۱۲ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۲ شوال ۱۴۴۵ | May 1, 2024
News ID: 393021
7 ستمبر 2023 - 18:27
عاجز حسین عرفانی

حوزہ/ جتنی عزت یہاں زائر امام حسین علیہ السلام کو ملتی ہے اُتنی عزت تو شاید کسی بادشاہ کی بھی نہیں ہوتی ہوگی، عزت دینے کی انتہا تو یہ ہے کہ لوگ زائر امام حسین علیہ السلام کے پائوں کی خاک اپنے چہروں پر مَلتے ہیں، سروں پر ڈالتے ہیں، اُس خاک کو اپنے گھروں میں سنبھال کر رکھتے ہیں، میں نے دیکھا کہ لوگ بڑی عاجزی سے زائر امام حسین علیہ السلام اور زائر مولا غازی عباس علیہ السلام کی خدمت کرتے ہیں۔

تحریر: عاجز حسین عرفانی

حوزہ نیوز ایجنسی | یہ سچ ہے کہ سفر انسان کو بہت کچھ سکھا دیتا ہے، لیکن کچھ سفر ایسے ہوتے ہیں جو درس کے علاؤہ ہماری روح پر گہرا اثر چھوڑ دیتے ہیں، اُنھی سفروں میں سے ایک سفر اربعین کا سفر ہے جو نجف سے کربلا پیدل کیا جاتا ہے، جسے اربعین واک بھی کہا جاتا ہے۔
میں نے جو اِس سفر میں دیکھا یا محسوس کیا وہ میں اپنے الفاظ میں جتنا ممکن ہو سکا بیان کروں گا، اور میری کوشش ہوگی کہ اِس عظیم احساس کا کچھ حصہ آپ تک پہنچا سکوں۔
تو آئیں ہم بھی چلتے ہیں نجف سے کربلا تک وہ بھی پیدل، اُن کروڑوں زائرین کے ہمراہ جو اِس سفر کو ہر سال اربعین پر پیدل طے کرتے ہیں، یہ کوئی معمولی سفرنامہ نہیں ہے، اور نہ ہی وہ سفر کوئی معمولی سا ہے، بلکے یہ سفر کرنے والے بھی معمولی نہیں ہوسکتے، اس لئے تو اِن سارے مسافروں کے لئے اتنے سارے لوگ ہر وقت خدمت کے لئے حاضر رہتے ہیں، یہ مسافر زائر امام حسین علیہ السلام ہیں، اور یہ سفر سفر اربعین ہے جس میں زائر نجف سے کربلا تک پیدل چلتے ہیں۔
سفر لمبا ضرور ہے لیکن اِس سفر پر مشکل کا ذرا بھی احساس نہیں ہوتا، اربعین کے موقعے پر 3 کروڑ سے زائد زائر جن کی تعداد میں الحمدللہ ہر سال اضافہ ہوتا جا رہا ہے، عراق میں جمع ہوتے ہیں، اِس سال تو حکومتِ عراق نے اِن زائرین کے لئے ویزا بھی فری کردیا تھا، اور ویزا ایئرپورٹ پر ہی زائر کو دیا جا رہا تھا، اور ایرانی زائروں کے لئے تو ویزا کی ضرورت ہی نہیں تھی، وہ صرف پاسپورٹ کے ذریعے عراق میں داخل ہوسکتے تھے۔
عام طور پر 3 کروڑ سے زائد لوگوں کے لئے اتنا بہترین انتظام کرنا ناممکن لگتا ہے، لیکن یہ معمولی لوگ نہیں ہیں، زائر امام حسین علیہ السلام ہیں، اُن کی خدمت کے لئے جتنے لوگ وہاں جمع ہوجاتے ہیں، اور جس طرح کی خدمت انجام دیتے ہیں، اُس کی کوئی مثال اِس دنیا میں نہیں ملتی۔
میں خود اِس سفر میں جانے کے بعد حیران ہوگیا تھا کہ یہ خدمت گزار قوم انسان ہے یا پھر کوئی اور مخلوق جن کو اللہ تعالیٰ نے امام حسین علیہ السلام کے زائروں کی خدمت کے لئے ڈیوٹی پر لگایا ہے۔
نجف سے کربلا تک اِس سفر میں تقریباً پیدل 3 سے 4 دن لگ جاتے ہیں، جس میں چھوٹے بڑے، بوڑھے، جوان، خواتین، مرد سارے اِس سفر میں حصہ لیتے ہیں، زائرین اس سفر کی شروعات امام علی علیہ السلام کے روضے پر سلام پیش کرکے شروع کرتے ہیں، اور کربلائے معلیٰ میں اُن کے فرزند امام حسین علیہ السلام اور مولا غازی عباس علمدار کے روضے پر سفر کا اختتام کرتے ہیں، اور اربعین کے دن کو کروڑوں زائر کربلا میں شہدائے کربلا کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے پہنچ جاتے ہیں۔
دنیا بھر سے کربلا پہنچنے والے، امام کے زائر وہاں پہنچ کر اپنے اپنے انداز میں اپنی عقیدت کا اظہار کرتے ہیں، اربعین پر دنیا سے مختلف ممالک سے آئے ہر رنگ و نسل کے لوگ اپنی اپنی روایت کے مطابق شہدائے کربلا سے اظہار چاہت کرتے ہیں، ہر آنکھ اُن کے لئے اَشک بار ہوتی ہے، اور اُن کے غم میں ہر دل پھٹ جاتا ہے۔
لیکن کربلا میں حاضری دینے سے پہلے کروڑوں زائر نجف سے کربلا ایک لمبا سفر جوکے تقریباً 85 کلومیٹر بنتا ہے، پیدل طے کرتے ہیں، تین یا چار دن کے اِس سفر میں زائرین کی خدمت کے لئے وہاں ہزاروں کی تعداد میں خادم پورے راستے میں حاضر ہوتے ہیں، جو یہ کوشش کرتے ہیں کہ کسی بھی زائر کو چھوٹی سے چھوٹی پریشانی کا سامنہ نہ کرنا پڑے، اور اگر کوئی تھکاوٹ یا پریشانی ہو بھی جائے تو وہ اِس پریشانی میں اپنے آپ کو اکیلا محسوس نہ کرے۔
کوئی تھک کر آرام کرنا چاہتا ہو تو سارے راستے میں جتنے بھی گھر ہیں، وہ سب کے سب کھول دئے جاتے ہیں، اور اُن گھروں کے مکین زائروں کے خادم بن جاتے ہیں، اِن گھروں میں بہترین انتظامات کئے جاتے ہیں، تاکے زائر کی ہر ضرورت کو پورا کیا جاسکے۔
ابھی چونکے اربعین آہستہ آہستہ گرمیوں میں آرہا ہے تو زائرین کے لئے بڑے بڑے ٹھنڈی ہوا دینے والے پنکھے یا AC اُن کی آرامگاہوں پر لگائے گئے ہیں تاکے کسی زائر کو گرمی کا سامنہ نہ کرنا پڑے، ناشتہ، چائے، بِستر، کمبل یہاں تک کہ زائرین کے مبائل چارج کرنے کے خصوصی انتظامات کئے جاتے ہیں، زائرین کی خدمت کرتے وقت، اُن خادموں کے چہروں پر جو اطمینان نظر آتا ہے، وہ دیکھنے والا ہوتا ہے۔
یہاں کوئی نہیں پوچھتا تم کس مسلک یا کس مذھب سے تعلق رکھتے ہو، یہاں جو بھی زائر آتا ہے، وہ محترم ہے، چاہے جس بھی مسلک سے تعلق رکھتا ہو، اور زائر کو یہاں پلکوں پر بٹھایا جاتا ہے، اگر کسی کو اتحاد دیکھنا ہو اور نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعلیمات پر عمل ہوتا دیکھنا ہو تو وہ اربعین پر پیدل سفر میں حصہ لیکر دیکھ سکتا ہے، یہاں کے مناظر دیکھ کر مجھے یقین ہوگیا کہ اسلام میں تفریق اور تکفیر صرف بیرونی سازشوں کا نتیجہ ہے ورنہ جتنا مسلمانوں میں احترام ایک دوسرے کا ہے وہ اور کہیں نہیں۔
سارے راستے میں زائرین کو اپنے گھروں میں جگہ دینا اور انہیں راستے میں کھانا، ٹھنڈا پانی، چائے، کافی، شربت، اور یہاں تک کہ ٹشو پیپر مہیا کرنا، زائرین کے آرام کے لئے اپنے گھروں کو کھول دینے والی اِس قوم کو سلام پیش کرتا ہوں۔
جس کے پاس زائرین کو دینے کے لئے نہ گھر ہے نہ کھانا ہے، اور ناہی کچھ اور، وہ بھی خدمت میں لگا رہتا ہے، کبھی زائرین کے پائوں کی مالش کر کے، تو کبھی زائرین کے حوصلہ افزائی کے لئے کھڑا ہوجاتا ہے، تو کبھی زائرین پر تپتی دھوپ میں پانی چھڑکتا ہے، تاکے اِس موسم گرما میں کسی زائر کو پریشانی نہ ہو۔
خدمت گزار زائر کی خدمت کے لئے اِس طرح ٹوٹ پڑتے ہیں، کہ جیسے اُنہیں اِس خدمت کے بدلے کوئی بڑا خزانہ ملنے والا ہو۔
کوئی موقعہ ہاتھ سے جانے نہیں دیتے، اور زائرین سے کبھی پیسے نہیں لیتے، اور اگر کوئی پیسہ دینا بھی چاہے، تو یہ اُس سے ناراض ہوجاتے ہیں، کہتے ہیں کہ ہمیں اِس عظیم ثواب سے کیوں محروم کرنا چاہتے ہیں؟
جتنی عزت یہاں زائر امام حسین علیہ السلام کو ملتی ہے اُتنی عزت تو شاید کسی بادشاہ کی بھی نہیں ہوتی ہوگی، عزت دینے کی انتہا تو یہ ہے کہ لوگ زائر امام حسین علیہ السلام کے پائوں کی خاک اپنے چہروں پر مَلتے ہیں، سروں پر ڈالتے ہیں، اُس خاک کو اپنے گھروں میں سنبھال کر رکھتے ہیں، میں نے دیکھا کہ لوگ بڑی عاجزی سے زائر امام حسین علیہ السلام اور زائر مولا غازی عباس علیہ السلام کی خدمت کرتے ہیں۔
مجھے ایک منظر دیکھ کر آنکھوں میں آنسوں آگئے میں نے دیکھا کہ ایک باپ اپنی چھوٹی بیٹی کے ساتھ زمین پر گھٹنوں کے بل کھڑے ہوکر زائرین کو بڑی عاجزی کے ساتھ کھجوریں بانٹ رہا ہے، یہ شخص جیسے التجا کر رہا ہو کہ مجھے اپنی خدمت کا شرف بخشیں، پورے راستے میں یازائر! یازائر! کی التجا بھری صدائیں فضا میں گونجتی ہیں، ہر جگہ خادمِ امام حسین علیہ السلام زائرین سے یہ ہی التجا کرتے ہوے نظر آتے ہیں، اے زائر! ہم سے کچھ لے لیں، ہمیں بھی خدمت کا موقعہ دیں، کچھ کھالیں، کچھ پی لیں، تھوڑا ہمارے پاس آرام کرلیں، آپ زائر حسین علیہ السلام ہو، اگر آپ ہم سے تھوڑا سا بھی راضی ہوگئے، تو یہ ہماری سب سے بڑی کامیابی ہوگی۔
اتنی عزت کس لئے؟ صرف اس لئے کہ وہ زائر ہے اُس مظلوم امام کا جنہیں بیابان میں پیاسا شہید کیا گیا، یہ عزت نواسۂ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ہے، یہ عزت غازی عباس علمدار علیہ السلام کی ہے، یہ عزت اُن کے ماننے والوں کی ہے، اُن کے چاہنے والوں کی ہے۔
اِس عظیم سفر کو دیکھنے کے بعد آئیں آج ہم عزم کرلیں، کہ ہم آپس میں ایک دوسرے کی اِسی طرح عزت و احترام کریں گے، کیونکہ ہم سارے رسول اور آل رسول کو ماننے والے ہیں، طے کرلیں کہ ہم درگزری سے کام لیں گے، اور اُمّت کی خوب خدمت کریں گے، اور اس خدمت میں کوئی کوتاہی نہیں کریں گے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .