۱۵ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۵ شوال ۱۴۴۵ | May 4, 2024
علامہ ساجد نقوی

حوزہ / قائد ملت جعفریہ پاکستان نے کہا: شاعر مشرق کے اتحاد امت کے پیغام سے رہنمائی لیتے ہوئے باہمی بھائی چارہ کیلئے عملی اقدامات اُٹھانا ہوں گے۔ مصور پاکستان نے اپنے کلام کے ذریعہ مسلمانوں کے کھوئے ہوئے مقام کے حصول اور بھولے ہوئے سبق کو یاد کرانے کی سعی کی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، عظیم فلاسفر، مفکر اور شاعر ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کے یوم وفات پر قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے اپنے پیغام میں کہا: پاکستان کی آزادی سے پہلے ہی 21 اپریل 1938 کو علامہ اقبال انتقال کر گئے تھے تاہم ایک عظیم شاعر اور مفکر کے طور پر قوم ان کی احسان مند رہے گی۔

انہوں نے کہا: شاعر مشرق علامہ اقبال حساس دل و دماغ کے مالک تھے۔ آپ کی شاعری زندہ شاعری ہے جو ہمیشہ مسلمانوں کے لیے مشعل راہ بنی رہے گی۔

علامہ سید ساجد نقوی نے کہا: علامہ اقبال بہت بڑی بات انتہائی آسانی سے کہہ جاتے تھے۔ ہمیں مصور پاکستان ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کے فکر، فلسفے اور شاعری سے استفادہ کرنا چاہئے اور ملکی بحران میں حل کیلئے اس سے مدد لینی چاہئے اور شاعر مشرق کے اتحاد اُمت کے حوالے سے افکار انتہائی اہم ہیں۔ اس پر عمل کرتے ہوئے امت کے اندر اتحاد و حدت کو فروغ دینا چاہئے۔

قائد ملت جعفریہ نے مزید کہا: مصور پاکستان نے امت مسلمہ اور بالخصوص برصغیر کے مسلمانوں کی جس جانب رہنمائی کرائی اور امت کو بیدار کرنے کی کوشش کی اس پر عمل پیرا ہونے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا: شاعر مشرق نے اپنے کلام کے ذریعہ مسلمانوں کے کھوئے ہوئے مقام کے حصول اور بھولے ہوئے سبق کو یاد کرانے کی سعی کی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ڈاکٹر علامہ محمد اقبال نے جس پاکستان کا خواب دیکھا تھا افسوس وہ آج تک شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکا، ملک میں ہر طرف بحران ہی بحران نظر آتے ہیں، سیاست میں شائستگی کا پہلو ختم ہو رہا ہے تو برداشت اور مساوات کا مادہ بھی نہ ہونے کے برابر ہے جو کسی صورت ملکی یکجہتی کے لئے بہتر نہیں۔

انہوں نے کہا: ہمیں شاعر مشرق کے اتحاد امت کے پیغام سے رہنمائی لیتے ہوئے باہمی بھائی چارہ کیلئے عملی اقدامات اُٹھانا ہو نگے۔

آخر میں علامہ ساجد نقوی نے کہا: شاعر مشرق ڈاکڑ علامہ اقبال نے نئی نسل میں انقلابی روح پھونکی اور اسلامی عظمت کو اجاگر کیا، ان کی کئی کتابوں کے انگریزی، جرمنی، فرانسیسی، چینی، جاپانی اور دوسری زبانوں میں ترجمے ہو چکے ہیں اور اس دور میں مسلم اُمہ میں موجود مایوسی کے باوجود وہ روشن مستقبل کی توقعات کا اظہار ان الفاظ میں کرتے تھے۔

نہیں ہے نا اُمید اقبال اپنی کشت ویراں سے

ذرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی ذرخیز ہے ساقی

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .