیشہ ولایت سے متمسک رہنے کا نام ہے اور ولایت سے تمسک و وابستگی یعنی قرآن و اہل بیت علیہم السلام کی معرفت حاصل کرتے ہوئے ان سے ہیمشہ جُڑے رہنے کا نام ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،مدرسۂ ولایت (پسران) و مدرسۂ قرآن و اہل بیت علیہم السلام (دختران) کے طلاب و طالباتِ دینی نے منزل کربلا، نگرم سے بارگاہِ پنجۂ شاہِ ولایت تک مدیر مدرسہ و گورنمنٹ شیعہ قاضی مولانا سید عباس باقری کی نگرانی میں جلوسِ غدیر کا اہتمام کیا۔ جس میں دونوں مدارس کے طلاب و طالبات کے علاوہ بستی کے معزز افراد نے بھی شرکت فرمائی۔

اس جلوسِ مسرت میں شرکاء نے اپنے ہاتھوں میں غدیر سے متعلق کٹ آوٹس اور آیاتِ عظام بالخصوص مقام معظم رہبری اور آیت اللہ آقای سیستانی کی تصویریں اور غدیری پرچم لئے درود و سلام اور غدیری نعرے لگاتے رہے جلوس کے اختتام پر طلاب و طالبات نے تلاوت قرآن مجید، منقبتوں کے علاوہ "سلام یا مھدی" کا ترانہ پڑھا۔

آخر میں مدیر مدرسہ و صدر آندھرا پردیش شیعہ علماء بورڈ نے بچوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ غدیر یعنی صرف ایک جگہ کا نام نہیں اور عید غدیر یعنی صرف ایک دن کا نام نہیں ہے بلکہ ایک مکتبِ فکر کا نام ہے غدیر یعنی ہمیشہ ولایت سے متمسک رہنے کا نام ہے اور ولایت سے تمسک و وابستگی یعنی قرآن و اہل بیت علیہم السلام کی معرفت حاصل کرتے ہوئے ان سے ہیمشہ جُڑے رہنے کا نام ہے کیونکہ رسول اسلام نے فرمایا "انی تارک فیکم الثقلین کتاب اللہ و عترتی و ان تمسکتم بھما لن تضلوا بعدی" یعنی اگر رسول کے بعد گمراہی سے نجات پانا ہے تو قرآن کریم اور اہل بیت علیہم السلام سے تمسک و وابستگی ضروری ہے۔

مولانا نے مزید کہا کہ اگر ان سے عقیدہ و عمل کے لحاظ سے حقیقی تمسک ہو تبھی یہ کہنے کا حق ہے"الحمد لله الذی جعلنا من المتمسکین بولایۃ امیر المومنین علی بن ابی طالب و الائمۃ المعصومین علیہم السلام" اس سے روشن ہے کہ متمسکینِ قرآن و اہل بیت علیہم السلام ہی متمسکینِ ولایتِ علی علیہ السلام ہیں۔

مولانا نے اپنی تقریر کو دعائیہ کلمات پر ختم کیا پھر شرکاء کی خدمت میں شیرینی و شربت تقسیم کیا گیا اور طلاب و طالبات کے لئے انعامات کا اعلان بھی کیا گیا ہے.

تبصرہ ارسال

You are replying to: .