حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر آیت اللہ حافظ سید ریاض حسین نجفی نے پاکستان میں جاری سیاسی کشیدگی اور گندم کے بحران پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکمران سیاستدان آپس میں لڑ رہے ہیں، انہیں کسانوں کی حالت زار کا کوئی احساس نہیں۔ کسان گندم کاٹ چکا ہے، مگر ان کی محنت کی کمائی کو کوئی خریدنے والا نہیں۔ کسان کو بیوروکریٹس اور پارلیمنٹ کے منتخب نمائندوں کی طرح قومی خزانے سے تنخواہ تو ملتی نہیں، اس کی آمدنی کا ذریعہ صرف فصل ہوتی ہے، جس کے لیے وہ دن رات محنت کرتا ہے۔زمین تیار کرتا ، بیج بوتا، پانی لگاتا، کھاد ڈالتا، کیڑے مار ادویات استعمال کرتا، جھاڑیوں کی صفائی کر کے فصل کی حفاظت کرتا ہے، پھر کہیں جا کر فصل جب تیار ہوتی ہے تو اسے توقع ہوتی ہے کہ وہ اپنی محنت کا معاوضہ حاصل کرے گا مگر حکومتی پالیسیوں کی وجہ سے کسانوں کی محنت ضائع ہونے کا خدشہ ہے۔ کسان گندم کی خریداری نہ ہونے پر پریشان ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کی ناقص پالیسی اور گندم کی امدادی قیمت کے کم تعین کی وجہ سے گندم کوئی نہیں خرید رہا۔گزشتہ سال 4 ہزار روپے فی من قیمت مقرر ہوئی تھی، مگر اب 2700 روپے میں بھی بندوں کو خریدنے کو تیار نہیں ہے، یہ کسان کے ساتھ زیادتی ہے۔ حکومت کو کسانوں کے ساتھ مسائل کو حل کرنا چاہیے۔حکومت کسانوں کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک نہ کرے۔