۱۳ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۳ شوال ۱۴۴۵ | May 2, 2024
کتاب "سیرت رسول اکرمؐ، آج کی ضرورت "

حوزہ/ سرکار رسالت مآب حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت باسعادت کے پر مسرت موقع پر آپ کی سیرت و زندگی اور کردار پر مشتمل اردو زبان و ادب میں ایک اہم ترین کتاب "سیرت رسول اکرمؐ، آج کی ضرورت "گزشتہ ہفتہ منظر عام پر آئی ۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سرکار رسالت مآب حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت باسعادت کے پر مسرت موقع پر آپ کی سیرت و زندگی اور کردار پر مشتمل اردو زبان و ادب میں ایک اہم ترین کتاب "سیرت رسول اکرمؐ، آج کی ضرورت "گزشتہ ہفتہ منظر عام پر آئی ۔

اس کتاب کے مؤلف محقق عصر حجۃ الاسلام مولانا سید شاہد جمال رضوی گوپال پوری نے گفتگو کے دوران بتایا کہ انہوں نے یہ کتاب آج سے چودہ سال قبل اس وقت تحریر کی تھی جب رہبر معظم انقلاب آیۃ اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای دامت برکاتہ نے ایرانی سال کا نام "سال رسول اعظمؐ" رکھا تھا۔مؤلف نے یہ کتاب جوانوں کی ذہنی سطح کو پیش نظر رکھتے ہوئے لکھی ہے اور اسے چار فصلوں میں تقسیم کیا ہے ، مؤلف نے پہلے قرآن و حدیث کی روشنی میں سیرت رسول اکرمؐ پر روشنی ڈالی ہے پھر عہد حاضر میں اس سیرت کی اہمیت و ضرورت پر سیر حاصل بحث کرتے ہوئے جوانوں کو اس عظیم سیرت سے قریب کرنے کی کوشش کی ہے اور آخر میں موجودہ زمانے میں پھیلی ہوئی اخلاقی ، معاشرتی ، سیاسی اور اقتصادی برائیوں کا چہرہ دیکھا کر سیرت رسول ؐکے آئینہ میں ان کا راہ علاج بتایا ہے ۔

سرکار رسالت مآبؐ کی ولادت باسعادت کی مناسبت سے ہفتۂ وحدت میں کتاب "سیرت رسول اکرمؐ، آج کی ضرورت "شائع ہوئی

مؤلف گرامی قدر نے در اصل یہ کتاب نئی جوان نسل کے لئے لکھی ہے جو دنیاوی اور مادی امور میں پھنس کر یہ سوچتے ہیں کہ ہزاروں سال قدیمی شریعت کے سہارے زندگی بسر کرنا مشکل ہے اسی لئے وہ دین و شریعت سے بیگانہ ہوتے جارہے ہیں اور غلط آئیڈیل اپنا کر اپنی اچھی بھلی زندگی برباد کررہے ہیں ، اس کتاب میں کائنات کے سب سے اچھے اور بہترین آئنڈیل کی نشاندہی کی گئی ہے جس کی سیرت کی روشنی میں ہر عہد و عصر میں بہترین اور کامیاب زندگی گزاری جاسکتی ہے ۔

یہ کتاب شعور ولایت فاؤنڈیشن کی پیشکش کے بعد ولایت پبلیکیشنز نئی دہلی سے شائع ہوئی ہے خواہشمند حضرات مذکورہ دونوں اداروں سے رابطہ قائم کرکے حاصل کرسکتے ہیں ۔ یا اس نمر پر رابطہ کر سکتے ہیں۔

±91 9958225575

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .