۱۲ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۲ شوال ۱۴۴۵ | May 1, 2024
تصاویر / دیدار نماینده ولی‌فقیه در استان، استاندار و جمعی از مدیران استان همدان با حضرت آیت‌الله نوری همدانی

حوزہ/ آیت اللہ نوری ہمدانی نے تیسری بین الاقوامی کانفرنس "امام رضا علیہ السلام اور جدید علوم" کے نام ایک پیغام جاری کرتے ہوئے کہا: اگر اہل بیت علیہم السلام کی تعلیمات کو دور حاضر کے تقاضوں کے مطابق صحیح طریقے سے بیان کیا جائے اور پیش کیا جائے تو اس پرآشوب دور میں ہمارے اسلامی معاشرے کے بنیادی مسائل حل ہو سکتے ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آیت اللہ نوری ہمدانی نے تیسری بین الاقوامی کانفرنس "امام رضا علیہ السلام اور جدید علوم" کے نام ایک پیغام جاری کیا ہے جس کا متن حسب ذیل ہے:

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمنِ الرَّحِیمِ

اَلحَمدُللهِ رَبِّ العالَمین وَ الصَّلاةُ وَ السَّلام علی سَیِّدنا و نَبیِّنا ابِی القاسِم المُصطَفی مُحَمَّد و عَلَی اَهلِ بَیْتِهِ الطیبین الطّاهرین سِیَّما بقیة اللهِ فی الارضین

اللهم صل علی علی بن موسی الرضا المرتضی بعدد ما احاط به علمک

سلام علیکم

حق و باطل، روحانیت اور انحراف، سعادت و شقات کے درمیان کشمکش کا نام ہی زندگی ہے، اس ماحول میں اہل بیت عصمت و طہارت علیہم السلام کی سیرت اور حیات طیبہ ایک ایسے روشن ستارے کے مانند ہے جو کہ حقیقت میں انسان کی زندگی کے ہر موڑ پر اس کے لئے شفا بخش ثابت ہوگی۔

تمام اولیائے الٰہی نے دنیا میں خدا کے دین کو قائم کرنے کی راہ میں بے پناہ اور بھرپور کوششیں کی ہیں، ان میں شیعوں کے آٹھویں امام حضرت علی بن موسیٰ الرضا علیہ السلام کی علمی، سیاسی اور ثقافتی کوششیں نمایاں نظر آتی ہیں، امام رضا علیہ السلام نے مامون کی حکومت کو قبول نہ کرکے اس کا حقیقی چہرہ ظاہر کیا اور ظلم جور سے بھری حکومت کے خلاف سیاسی جدوجہد شروع کیا، امام رضا علیہ السلام نے حالات کے پیش نطر مدینہ سے ایران کی طرف ہجرت کرنے کو بہتر سمجھا اور عباسیوں کے ظلم و جبر و استبداد کی پرواہ نہیں کی، دوسری طرف اللہ تعالیٰ نے آٹھویں امامؑ کو علم الہی کی توسیع اور اس کی عالمی نشر و اشاعت کا مرکز بنا دیا جسے خود امام کے اقوال و افعال و تعلیمات میں بخوبی مشاہدہ کیا جا سکتا ہے۔

لہذا اس سلسلے میں ہماری ذمہ داریاں اور بڑھ جاتی ہیں، ہمیں پچھلے اور موجودہ اقدامات پر اکتفا نہیں کرنا چاہئے، بلکہ ان تعلیمات کو لوگوں، خاص طور پر نئی نسلوں کے دلوں میں منتقل کرنا چاہئے، ضروری ہے کہ ہم ان تعلیمات کو عام کرنے کے لئے ایک مضبوط حکمت عملی آمادہ کریں ۔

اگر اہل بیت علیہم السلام کی تعلیمات کو دور حاضر کے تقاضوں کے مطابق صحیح طریقے سے بیان کیا جائے اور پیش کیا جائے تو اس پرآشوب دور میں ہمارے اسلامی معاشرے کے بنیادی مسائل حل ہو سکتے ہیں، لہذا ضروری ہے کہ دور حاضر میں ہم لوگوں کی ضروریات کو دیکھتے ہوئے مکتب اہل بیت علیہم السلام کو پوری دنیا میں متعارف کروائیں اور تشنگان معرفت کی پیاس بجھائیں۔

آخر میں میں اس کانفرنس کے منتظمیں اور محققین اور اسی طرح تمام ذمہ داروں کی توفیقات کے لئے بارگاہ الہی دعا گو ہوں اورساتھ ہی ان تمام افراد سے دعا کا طالب ہوں جنہوں نے بارگاہ ملکوتی امام رضا علیہ السلام میں اس عظیم الشان علمی کانفرنس کا انعقاد کیا۔

والسلام علیکم و رحمة الله و برکاته

قم المقدسه - حسین نوری همدانی

تبصرہ ارسال

You are replying to: .