۱۵ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۵ شوال ۱۴۴۵ | May 4, 2024
شہید روشی

حوزہ/ شہید روشی نے اپنی وصیت کے ایک حصے میں اہل خانہ اور طلباء سے درخواست کی کہ سب سے پہلے تو خدا کےلئے میرے فراق میں گریہ و زاری مت کرنا اور اللہ سے دعا کرنا کہ وہ اس ناچیز سی امانت کو قبول فرمائے، اور دوسری بات یہ کہ اپنے زمانے کے حسین ؑ ( امام خمینیؒ) کو تنہا نہ چھوڑنا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے صوبہ ہرمزگان سے تعلق رکھنے والے طالب علم شہید نصر اللہ روشی، دفاع مقدس کے دوران اپنی شہادت سے پہلے ایرانی عوام کے نام ایک وصیت ایک وصیت نامہ لکھا جس کا آغاز خدا کی حمد و ثنا اور پیغمبر اسلامؐ اور اہل بیت (ع) پر سلام و درودسے کیا اور لکھا: چونکہ ہر انسان اور ہر جاندار کو موت کا ذائقہ چکھنا ہے، اس لیے خدا کے اس گنہگار بندے نے بھی اس حقیقت کو قبول کیا اور پورے اطمینان کے ساتھ راہ شہادت کو انتخاب کیا۔

شہید روشی نے اپنی وصیت کے ایک حصے میں اہل خانہ اور طلباء سے درخواست کی کہ سب سے پہلے تو خدا کےلئے میرے فراق میں گریہ و زاری مت کرنا اور اللہ سے دعا کرنا کہ وہ اس ناچیز سی امانت کو قبول فرمائے، اور دوسری بات یہ کہ اپنے زمانے کے حسین ؑ ( امام خمینیؒ) کو تنہا نہ چھوڑنا۔

اس شہید طالب علم نے اپنی وصیت کے آخر میں لکھا: مجھے امید ہے کہ ہماری اس وصیت کو فراموش نہیں کیا جائے گا، اے ایران کی مسلمان قوم بالخصوص شہر رودان کے لوگو؛ امام حسین علیہ السلام کے سر قلم کرنے کا بدلہ یزید وقت سے لو، ٹوٹے ہوئے پہلو کا بدلہ بھی ضرور لینا، میں حضرت زہرا (س) کی خدمت میں ان تمام لوگوں کا سلام پیش کروں گا جنہوں نے خدا کے لیے حضرت زہرا (س) کے ٹوٹے ہوئے پہلو کا بدلہ لے گا۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .