حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجۃ الاسلام والمسلمین حاج شیخ حسین انصاریان نے گزشتہ شب حرم مطہر میں عقد حضرت مولی الموحدین علی علیہ السلام اور حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی مناسبت سے منعقد جشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا:تاویل یعنی آیت کے ظاہری معنی کو ایک باطنی معنی کی جانب لے جانا، اس کا علم صرف اللہ تعالیٰ کو ہے یا پھر معصومین علیہم السلام کو، کسی اور کو حق نہیں ہے کہ وہ خود سے آیات کی تاویل کرے، قرآن مجید ارشاد فرماتا ہے: وَمَا یَعْلَمُ تَأْوِیلَهُ إِلَّا اللَّهُ وَالرَّاسِخُونَ فِی الْعِلْمِ، آیات قرآن کی تاویل صرف اللہ یا راسخون فی العلم جانتے ہیں۔
انہوں نے اہل بیت علیہم السلام کی بعض روایات کا اشارہ کیا جن میں آیات قرآن کے باطن کو بیان کیا گیا ہے اور کہا: سورہ رحمن کی ابتدائی آیات کا میں اللہ تعالیٰ نے حیرت انگیز چیزوں کی جانب اشارہ کیا ہے،قرآن کریم سورہ الرحمن میں کہتا ہے کہ زمین کی تمام مخلوقات چاہے وہ درخت ہوں یا چرند و پرند، سب ہی رب کائنات کو سجدہ کرتے ہیں اور ان کے اندر شعور اور نطق و عمل پایا جاتا ہے۔
حجۃ الاسلام والمسلمین انصاریان نے کہا: حضرت علی علیہ السلام اور حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا کی برکت سے ہی لؤلؤ و مرجان کا ظہور ہوا ہے، حضرتفاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا کا وجود مبارک بھی ان دو سمندروں کے ملاپ کا نتیجہ ہے، قم المقدسہ میں اس بی بی کے حرم کی بے پناہ برکتیں ہیں، حوزہ علمیہ قم کہ جو اپنی عظمت کے ساتھ لا تعداد علمائے کرام اور مفسرین کی تربیت تربیت کر رہا ہے اسی وجود پاک کی برکتوں کا نتیجہ ہے۔