۲۲ آذر ۱۴۰۳ |۱۰ جمادی‌الثانی ۱۴۴۶ | Dec 12, 2024
علی ہاشم عابدی

حوزہ/ بے شک اللہ عزوجل نے کسی نبی کو نہیں بھیجا مگر یہ کہ وہ گفتگو میں سچ بولیں اور امانت ادا کریں چاہے وہ(صاحب امانت) نیک انسان ہو یا برا انسان ہو۔

انتخاب و ترجمہ: مولانا سید علی ہاشم عابدی

حوزہ نیوز ایجنسی|

1۔ امام جعفر صادق عليه السلام

إِنَّ اللّه َ عَزَّوَجَلَّ لَمْ يَبْعَثْ نَبيّا إِلاّ بِصِدْقِ الْحَديثِ وَأَداءِ الأَْمانَةِ إِلَى الْبَرِّ وَالْفاجِرِ؛

بے شک اللہ عزوجل نے کسی نبی کو نہیں بھیجا مگر یہ کہ وہ گفتگو میں سچ بولیں اور امانت ادا کریں چاہے وہ(صاحب امانت) نیک انسان ہو یا برا انسان ہو۔ (کافی، جلد 2، صفحہ 104، حدیث 1)

2۔ رسول اللہ صلي الله عليه و آله

إِنَّ رَجُلاً أَتى سَيِّدَنا رَسولَ اللّه ِ صلي الله عليه و آله فَقالَ: يا رَسولَ اللّه ِ عَلِّمْنى خُلْقايَجْمَعُ لى خَيْرَ الدُّنْيا وَالآْخِرَةِ فَقالَ صلي الله عليه و آله: لاتَكْذِبْ؛ایک شخص نے رسول خدا صلي الله عليه و آله سے عرض كیا: مجھے ایسا اخلاق سکھائیں کہ جس میں دنیا و آخرت کی نیکی و خیر ہو۔ آنحضرتؐ نے فرمایا: جھوٹ نہ بولو۔

(بحارالانوار، جلد 72، صفحہ 262، حدیث 43)

3۔ امام جعفر صادق عليه السلام

إِنَّ الصّادِقَ أَوَّلُ مَنْ يُصَدِّقُهُ اللّه ُ عَزَّوَجَلَّ يَعْلَمُ أَنَّهُ صادِقٌ وَتُصَدِّقُهُ نَفْسُهُ تَعْلَمُ أَنَّهُ صادِقٌ؛

بے شک سچے انسان کی پہلی تصدیق اللہ عز و جل کرتا ہے کہ وہ جانتا ہے کہ یہ سچا ہے اور اس کا نفس تصدیق کرتا ہے کہ وہ جانتا ہے کہ وہ سچا ہے۔ (کافی، جلد 2، صفحہ 104، حدیث 6)

4۔ امیرالمومنین امام على عليه السلام

لَيْسَ الْكَذِبُ مِنْ خَلائِقِ الإِسلامِ

جھوٹ بولنا اسلامی اخلاق کا حصہ نہیں ہے۔(غررالحكم، جلد 5، صفحہ 74، حدیث 7460)

5۔ رسول اللہ صلي الله عليه و آله

يا عَلىُّ اصْدِقْ وَإِنْ ضَرَّكَ فِى الْعاجِلِ فَإِنَّهُ يَنْفَعُكَ فِى الآجِلِ وَلاتَكْذِبْ وَإِنْ يَنْفَعْكَ فِى الْعاجِلِ فَإِنَّهُ يَضُرُّكَ فِى الآجِلِ

ائے علی! سچ بولو ، اگرچہ فی الحال تمہارے لئے اسمیں نقصان ہو لیکن مستقبل میں مفید ہو گا، جھوٹ نہ بولو، اگرچہ فی الحال اسمیں تمہارا فائدہ ہو لیکن مستقبل میں نقصان ہو گا۔ (ميراث حديث شيعه، جلد2، صفحہ27، حدیث65)

6۔ امیرالمومنین امام على عليه السلام

اَلإْيمانُ أَنْ تُؤْثِرَ الصِّدْقَ حَيْثُ يَضُرُّكَ عَلَى الْكَذِبِ حَيْثُ يَنْفَعُكَ

ایمان یہ ہے کہ تم سچ کو جھوٹ پر فوقیت دو اگرچہ سچ میں تمہارا نقصان اور جھوٹ میں فائدہ ہی کیوں نہ ہو۔ (نہج البلاغہ، حکمت 458)

7۔ امیرالمومنین امام على عليه السلام

أَرْبَعٌ مَنْ أُعْطيَهُنَّ فَقَدْ أُعْطىَ خَيْرَ الدُّنْيا وَالآْخِرَةِ صِدْقُ حَديثٍ وَأَداءُأَمانَةٍ وَعِفَّةُ بَطْنٍ وَحُسْنُ خُلْقٍ

چار چیزیں جسے بھی عطا کی گئیں اسے دنیا و آخرت کی بہتری عطا ہو گئی۔ گفتگو میں سچائی، امانت کی ادائیگی، (مال حرام سے) شکم کی حفاظت اور نیک اخلاق۔ (غررالحكم، جلد2، صفحہ 151، حدیث 2142)

8۔ رسول اللہ صلي الله عليه و آله

أَنَا زَعيمٌ بِبَيتٍ فى رَبَضِ الْجَنَّةِ ، وَبَيْتٍ فى وَسَطِ الْجَنَّةِ ، وَبَيْتٍ فى أَعْلَى الْجَنَّةِ لِمَنْ تَرَكَ الْمِراءَ وَإنْ كانَ مُحِقّا ، وَلِمَنْ تَرَكَ الْكَذِبَ وَإِنْ كانَ هازِلاً ، وَلِمَنْ حَسُنَ خُلْقُهُ

میں ایک گھر کی ضمانت جنت کے مضافات میں، ایک گھر کی ضمانت جنت کے بیچ میں اور ایک گھر کی ضمانت جنت کے بالائی حصہ میں دیتا ہوں اس کے لئے جو بحث و جدل اور اختلافات کو چھوڑ دے اگرچہ حق پر ہو، جو مذاق میں بھی جھوٹ نہ بولے اور جو (دوسروں سے) بہترین اور نیک اخلاق سے پیش آئے۔(خصال، صفحہ 144)

9۔ امیرالمومنین امام على عليه السلام

اَلصّادِقُ عَلى شَفا مَنْجاةٍ وَكَرامَةٍ وَالْكاذِبُ عَلى شُرُفِ مَهْواةٍ وَمَهانَةٍ

سچا نجات اور عزت کی راہ پر ہے اور جھوٹا ذلت و رسوائی کے راستے پر ہے۔(نهج البلاغه، خطبه 86)

10۔ امام زین العابدین عليه السلام

اِتَّقُوا الْكَذِبَ الصَّغيرَ مِنْهُ وَالْكَبيرَ، فى كُلِّ جِدٍّ وَهَزْلٍ فَإِنَّ الرَّجُلَ إِذاكَذِبَ فِى الصَّغيرِ اجْتَرَأَ عَلَى الْكَبيرِ

سنجیدگی اور مذاق میں بھی جھوٹ سے بچو چاہے وہ چھوٹا جھوٹ ہو یا بڑا جھوٹ ہو، کیوں کہ چھوٹا جھوٹ بڑا جھوٹ بولنے کی ہمت دیتا ہے۔(تحف العقول، صفحہ 278)

11۔ امام جعفر صادق عليه السلام

لا تَغْتَرّوا بِصَلاتِهِمْ وَلا بِصيامِهِمْ، فَإِنَّ الرَّجُلَ رُبَما لَهِجَ بِالصَّلاةِ وَالصَّوْمِ حَتّى لَوْ تَرَكَهُ اسْتَوْحَشَ ، وَلكِنِ اخْتَبِروهُمْ عِنْدَ صِدْقِ الْحَديثِ وَأداءُ الأمانَةِ

لوگوں کی نمازوں اور روزوں سے دھوکہ نہ کھاؤ، کیونکہ بعض اوقات انسان نماز اور روزے کا اتنا عادی ہو جاتا ہے کہ اگر وہ ان کو چھوڑ دے تو اسے ڈر لگتا ہے، بلکہ ان کو گفتگو میں سچائی اور امانت کی ادائیگی میں آزماؤ۔ (كافى، جلد2، صفحہ 104، حدیث2)

12۔ رسول اللہ صلي الله عليه و آله

اَلْكَذِبُ يَنْقُصُ الرِّزْقَ

جھوٹ سے روزی کم ہوتی ہے۔(الترغيب والترهيب، جلد 3، صفحہ 596، حدیث29)

13۔ رسول اللہ صلي الله عليه و آله

إِذا رَأَيْتَ مِنْ أَخيكَ ثَلاثَ خِصالٍ فَارْجُهُ: اَلْحَياءُ وَالأَْمانَةُ وَالصِّدْقُ

اگر تم اپنے بھائی میں تین خوبیاں دیکھو تو اس سے اچھی امید رکھو: حیاء، امانتداری اور گفتگو میں سچائی۔(نهج الفصاحه، حدیث 205)

14۔ امیرالمومنین امام على عليه السلام

يَكْتَسِبُ الْكاذِبُ بِكَذِبِهِ ثَلاثا: سَخَطُ اللّه ِ عَلَيْهِ وَاسْتِهانَةُ النّاسِ بِهِ وَمَقْتُ الْمَلائِكَةِ لَهُ

جھوٹے کو اپنے جھوٹ سے تین چیزیں حاصل ہوتی ہیں: اللہ کی ناراضگی، لوگوں کا اسے حقیر سمجھنا اور ملائکہ کی نفرت۔ (غررالحكم، جلد 6 ، صفحہ 480، حدیث 11039)

15۔امیرالمومنین امام على عليه السلام

اَلْمؤْمِنُ صَدوقُ اللِّسانِ بَذولُ الإِْحْسانِ

مومن بہت سچا اور بہت زیادہ نیکی کرنے والا ہوتا ہے۔ (غررالحكم، جلد2، صفحہ 9، حدیث 1596)

16۔ امام جعفر صادق عليه السلام

إِنَّ مِمّا أَعانَ اللّه ُ (بِهِ) عَلَى الْكَذّابينَ النِّسْيانَ

جھوٹوں کے خلاف خدا کی مدد میں سے ایک نسیان (بھول جانا) ہے۔ (نسیان جھوٹے انسان پر اللہ کا عذاب ہے۔)(كافى، جلد 2، صفحہ 341، حدیث 15)

17۔ امام جعفر صادق عليه السلام

مَنْ صَدُقَ لِسانُهُ زَكى عَمَلُهُ

جو سچ بولتا ہے اس کا عمل پاکیزہ ہو جاتا ہے۔ (كافى، جلد 2، صفحہ 105، حدیث 11)

18۔ رسول اللہ صلي الله عليه و آله

عَبْدُ اللّه ِ بْنِ عامِرٍ: دَعَتْنى أُمّى يَوْما وَ رَسولُ اللّه ِ صلي الله عليه و آله قاعِدٌ فى بَيْتِنا ،فَقالَتْ : ها تَعالَ اُعْطِكَ ، فَقالَ لَها رَسولُ اللّه ِ صلي الله عليه و آله ما أَرَدْتِ أَنْ تُعْطيهِ ؟ قالَتْ : أَرَدْتُ أَنْاُعْطِيَهُ تَمْرا ، فَقالَ لَها رَسولُ اللّه ِ صلي الله عليه و آله أَما إِنَّكَ لَوْ لَمْ تُعْطِهِ شَيْئا كُتِبَتْ عَلَيْكَ كِذْبَةٌ

عبداللہ بن عامر کا بیان ہے کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم میرے گھر میں تشریف فرما تھے، میری ماں نے مجھے بلایا کہ آو میں تمہیں ایک چیز دوں۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ان سے پوچھا کہ اسے کیا دو گی؟ میری ماں نے عرض کیا کہ اسے کھجور دوں گی تو حضورؐ نے فرمایا: اگر تم اسے کچھ نہیں دو گی تو تمہارے (نامہ اعمال میں ) جھوٹ لکھ دیا جائے گا۔ (الترغيب والترهيب، جلد 3، صفحہ 597، حدیث32)

19۔ امیرالمومنین امام على عليه السلام

يَبْلُغُ الصّادِقَ بِصِدْقِهِ ما يَبْلُغُهُ الْكاذِبَ بِاحْتيالِهِ

سچا اپنی سچائی اور ایمانداری سے وہ سب حاصل کرتا ہے جو جھوٹا اپنے فریب سے حاصل کرتا ہے۔(غررالحكم، جلد 6، صفحہ 471، حدیث 11006)

20۔ رسول اللہ صلي الله عليه و آله

إِنَّ اللّه َ عَزَّوَجَلَّ أَحَبَّ الْكَذِبَ فِى الصَّلاحِ وَ أبْغَضَ الصِّدْقَ فِى الْفَسادِ

اللہ تعالیٰ ایسے جھوٹ کو پسند کرتا ہے جو امن اور صلح کا باعث بنے اور اس سچائی سے نفرت کرتا ہے جو فتنہ کا باعث ہو۔(من لايحضره الفقيه، جلد 4، صفحہ 353،حدیث 5762)

21۔ امام زین العابدین عليه السلام

خَيْرُ مَفاتيحِ الاُمورِ الصِّدقُ وَ خَيْرُ خَواتيمِهَا الْوَفاءُ

معاملات کی بہترین کلید (چابھی)سچائی اور ایمانداری ہے اور بہترین انجام وفاداری ہے۔(بحارالأنوار، جلد 78، صفحہ 161)

22۔ امیرالمومنین امام على عليه السلام

اَللّهُمَّ طَهِّرْ لِسانى مِنَ الْكَذِبِ

خدایا! میری زبان کو جھوٹ سے پاک کر دے۔(بحارالأنوار، جلد 86 ، صفحہ 113)

23۔ امام موسیٰ كاظم عليه السلام

اَداءُ الاَمانَةِ وَالصِّدْقُ يَجْلِبانِ الرِّزْقَ، وَالْخيانَةُ وَالْكَذِبُ يَجْلِبانِ الفَقْرَ وَ النِّفاقَ

امانتداری اور صداقت رزق میں اضافہ کا سبب ہیں۔ خیانت اور جھوٹ فقر (تنگدستی) اور نفاق کا سبب ہیں۔ (بحارالأنوار، جلد 78، صفحہ 327)

24۔ امام محمد باقر عليه السلام

اِنَّ اللّه َ عَزَّوَجَلَّ جَعَلَ لِلشَّرِّ اَقْفالاً وَ جَعَلَ مَفاتيحَ تِلكَ الاَقْفالِ الشَّرابَ وَالكَذِبُ شَرٌّ مِنَ الشَّرابِ

بے شک اللہ تعالیٰ نے برائی پر تالے لگائے ہیں اور شراب ان تالوں کی کنجی ہے اور جھوٹ شراب سے بھی بدتر ہے۔(كافى، جلد 2، صفحہ 338، حدیث 3)

25۔ امیرالمومنین امام على عليه السلام

مَنْ تَحَرَّى الصِّدْقَ خَفَّتْ عَلَيهِ المُؤُنُ

جسکا شیوہ ایمانداری اور سچائی ہو گا اس کے لئے (زندگی کی) مشکلات آسان ہوں گی۔ (تحف العقول، ص 91)

26۔ امام جعفرصادق عليه السلام

اَلْكَلامُ ثَلاثَةٌ: صِدْقٌ وَكِذْبٌ وَ إِصْلاحٌ بَيْنَ النّاسِ قالَ: قيلَ لَهُ:جُعِلْتُ فِداكَ مَا الاِْصْلاحُ بَيْنَ النّاسِ؟ قالَ: تَسْمَعُ مِنَ الرَّجُلِ كَلاما يَبْلُغُهُ فَتَخْبُثُ نَفْسُهُ، فَتَلْقاهُ فَتَقولُ: سَمِعْتُ مِنْ فُلانٍ قالَ فيكَ مِنَ الْخَيْرِ كَذا وَ كَذا، خِلافَ ماسَمِعْتَ مِنْهُ

کلام کی تین قسمیں ہیں: سچ، جھوٹ اور لوگوں کے درمیان صلح کرانا۔ پوچھا گیا : ہم آپؑ پر قربان ہو جائیں ! لوگوں کے درمیان صلح کرانا کیا ہے؟ آپؑ نے فرمایا: تم کسی سے کسی کے بارے میں وہ بات سنو کہ اگر اسے معلوم ہو تو ناراض ہو جائے۔ لیکن تم جب اس شخص سے ملو تو جو سنا تھا اس کے برخلاف کہو کہ وہ آپ کی فلاں فلاں نیکی بیان کر رہا تھا۔ (نیکی سے تذکرہ کر رہا تھا۔)(كافى، جلد2، صفحہ 341، حدیث 16)

27۔امیرالمومنین امام على عليه السلام

مَا السَّيْفُ الصّارِمُ فى كَفِّ الشُّجاعِ بِاَعَزَّ لَهُ مِنَ الصِّدْقِ

دشمن کو شکست دینے کے لئے شجاع (بہادر) کے ہاتھ میں سچائی سے تیز کوئی تلوار نہیں ۔ (شرح نهج البلاغه ابن ابى الحديد، جلد20،صفحہ296، ح387)

28۔ امیرالمومنین امام على عليه السلام

لا تُحَدِّثِ النّاسَ بِكُلِّ ما سَمِعْتَ بِهِ، فَكَفى بِذلِكَ كَذِبا

جو کچھ تم نے سنا ہے وہ لوگوں کو نہ بتاؤ، تمہارے جھوٹے ہونے کے لئے یہی کافی ہے۔(نهج البلاغه، از نامه 69)

29۔امیرالمومنین امام على عليه السلام

اَقْبَحُ الصِّدقِ ثَناءُ الرَجُلِ عَلى نَفْسِهِ

بدترین سچائی انسان کی اپنی تعریف کرنا ہے۔(غررالحكم، جلد 2، صفحہ 388، ح 2942)

30۔ امیرالمومنین امام على عليه السلام

اَمرانِ لا يَنْفَكّانِ مِنَ الْكَذِبِ: كَثْرَةُ المَواعيدِ، وَ شِدَّةُ الاِْعتِذارِ

دو چیزیں جھوٹ سے جدا نہیں ہو سکتی ہیں۔ بہت زیادہ وعدہ کرنا اور بہت زیادہ عذر خواہی کرنا (معافی مانگنا) ۔ (شرح نهج البلاغه ابن ابى الحديد، جلد 20، صفحہ287، ح 282)

31۔ امیرالمومنین امام على عليه السلام

اِذا اَحَبَّ اللّه ُ عَبْدا اَلْهَمَهُ الصِّدْقَ

جب اللہ کسی بندہ کو پسند کرتا ہے تو اسے سچ( بولنا) الہام کر دیتا ہے۔ (غررالحكم، جلد 3، صفحہ 161، ح 4101)

32۔ امیرالمومنین امام على عليه السلام

اَلكَذِبُ فِى العاجِلَةِ عارٌ وَ فِى الآجِلَةِ عَذابُ النّارِ

جھوٹ دنیا میں باعث ننگ و عار ہے اور آخرت میں عذاب جہنم کا سبب ہے۔ (غررالحكم، جلد 2، صفحہ31، ح 1708)

33۔ امیرالمومنین امام على عليه السلام

يَكْتَسِبُ الصّادِقُ بِصِدْقِهِ ثَلاثا: حُسْنَ الثِّقَةِ بِهِ، وَالْمَحَبَّةَ لَهُ،وَ الْمَهابَةَ عَنْهُ

سچا انسان اپنی سچائی سے تین چیزیں حاصل کرتا ہے: (لوگوں کا) اچھا اعتماد، محبت اور (لوگوں کے دلوں میں ) اپنا احترام۔ (غررالحكم، جلد 6، صفحہ 480، ح 11038)

34۔ امیرالمومنین امام على عليه السلام

لَيْسَ لِكَذوبٍ اَمانَةٌ، وَ لا لِفُجورٍ صيانَةٌ

جھوٹا انسان امین نہیں ہوتا اور فاجر راز کا محافظ نہیں ہوتا۔ (غررالحكم، جلد 5، صفحہ 85، ح 7506)

35۔ رسول اللہ صلي الله عليه و آله

لا تَنْظُروا اِلى كَثْرَةِ صَلاتِهِم وَ صَوْمِهِم وَ كَثْرَةِ الحَجِّ وَالْمَعروفِ وَطَنْطَنَتِهِم بِاللَّيْلِ، وَلكِنِ انْظُرُوا اِلى صِدْقِ الحَديثِ وَ اَداءِ الاَمانَةِ

لوگوں کی نماز، روزہ، حج، نیکی اور راتوں کے ذکر و مناجات کی کثرت کو نہ دیکھو۔ بلکہ ان کی سچائی اور امانتداری کی جانب توجہ دو۔(عيون اخبار الرضا عليه السلام، جلد1، صفحہ56، ح197)

36۔ رسول اللہ صلي الله عليه و آله

اَلصِّدْقُ طُمَأْنينَةٌ وَ الْكَذِبُ ريبَةٌ

سچ میں سکون و اطمینان ہے اور جھوٹ میں پریشانی ہے۔ (نهج الفصاحه، حدیث 1864)

37۔ رسول اللہ صلي الله عليه و آله

ثَلاثٌ يَقْبَحُ فيهِنَّ الصِّدْقُ: اَلنِّميمَةُ، وَ اِخبارُكَ الرَّجُلَ عَنْ اَهلِهِ بِمايَكْرَهُهُ، وَ تَكذيبُكَ الرَّجُلَ عَنِ الخَبَرِ

تین چیزوں میں سچ بولنا بُرا ہے۔ چغل خوری، کسی آدمی کو اس کے اہل و عیال کے سلسلہ میں ناخوشگوار خبر دینا اور کسی کی خبر کو جھٹلانا۔ (خصال، صفحہ 86 ، حدیث 20)

38۔ رسول اللہ صلي الله عليه و آله

اِنَّ اَشَدَّ النّاسِ تَصْديقا لِلنّاسِ اَصْدَقُهُمْ حَديثا وَ اِنَّ اَشَدَّ النّاسِ تَكْذيبااَكْذَبُهُمْ حَديثا

بےشک لوگوں میں سب زیادہ سچا وہ انسان ہے جو لوگوں کی باتوں پر یقین کرے اور لوگوں میں سب سے بڑا جھوٹا وہ شخص ہے جو لوگوں کی باتوں کو جھوٹ سمجھے۔ (نهج الفصاحه، حدیث 591)

39۔ رسول اللہ صلي الله عليه و آله

عَلَيْكُمْ بِالصِّدْقِ فَاِنَّهُ مَعَ البِرِّ وَ هُما فِى الْجَنَّةِ وَ اِيّاكُمْ وَالْكِذْبَ فَاِنَّهُ مَعَ الْفُجورِ وَ هُما فِى النّارِ

تمہیں چاہئے سچ بولو کیوں کہ سچ نیکی کے ہمراہ ہے اور وہ دونوں(سچ اور نیکی) جنت میں ہیں۔ تمہیں چاہئے جھوٹ نہ بولو کیوں کہ جھوٹ برائی (گناہ) کے ساتھ ہے اور وہ دونوں جہنم میں ہیں۔ (نهج الفصاحه، حدیث 1976)

40۔ رسول اللہ صلي الله عليه و آله

ثَلاثٌ مَنْ كُنَّ فيهِ فَهُوَ مُنافِقٌ وَ اِنْ صامَ وَ صَلّى وَحَجَّ وَاعْتَمَرَ وَقالَ«اِنّى مُسْلِمٌ» مَنْ اِذا حَدَّثَ كَذِبَ وَ اِذا وَعَدَ اَخْلَفَ وَ اِذَا ائْتُمِنَ خانَ

تین چیزیں جس کسی میں بھی ہوں وہ منافق ہے، چاہے روزہ رکھتا ہو، نماز پڑھتا ہو، حج کرتا ہو، عمرہ انجام دیتا ہو اور خود کو مسلمان کہتا ہو۔ جب بولے تو جھوٹ بولے، وعدہ کرے تو وعدہ خلافی کرے اورجب امانت لے تو خیانت کرے۔(نهج الفصاحه، حدیث 1280)

تبصرہ ارسال

You are replying to: .