۲۰ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱ ذیقعدهٔ ۱۴۴۵ | May 9, 2024
News ID: 394235
2 نومبر 2023 - 21:04
مولانا حسن رضا قمی

حوزه/ آج دنیا کے ایک خطے میں مظلومین کی مسلسل چیخ و پکار سن کر اکسٹھ ہجری میں ہونے والے واقعہ کربلا میں امام حسین علیہ السلام کی ھل من ناصر ینصرنا کی صدا تازہ ہوجاتی ہے۔

تحریر: مولانا حسن رضا قمی

حوزه نیوز ایجنسی| آج دنیا کے ایک خطے میں مظلومین کی مسلسل چیخ و پکار سن کر اکسٹھ ہجری میں ہونے والے واقعہ کربلا میں امام حسین علیہ السلام کی ھل من ناصر ینصرنا کی صدا تازہ ہوجاتی ہے۔ اکسٹھ ہجری میں فرزند رسول نے اس وقت کی ظالم حکومت کے خلاف قیام کیا جس میں انہوں نے اپنا تمام یاروانصار کی قربانی پیش کی لیکن اپنے موقف سے ایک قدم پیچھے نہیں ہٹے اور یہی صورتحال آج دنیا کے ایک خطے میں نظر آرہی ہے کہ جہاں کے رہنے والے مسلسل قربانیاں پیش کررہے ہیں لیکن اپنے موقف سے ایک قدم پیچھے ہٹنے کے لئے تیار نہیں ہیں۔

آج فلسطین اور اسرائیل کا مسئلہ فقط زمینی تنازعہ نہیں ہے بلکہ حق و باطل کاایک معرکہ ہے۔ خداوند متعال کی سنت ہمیشہ سے یہ رہی ہے کہ وہ ہر دور میں حق و باطل کو نمایاں کرتا ہے تاکہ حق والے اور باطل والوں کی شناخت ہوجائے۔اکسٹھ ہجری میں حق و باطل کی جنگ میں ایک طرف فرزند رسول اور دوسری طرف فرزند بنو امیہ تھا لیکن آج کی کربلا میں ایک طرف فلسطین اور دوسری طرف اسرائیل کا ناپاک وجود ہے۔

حق و باطل کی جنگ میں قلت انصار اور کثرت عدوان کا قانون باقی رہتا ہے۔ جس کی وجہ سے ظاہرا ایسا لگتا ہے کہ باطل جیت گیا اور حق سرنگون ہوگیا ہے لیکن ہمیشہ حق کا خون باطل کی تلوار پر کامیابی کاسہرا باندھ لیتا ہے۔ حق و باطل کی جنگ میں ہمیشہ تین گروہ سامنے آتے ہیں ۔ ایک طرف ایک قلیل گروہ حق والوں کا اور دوسری طرف ایک کثیر تعداد باطل والوں کی موجود ہوتی ہے لیکن ان دونوں گروہوں سے ہٹ کر ایک کثیر جمیعت خاموش تماشائی بنی نظر آتی ہے جو ظاہرا ایک الگ گروہ دیکھائی دیتا ہے لیکن حقیقت میں وہ بھی راہ باطل پر گامزن ہوتے ہیں اور اپنی خاموشی کے ذریعے سے باطل کی تقویت کررہے ہوتے ہیں۔

آج ہمیں اپنا موقف واضح کرنا ہوگا کہ آیا ہم کس گروہ کے ساتھ کھڑے ہیں ۔ حق والا بننے کے لئے ہمیں کم از کم ایک کلمہ اور ایک حرف کہنے کی ضرورت ہے لیکن اگر آج ہم مسئلہ فلسطین کے حق میں خاموش رہے تو باطل ہی شمار ہوں گے اور ہمیشہ آنے والی نسلوں کے لئے مایہ ذلت و پستی قرار پائیں گے، جیسا کہ ہم ماضی میں موجود بہت سی اقوام پر افسوس اور تعجب کا اظہار کرتے ہیں کل اسی طرح ہم پر بھی افسوس اور تعجب کا اظہار کیا جائے گا۔ آج غزہ اور فلسطین کے مظلومین کی آوازیں مسلسل ہمیں سنائی دے رہی ہیں اور ان آوازوں کو سننے کے باوجود اگر ہم کچھ نہ کریں تو یقین جان لیں کہ اگر ہم کربلا میں موجود ہوتے اور وہاں پر امام کی صدائے ھل من ناصر ینصرنا کو سنتے تو لبیک نہ کہتے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .