۲۲ آذر ۱۴۰۳ |۱۰ جمادی‌الثانی ۱۴۴۶ | Dec 12, 2024
شادی

حوزہ/ امام جعفر صادق علیہ السلام سے پوچھا گیا کہ میں ایک عورت سے شادی کرنا چاہتا ہوں لیکن میرے والدین کسی اور سے شادی کرانا چاہتے ہیں۔ فرمایا: جو تمہیں پسند ہے اس سے شادی کرو اور جو تمہارے والدین کو پسند ہے اسے چھوڑ دو۔ 

حوزہ نیوز ایجنسی |

انتخاب و ترجمہ : سید علی ہاشم عابدی

1۔ رسول اللہ صلي الله عليه و آله

اِذا تَزَوَّجَ الرَّجُلُ اَحْرَزَ نِصْفَ دينِهِ. (مستدرك الوسائل، جلد 14، صفحہ 154)

جس نے شادی کی اس نے اپنا آدھا دین محفوظ کر لیا۔

2۔ امام جعفر صّـادِقُ عليه السلام

مَنْ تَرَكَ التَّزْويجَ مَخافَةَ الْفَقْرِ فَقَدْ اَساءَ الظَّنَّ بِاللّهِ ـ عَزَّ وَ جَلَّ ـ ، اِنَّ اللّهَ ـ عَزَّ وَ جَلَّ ـ يَقُولُ: «اِنْ يَكُونُوا فُقَـراءَ يُغْنِـهِمُ اللّهُ مِـنْ فَضْـلِهِ( ـ قرآن کریم، سوره نور، آيت 32.). (من لايحضره الفقيه، جلد 3، صفحہ 251)

جس نے فقر و تنگدستی کے خوف سے شادی نہیں کی وہ اللہ (کے لطف وکرم) سے بدگمان ہوا۔ کیوں کہ خداوند عالم نے فرمایا: اگر وہ فقیر ہو گا تو اللہ اپنے فضل سے غنی کر دے گا۔

3۔ رسول اللہ صلي الله عليه و آله

يُفْتَحُ اَبْوابُ السَّماءِ بِالرَّحْمَةِ فى اَرْبَعِ مَواضِعَ: عِنْدَ نُزُولِ الْمَطَرِ، وَ عِنْدَ نَظَرِ الْوَلَدِ فى وَجْهِ الْوالِدَيْنِ، وَ عِنْدَ فَتْحِ بابِ الْكَعْـبَةِ، وَ عِـنْدَ النِّـكاحِ. (بحار الانوار، جلد 103، صفحہ 221)

آسمانی رحمت کے دروازے چار اوقات میں کھلتے ہیں: 1- جب بارش ہوتی ہے۔ 2- جب فرزند اپنے والدین کے چہرے کی طرف دیکھتا ہے۔ 3- جب خانہ کعبہ کا دروازہ کھلتا۔ 4- عقد نکاح کے وقت۔

4۔ رسول اللہ صلي الله عليه و آله

اَكْـثَرُ اَهْلِ النّـارِ الْعُـزّابُ.(من لايحضره الفقيه، جلد 3، صفحہ 251)

جہنم میں زیادہ تر لوگ غیر شادی شدہ ہوں گے۔

5۔ امام جعفر صّـادِقُ عليه السلام

مَنْ زَوَّجَ اَعْزَبا كانَ مِمَّنْ يَنْظُرُ اللّهُ ـ عَزَّ وَ جَلَّ ـ اِلَـيْهِ يَـوْمَ الْقِيــامَةِ. (وسائل الشيعه، جلد 20، صفحہ 45)

جس نے کسی غیر شادی شدہ کی شادی کرائی ، قیامت کے دن اللہ اس پر نظر رحمت فرمائے گا۔

6۔ امام موسیٰ کاظم علیہ السلام

ثَلاثَةٌ يَسْتَـظِلُّونَ بِظِلِّ عَـرْشِ اللّهِ يَـوْمَ الْقِـيامَةِ، يَـوْمَ لا ظِلَّ اِلاّ ظِلَّهُ: رَجُـلٌ زَوَّجَ اَخـاهُ الْمُسْـلِمَ اَوْ اَخْـدَمَهُ اَوْكَـتَمَ لَـهُ سِـرّا. (وسائل الشيعه، ج 20، ص 46)

تین لوگ قیامت کے دن عرش الہی کے سایہ میں ہوں گے کہ جس دن اس سایہ کے سوا کوئی سایہ نہ ہو گا۔ جو اپنے مسلمان بھائی کی شادی کرائے یا اسکی خدمت کرے یا اس کے راز کو چھپائے۔

7۔ امام جعفر صادق علیہ السلام

اَرْبَعَةٌ يَنْـظُرُ اللّهُ اِلَيْـهِمْ يَـوْمَ الْقِـيامَةِ: مَنْ اَقـالَ نادِما اَوْ اَغاثَ لَهْفانَ اَوْ اَعْتَقَ نَسَمَةً اَوْ زَوَّجَ عَـزَبـا.(وسائل الشيعه، جلد 20، صفحہ 46)

قیامت کے دن چار لوگوں پر اللہ تعالیٰ کی نظر (کرم) ہو گی۔ جو معاملہ کرنے والے کے اظہار پشیمانی پر معاملہ ختم کر دے، یا کسی مصیبت زدہ کی فریاد رسی کرے، یا کسی غلام کو آزاد کر دے یا کسی غیر شادی شدہ کی شادی کرا دے۔

8۔ امیرالمومنین امام علی علیہ السلام

اَفْضَلُ الشَّفاعـاتِ اَنْ تَشْفَـعَ بَيْنَ اِثْنَيْنِ فى نِـكاحٍ يَجْـمَعَ اللّهُ بَيْنَـهُما. (تهذيب، جلد 7، صفحہ 405؛ وسائل الشيعه، جلد 20، صفحہ 45)

بہترین شفاعت یہ ہے کہ دو لوگوں کے درمیان شادی میں شفاعت کرے کہ وہ دونوں ایک ہو جائیں۔

9۔ رسول اللہ صلي الله عليه و آله

مَنْ تَزَوَّجَ امْرَأَةً لِمالِها وَ كَلَهُ اللّهُ اِلَيْهِ، وَ مَنْ تَـزَوَّجَها لِجَمالِها رَأى فِيـها ما يَـكْرَهُ، وَ مَنْ تَـزَوَّجَها لِدِينِـها جَـمَعَ اللّهُ لَـهُ ذلِـكَ. (وسائل الشيعه، ج 14، ص 31)

جو کسی عورت سے اس کے مال و دولت کے سبب شادی کرے گا تو اللہ اسے اس مال کے حوالے کر دے گا، جو کسی عورت سے اس کے حُسن و جمال کے سبب شادی کرے گا تو اس میں وہ باتیں پائے گا جو اسے نا پسند ہیں اور جو کسی عورت سے اس کے دین کے سبب شادی کرے گا تو اللہ اسے سب کچھ عطا کرے گا۔

10۔ امام جعفر صادق علیہ السلام

لا بَأْسَ بِاَنْ يَنْـظُرَ الـرَّجُلُ اِلَى الْمَـرْأَةِ اِذا اَرادَ اَنْ يَتَـزَوَّجَها. يَنْـظُرَ اِلىُ خَلْفِـها وَ اِلى وَجْهِـها. (وسائل الشيعه، جلد 20، صفحہ 88)

مرد جس عورت سے شادی کرنا چاہتا ہے تو اس عورت کا قد اور چہرہ دیکھنے میں حرج نہیں ہے۔

11۔ امام محمد باقر علیہ السلام

سَئَلْتُ اَبا جَعْفَرٍ عليه السلام عَنِ الرَّجُلِ يُريدَ اَنْ يَتَزَوَّجَ الْمَرْأَةَ، اَيَنْظُرُ اِلَيْها؟ قالَ: نَعَمْ اِنَّما يَشْتَريها بِاَغْلىَ الثَّمَنِ. (وسائل الشيعه، جلد20، صفحہ 88)

محمد بن مسلم رضوان اللہ تعالیٰ علیہ سے روایت ہے کہ میں نے امام محمد باقر علیہ السلام سے سوال کیا کہ اگر مرد جس عورت سے شادی کرنا چاہتا ہے کیا اسے دیکھ سکتا ہے؟ امام ؑ نے فرمایا: ہاں! کیوں کہ وہ اس کے عوض خرچ کرتا هے (مثلا مہر کی ادائیگی، ولیمہ وغیرہ)

12۔ امیرالمومنین امام علی علیہ السلام

اِذا اَرادَ اَحَدُكُمْ اَنْ يَتَزَوَّجَ فَلْيَـسْأَلْ عَـنْ شَعْـرِها كَـما يَسْأَلُ عَـنْ وَجْهِـها فَاِنَّ الشَّـعْرَ اَحَـدُ الْجَـمالَيْنِ. (من لايحضره الفقيه، جلد 3، صفحہ 254)

تم میں سے کوئی جس عورت سے شادی کرنا چاہتا ہے تو وہ اس کے بالوں کے بارے میں ایسے ہی پوچھ سکتا ہے جیسے اس کے چہرے کے بارے میں سوال کر سکتا ہے، کیونکہ بال دو خوبصورتیوں میں سے ایک ہے۔

13۔ امام علی رضا علیہ السلام

اِذا خَطَبَ اِلَيْكَ رَجُـلٌ رَضِـيتَ ديـنَهُ وَ خُلْـقَهُ فَـزَوِّجْهُ وَ لا يَمْنَـعْكَ فَـقْرُهُ وَ فاقَـتُهُ. (ميزان الحكمة، جلد 4، صفحہ 280)

اگر کوئی مرد تمہارے یہاں رشتہ بھیجے اور تم اس کے دین اور اخلاق سے راضی ہو تو شادی کر دو، اس کا فقر و فاقہ تمہارے لئے رکاوٹ نہیں بنتا۔

14۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ

اِذا جائَـكُمُ الاَْكْـفاءُ فَانْكِـحُوهُنَّ وَ لا تَـرَبَّصُـوا بِـهِنَّ الْحِـدْثـانَ. (نهج الفصاحه، صفحہ 37، حدیث 193)

جب تمہارے برابر کے لوگ تمہاری لڑکیوں کا رشتہ مانگیں تو ان سے شادی کر دو ، کسی نئی چیز کا انتظار نہ کرو۔

15۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ

مَا اسْتَفادَ امْـرِءٌ فائِدَةً بَعْدَ الاِْسْـلامِ اَفْـضَلَ مِنْ زَوْجَةٍ مُسـلِمَةٍ تَسُـرُّهُ اِذا نَـظَرَ اِلَيْها، تُطيـعُهُ اِذا غـابَ عَنْـها فِى نَفْسِـها وَ مالِـهِ. (من لايحضره الفقيه، ج 3، ص 255)

اسلام کے بعد مرد کے لئے مسلمان عورت سے بڑھ کر کوئی نعمت نہیں کہ جب وہ اس کی جانب دیکھے تو اسے خوش کرے، جب اسے حکم دے تو اطاعت کرے اور اس کی غیر موجودگی میں اپنی (اس کی عزت) اور اس کے مال کی حفاظت کرے۔

16۔ امام جعفر صادق علیہ السلام

اِنَّمَا الْمَرْأَةُ قَـلاّدَةٌ فَانْظُرْ ما تَتَقَلَّدُ. (وسائل الشيعه، جلد 20، صفحہ 33)

بے شک عورت گلے کا ہار ہے، دیکھو کون سا ہار اپنے گلے میں ڈال رہے ہو۔

17۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ

اِيّاكُمْ وَ خَضْراءَ الدِّمَنِ، قيلِ: يا رَسُولَ اللّهِ وَ ما خَضَراءُ الدِّمَنِ؟ قالَ: اَلْمَرْأَةُ الْحَسْناءُ فى مَنْبِتِ السُّوءِ. (من لايحضره الفقيه، جلد 3، صفحہ 256؛ مكارم الاخلاق، صفحہ 205)

گندگی میں اگنے والی سبزیوں سے پرہیز کرو ، عرض کیا گیا یا رسول اللہ گندگی میں اگنے والی سبزیاں کون سی ہیں؟ فرمایا: پست اور برے گھرانے کی خوبصورت عورت۔

18۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ

تَـزَوَّجُوا الاَْبْـكارَ فَاِنَّـهُنَّ اَعْـذَبُ أَفْـواها وَ أَرْتَـقُ أَرْحـاما وَ أَسْـرَعُ تَعَلُّما وَ أَثْـبَتُ لِلْـمَوَدَّةِ. (بحار الانوار، جلد 103، صفحہ 237)

کنواری لڑکیوں سے شادی کرو کیونکہ وہ شیریں دہن، مناسب رحم ہوتی ہیں ، وہ چیزیں جلدی سیکھ جاتی ہیں اور ان کی محبت زیادہ مستحکم ہوتی ہے۔

19۔ سُـئِلَ عَـنِ الصّـادِقِ عليه السلام: اِنّى اُريدُ اَنْ اَتَـزَوَّجَ اِمْـرَأةً وَ اِنَّ اَبَوَىَّ اَرادا غَيْرَها. قال: تَـزَوَّجِ التَّى هَوَيْتَ وَدَعِ الَّتى هَـوى اَبَـواكَ. (تهذيب، ج 7، ص 392)

امام جعفر صادق علیہ السلام سے پوچھا گیا کہ میں ایک عورت سے شادی کرنا چاہتا ہوں لیکن میرے والدین کسی اور سے شادی کرانا چاہتے ہیں۔ فرمایا: جو تمہیں پسند ہے اس سے شادی کرو اور جو تمہارے والدین کو پسند ہے اسے چھوڑ دو۔

20۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ

اِنَّ مِنْ يُمْنِ الْمَرْأَةِ تَيْسيرَ خِطْـبَتِـها. (كنزالعمال، جلد 16، صفحہ 322، حدیث 44721)

با برکت عورت کی ایک علامت یہ ہے کہ اس کا رشتہ آسانی سے طے ہو۔

21۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ

لا يَخْطُبْ اَحَدُكُمْ عَلى خِطْبَةِ اَخيهِ. (صحيح مسلم، جلد2، صفحہ 1034، حدیث 56، دارالتراث العربى بيروت)

تم میں سے کوئی بھی اس عورت کے یہاں شادی کے لئے رشتہ نہ بھیجے جہاں تمہارے بھائی نے رشتہ بھیجا ہو۔(تاکہ وہ اس سے شادی کرے یا شادی نہ کرے، اگر وہ وہاں شادی سے انکار کر دے تب تمہارے لئے منع نہیں ہے۔ )

22۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ

شارِبُ الْخَمْرِ لا يُزَوَّجُ اِذا خَطَبَ. (وسائل الشيعه، ج 20، ص 79)

شرابی اگر شادی کے لئے رشتہ مانگے تو قبول نہ کرو۔

23۔ امام علی رضا علیہ السلام

مِنْ سُنَّتِهِ (رسول اللّه صلي الله عليه و آله) اَلتَّزْويجُ بِاللَّيْلِ، لاَِنَّ اللّهَ تَعالى جَعَلَ اللَّيْلَ سَكَنا وَ النِّساءَ اِنَّما هُنَّ سَكَنٌ. (وسائل الشيعه، ج 20، ص 91)

رات کو شادی کی تقریب منعقد کرنا پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے رات کو سکون و آرام کا ذریعہ بنایا ہے اور عورت ذہنی سکون ہے۔

24۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ

لا وَليـمَةَ اِلاّ فى خَمْسٍ: عِـرْسٍ اَوْ خُـرْسٍ اَوْ عِـذارٍ اَوْ وِكـارٍ اَوْ رِكـازٍ. (من لايحضره الفقيه، جلد 3، صفحہ 263)

ولیمہ صرف پانچ موقعوں پر ہے۔ شادی، بیٹے کی ولادت، ختنہ، گھر خریدنے اور حج سے واپسی پر۔

25۔ امام جعفر صادق علیہ السلام

اِنَّ رَسُولُ اللّهِ صلي الله عليه و آله حينَ تَـزَوَّجَ مَيمُونَةَ بِنْتَ الْحارِثِ أَوْلَـمَ عَلَـيْها وَ اَطْـعَمَ النّاسَ الْحيـسَ. (فروع كافى، جلد 5، صفحہ 368)

رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے (ام المومنین جناب) میمونہ بنت حارث سے شادی کی تو لوگوں کو کھجور سے بنی غذا ولیمہ میں کھلائی۔

26۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ

اِنَّ مِنْ سُنَنِ الْمُرْسَلينَ الاِْطْعامَ عِنْدَ التَّزْويجِ. (فروع كافى، جلد 5، صفحہ 367)

شادی کے موقع پر کھانا کھلانا انبیاء (علیہم السلام ) کی سنت ہے۔

27۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ

اَفْضَلُ نِساءِ اُمَّتى اَصْبَحُهُنَّ وَجْـها وَ اَقَـلُّـهُنَّ مَـهْرا. (من لايحضره الفقيه، جلد 3، صفحہ 252)

میری امت کی بہترین عورتیں وہ ہیں جو خوبصورت (زیادہ پرکشش) ہوں اور ان کا مہر کم ہو۔

28۔ امام جعفر صادق علیہ السلام

اِنَّ مِنْ بَرَكَةِ الْمَرْأَةِ قِلَّةَ مَهْرِها. (من لايحضره الفقيه، جلد 3، صفحہ 254)

عورت کی برکتوں میں سے ایک اس کا کم مہر ہے۔

29۔ امیرالمومنین امام علی علیہ السلام

لا تُغالُوا بِمُهُورِ النِّساءِ فَتَكُونَ عَداوَةً.(وسائل الشيعه، جلد 15، صفحہ 11)

عورتوں کے مہر کو نہ بڑھاو (زیادہ نہ کرو) ورنہ دشمنی ہو گی۔

30۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ

لَوْ اَنَّ جَميعَ ما فِى الاَْرْضِ مِنْ ذَهَبٍ وَ فِضَّةٍ حَمَلَـتْهُ الْمَرْأَةُ اِلى بَيْتِ زَوْجِها ثَمَّ ضَرَبَتْ عَلى رَأْسِ زَوْجِها يَوْما مِنَ الاَيّامِ، تَقولُ: مَنْ اَنْتَ؟ اِنَّمَا الْمالُ مالى، حَبِطَ عَمَلُها وَ لَوْ كانَتْ مِنْ اَعْبَدِ النّاسِ اِلاّ اَنْ تَتُوبَ وَ تَـرْجِعَ وَ تَعْـتَذِرَ اِلى زَوْجِـها. (مكارم الاخلاق، باب 8، صفحہ 202، شيخ طبرسىؒ)

اگر روئے زمین کے تمام سونے چاندی عورت بطور جہیز اپنے شوہر کے یہاں لائے ، پھر ایک دن احسان جتاتے ہوئے کہے کہ تم کون ہوتے ہو؟ یہ سب میری ملکیت ہے تو اس کا سارا عمل برباد ہو جائے گا چاہے وہ لوگوں میں سب سے بڑی عبادت گذار ہی کیوں نہ ہو۔ مگر یہ کہ توبہ کرے، پلٹے اور اپنے شوہر سے معذرت کرے۔

31۔ امام جعفر صادق علیہ السلام

اِنَّ اللّهَ يُحِبُّ الْبَيْتَ الَّذى هُوَ الْعِرْسُ. (وسائل الشيعه، جلد 22، صفحہ 7)

خدا اس گھر کو پسند کرتا ہے جہاں شادی ہوئی ہو۔

32۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ

لا سَهَرَ اِلاّ فى ثَـلاثٍ: مُتَهَـجِّدٍ بِالْقُـرآنِ، اَوْ فى طَلَبِ الْعِـلْمِ، اَوْ عَـرُوسٍ تُهْدى اِلى زَوْجِـها. (وسائل الشيعه، جلد 20، صفحہ 92)

رات میں جاگنا مناسب نہیں ہے سوائے تین صورتوں کے ۔ تلاوت قرآن، حصول علم یا دلہن کو اس کے شوہر کے گھر لے جانا۔

33۔ اَمَرَ النَّـبِيُّ صلي الله عليه و آله : بَناتِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ وَ نِساءَ الْمُهاجِرينَ وَ الاْنَصارِ: اَنْ يَمْضينَ فى صُحْبَةِ فاطِمَةَ عليهاالسلام وَ اَنْ يَفْرَحْنَ وَ يَرْجُزْنَ وَ يُكَبِّرْنَ وَ يَحْمِدْنَ وَ لا يَقُلْنَ ما لا يَرْضَى اللّهُ. (مستدرك الوسائل، جلد 14، صفحہ 198)

(حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی رخصتی کی شب) رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے جناب عبدالمطلب کی بیٹیوں اور مہاجرین و انصار کی عورتوں کو حکم دیا کہ وہ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے ہمراہ جائیں، خوشی منائیں، اشعار پڑھیں، تکبیر کہیں ، اللہ کی حمد(تعریف) کریں اور وہ بات نہ کریں جس سے اللہ راضی نہ ہو۔

34۔ امام جعفر صادق علیہ السلام

زُفُّوا عَرائِسَكُمْ لَيْلاً وَ اَطْعِمُوا ضُحىً. (من لايحضره الفقيه، جلد 3، صفحہ 262)

شادی رات میں کرو او ر ولیمہ دن میں کرو۔

35۔ امام جعفر صادق علیہ السلام

اِذا دَخَلَتْ عَلَيْكَ اَهْلُكَ فَخُذْ بِناصِيَـتِها وَ اسْتَقْـبِلْ بِهَا الْقِبْلَةَ و قُلْ: اَللّهُمَ ... فَاِنْ قَضَـيْتَ لى مِنْـها وَلَدا فَاجْعَـلْهُ مُبـارَكا سَـويّا. (من لايحضره الفقيه، جلد 3، صفحہ 263)

جب تمہاری بیوی تمہارے گھر آئے تو اس کی پیشانی پکڑ کر قبلہ رخ کرو اور (دعا کرو) کہو۔ خدایا! اگر تو مجھے میری اس بیوی سے اولاد عطا کرے تو مجھے ایک بابرکت اور تندرست بچہ عطا فرما۔

36۔ سُئِـلَ عَـنْ اَبـى عَبْـدِاللّهَ عليه السلام فى الرَّجُـلِ يَتَزَوَّجُ الْبِـكْرَ، قالَ: يُقيـمُ عِـنْدَهـا سَبْـعَةَ اَيّامٍ. (وسائل الشيعه، جلد 21، صفحہ 339)

امام جعفر صادق علیہ السلام سے ایک کنواری لڑکی سے شادی کرنے والے کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: وہ سات دن تک اس کے پاس رہے۔

37۔ امام جعفر صادق علیہ السلام

سَعيدَةٌ سَعيـدَةٌ اِمْـرَأَةٌ تُكْـرِمُ زَوْجَـها وَ لا تُـؤْذيهِ وَ تُطْيـعُهُ فى جَميـعِ اَحْـوالِهِ. (بحار الانوار، جلد 103، صفحہ 253)

خوشبخت ہے ، خوشبخت ہے وہ عورت جو اپنے شوہر کا احترام کرے، اسے اذیت نہ کرے (پریشان نہ کرے۔) اور ہر حال میں اس کی فرمانبرداری کرے۔

38۔ امام موسیٰ کاظم علیہ السلام

ما مِنِ امْرَأَةٍ تَسْقى زَوْجَها شَرْبَةً مِنْ ماءٍ اِلاّ كانَ خَيْرا لَـها مِنْ عِـبادَةِ سَـنَةٍ. (وسائل الشيعه، ج 20، ص 172)

جو عورت اپنے شوہر کو پانی پلائے اسے ایک سال کی عبادت سے زیادہ ثواب حاصل ہو گا۔

39۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ

طُوبى لِأمْرَأَةٍ رَضِىَ عَنْها زَوْجُها. (بحار الانوار، جلد 103، صفحہ 246)

خوشبخت ہے وہ عورت جس کا شوہر اس سے راضی ہو۔

40۔ امام جعفر صادق علیہ السلام

اَلْعَبْدُ كُلَّماَ ازْدادَ لِلْنِّساءِ حُبّا إزْدادَ فِى الاِْيمانِ فَضْلاً. (من لايحضره الفقيه، جلد 3، صفحہ 251)

مرد کی عورت سے جتنی محبت بڑھتی ہے اتنا ہی اس کا ایمان با فضیلت ہوتا ہے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .