انتخاب و ترجمہ: مولانا سید علی ہاشم عابدی
1۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ
اَلمَساجِدُ مَجالِسُ الأنبیاء علیهم السلام
مسجدیں انبیاء علیهم السلام کی محفلیں اور نشستیں ہیں. (مستدرك، جلد 3، صفحہ 363)
2۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ
الْمَساجِدُ بُیوتُ الْمُتَّقین
مسجدیں متقین کا گھر ہیں ۔ (مستدرك، جلد 3،صفحہ 363)
3۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ
اَلمَساجِدُ سُوقٌ مِنْ اَسْواقِ الـآخِرَةِ، قِراها اَلْمَغْفِرَةُ وَ تُحْفَتُها الْجَنَّةُ
مسجدیں آخرت کے بازاروں میں سے ایک بازار ہے ، جس کی میزبانی مغفرت اور تحفہ جنت ہے۔ (مستدرك، جلد 3، صفحہ 361)
4۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ
مَنْ كانَتِ الْمَساجِدُ بَیتَهُ ضَمِنَ اللهُ لَهُ الرَّوحَ وَ الرّاحَةَ وَ الْجَوازَ عَلَی الصّراطِ
جس کا گھر مسجدیں ہوں، اللہ تعالیٰ اس کے لئے سلامتی، راحت اور اسے صراط پر گزرنے کی ضمانت دے گا۔ (مستدرك، جلد 3، صفحہ 363)
5۔امام محمد باقر علیہ السلام
مَن بَنی مَسجِداً ولَو مِثلَ مَفحَصِ قَطاةٍ بَنَیاللّهُ لَهُ بَیتاً فِیالجَنَّةِ
جس نے مسجد بنائی، خواہ وہ پرندہ کے گھوسلے کے برابر ہی کیوں نہ ہو، اللہ تعالیٰ اس کے لئے جنت میں ایک گھر بنائے گا۔ (وسائل، جلد 3، صفحہ 486)
6۔ امام جعفر صادق علیہ السلام
مَنْ وَقَّرَ مَسْجِداً، لَقِیَ اللهُ یوْمَ یلْقاهُ ضاحِكاً مُسْتَبْشِراً وَ اَعْطاهُ اللهُ كِتابَهُ بِیمینِهِ
جس نے مسجد کے احترام کو باقی رکھا ۔ قیامت کے دن وہ اللہ سے ہنستا مسکراتا (خوشحال) ملاقات کرے گا اور اس کا نامہ اعمال اس کے داہنے ہاتھ میں دیا جائے گا۔ (جامع احادیث الشیعة، جلد 4، صفحہ 559)
7۔ امام محمد باقر علیہ السلام
تَعاهَدُوا نِعالَكُم عِنْدَ اَبْوابِ مَساجِدِكُم
مسجدوں میں داخل ہونے سے پہلے اپنے جوتے چپل (مسجد کے حدود کے باہر)اتار دو۔ (وسائل، جلد3، صفحہ504)
8۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم
لاتَجْعَلُوا الْمَساجِدَ طُرُقاً حَتّی تُصَلّوا فِیها رَكْعَتَینِ
مسجدوں کو اپنے گذرنے کا راستہ نہ بناؤ، بلکہ وہاں دو رکعت (تحییت مسجد کی ) نماز پڑھو۔ (الفقیه، جلد 2، صفحہ 194)
9۔ امیرالمومنین امام علی علیہ السلام
اَلجَلسةُ فیالجامعِ خَیرٌلی مِنَ الجَلسةِ فیالجَنّةِ، لأَنَّ الجنَّةَ فیها رِضی نَفسی وَ الجامِعُ فیهِ رِضی ربّی
مسجد میں بیٹھنا میرے لئے جنت میں بیٹھنے سے زیادہ بہتر ہے۔ کیوں کہ جنت میں بیٹھنا میری خوشنودی کا سبب ہے اور مسجد میں بیٹھنا میرے رب کی خوشنودی کا سبب ہے (وسائل، جلد 3، صفحہ 482)
10۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم
المَسجُد غریبٌ فیما بینَ قومٍ لایُصَلُّونَ فیهِ إنَّ الله تعالی لا یَنظُرُ اِلَیهِم یَومَالقیامَة
مسجد ان لوگوں میں غریب ہے جو اس میں نماز نہیں پڑھتے، اللہ تعالیٰ قیامت کے دن ان کی جانب نظر (رحمت) نہیں کرے گا۔ (بحار، جلد 78، صفحہ 115)
11۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم
كُلُ جُلوسٍ فِی المَسجِدِ لَغوٌ إلّا ثَلاثَةً: قِراءَةُ مُصَلٍّ أو ذِكرُاللهِ أو سائلٌ عَن عِلمٍ
تین چیزوں کے علاوہ مسجد میں ساری نشستیں لغو ہیں۔ نماز پڑھنا، اللہ کا ذکر کرنا یا حصول علم کے لئے علمی سوال کرنا۔ (بحار، جلد 77، صفحہ 86)
12۔ امام جعفر صادق علیہ السلام
قال اللهُ تباركَ و تعالی اِنَّ بُیُوتِی فِی الْأَرْضِ اَلْمَسَاجِدُ، فَطُوبَی لِعَبْدٍ تَطَهَّرَ فِی بَیْتِهِ ثُمَّ زَارَنِی فِی بَیْتِی أَلا إِنَّ عَلَیالْمَزُورِ كَرَامَةَ الزَّائِرِ
اللہ تبارك و تعالیٰ نے فرمایا: مسجدیں زمین پر میرا گھر ہیں ۔ خوشبخت ہے وہ بندہ جو اپنے گھر میں خود کو طاہر کرے (وضو یا غسل کرے) اس کے بعد میرے گھر میں میری زیارت کرے۔ یہاں میزبان پر ہے کہ وہ مہمان پر کرامت فرمائے۔ (ثوابالاعمال، ص 69)
13۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم
مَنْ مَشی إلی مَسْجِدٍ مِنْ مَساجِدِ اللّهِ، فَلَهُ بِكُلِ خُطْوَةٍ خَطاها حَتّی یَرْجِعَ إلی مَنْزِلِهِ، عَشْرُ حَسَناتٍ، وَ مُحِیَ عَنْهُ عَشْرُ سَیِّئاتٍ، وَ رُفِعَ لَهُ عَشْرُ دَرَجاتٍ
جو شخص اللہ کی مسجدوں میں سے کسی مسجد کی جانب جائے گا تو ہر قدم پر اسے دس نیکیاں ملیں گی، اس کے دس گناہ ختم ہوں گے اور اسے دس درجات بلندی ملے گی یہاں تک کہ وہ واپس اپنے گھر آ جائے۔ (وسائل، جلد 3، صفحہ 483)
14۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم
مَنْ مَشی مِنْكُمْ فی ظُلَمِ اللَّیْلِ اِلَی الْمَساجِدِ مَشی بِالنُورِ التّامِّ یَوْمَ الْقِیامَةِ یَسْعی بَیْنَ یَدَیْهِ
جو شب کی تاریکی میں مسجد جائے گا تو قیامت کے دن مکمل نور کے ساتھ قدم آگے بڑھائے گا جو اس کے سامنے ہو گا۔ (شهابالاخبار، صفحہ 178)
15۔ امام جعفر صادق علیہ السلام
لاصَلاةَ لِجارِ المَسجِدِ إلاّ فی المَسجدِ ، إلاّ أنْ یَكونَ لَهُ عُذرٌ أو بهِ عِلَّةٌ
مسجد کے پڑوسی کی نماز مسجد کے علاوہ نہیں ہے، مگر یہ کہ کوئی عذر یا وجہ ہو۔ (مستدرك، جلد 3، صفحہ 356)
16۔ امیرالمومنین علیہ السلام
حَریمُ الْمَسْجِدِ اَرْبَعُونَ ذِراعاً وَ الْجِوارُ اَرْبَعُونَ داراً مِنْ اَرْبَعَةِ جَوانِبِها
مسجد کا حریم چالیس ذراع (بیس میٹر) ہے اور اس کا پڑوس چالیس گھر تک ہے ہر جانب سے۔ (وسائل، جلد 3، صفحہ 484)
17۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم
اَلْجُلُوسُ فِیالْمَسْجِدِ لِإنْتِظارِ الصَّلوةِ عِبادَةٌ مالَمْ یُحْدِثْ. قیلَ یا رسولَ الله وَ مَا الدَثُ؟ قالَ اَِلاِغْتِیابُ
نماز کے انتظار میں مسجد میں بیٹھنا عبادت ہے یہاں تک کہ کوئی حدث صادر ہو جائے ۔ عرض کیا گیا کہ وہ حدث کیا ہے؟ فرمایا: غیبت کرنا ۔ (اصول كافی، جلد 3، صفحہ 60 ـ بحار، جلد 83، صفحہ 384)
18۔ امام جعفر صادق علیہ السلام
صَلُّوا مِنَ الْمَسَاجِدِ فِی بِقَاعٍ مُخْتَلِفَةٍ فَإِنَّ كُلَّ بُقْعَةٍ تَشْهَدُ لِلْمُصَلِّی عَلَیْهَا یَوْمَ الْقِیَامَةِ
مسجدوں میں مختلف جگہوں پر نماز پڑھو، کیونکہ ہر جگہ اس پر نماز پڑھنے والے کے لئے قیامت کے دن گواہی دے گی۔ (وسائل، جلد 3، صفحہ 474)
19۔ امام جعفر صادق علیہ السلام
لَا یَرْجِعُ صَاحِبُ الْمَسْجِدِ بِأَقَلَّ مِنْ إِحْدَی ثَلَاثِ خِصَالٍ: إِمَّا دُعَاءٌ یَدْعُو بِهِ یُدْخِلُهُ اللَّهُ بِهِ الْجَنَّةَ وَ إِمَّا دُعَاءٌ یَدْعُو بِهِ فَیَصْرِفُ اللَّهُ عَنْهُ بَلَاءَ الدُّنْیَا وَ إِمَّا أَخٌ یَسْتَفِیدُهُ فِی اللَّهِ
اہل مسجد ، مسجد سے واپس نہیں ہوتے مگر یہ کہ تین خصلتوں میں سے کوئی ایک خصلت انہیں حاصل ہو جائے۔ انکی دعا جو انہیں جنتی بنائے گی یا ان کی دعا جو ان سے بلا دور کرے گی یا ان کی ایک دینی بھائی سے ملاقات ہو گی جو رضائے الہی میں انہیں فائدہ پہنچائے گا۔ (وسائل، جلد 3، صفحہ 477)
20۔ امام علی رضا علیہ السلام
اَلْفَضْلُ فی دُخُولِ المَسْجِدِ، اَنْ تَبْدَأَ بِرِجْلِكَ الْیُمْنی اِذا دَخَلْتَ وَ بِالْیُسْری اِذا خَرَجْتَ
مسجد میں داہنا پیر رکھ کر داخل ہونا اور مسجد کے باہر بایاں پیر رکھ کر نکلنا فضیلت ہے۔ (وسائل الشیعه، جلد 3، صفحہ 517)
21۔ امام جعفر صادق علیہ السلام
البُزاقُ فی المَسجدِ خطیئةٌ و كفّارَتُهُ دَفنُهُ
مسجد میں تھوکنا خطا ہے اور اسے صاف و پاک کرنا اس کا کفارہ ہے۔ (وسائل جلد 3، صفحہ 499)
22۔ امام محمد باقر علیہ السلام
مَنْ رَدَّ رِیقَهُ تَعْظِیماً لِحَقِّ الْمَسْجِدِ جَعَلَ اللّهُ رِیقَهُ صِحَّةً فی بَدَنِهِ وَعُوفِی مِنْ بَلوی فی جَسَدِهِ
جو شخص مسجد کے حق کی تعظیم کے لئے اپنا لعاب دہن نگل جائے گا، اللہ تعالیٰ اس کے لعاب دہن کو اس کے جسم کی صحت اور بدن میں تکلیف سے دوری کا سبب قرار دے گا۔ (وسائل، جلد 7، صفحہ 499)
23۔ امام محمد باقر علیہ السلام
لَحَدیثُ الْبَغْیِ فِی الْمَسْجِدِ، یأكُلُ الْحَسَناتِ كَما تَأكُلُ الْبَهیمَةُ الْحَطَبَ
مسجد میں لغو اور بے ہودہ گفتگو اسی طرح ثواب کو کھا جاتی ہے جیسے چوپائے گھاس کھا جاتے ہیں ۔ (مستدرک، جلد 3، صفحہ 371)
24۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم
إِنَّ اللهَ یُعْطِیكَ مَا دُمْتَ جَالِساً فِی الْمَسْجِدِ بِكُلِّ نَفَسٍ تَنَفَّسْتَ فیه دَرَجَةً فِی الْجَنَّةِ وَ تُصَلِّی عَلَیْكَ الْمَلَائِكَةُ وَ یُكْتَبُ لَكَ عَشْرُ حَسَنَاتٍ وَ یُمْحی عَنْكَ عَشْرُ سَیِّئَاتٍ
بے شک جب تک مسجد میں رہو گے اللہ تعالیٰ ہر سانس کے بدلے جنت میں تمہارے ایک درجہ میں اضافہ کرے گا۔ ملائکہ تم پر درود بھیجیں گے ، دس نیکیاں لکھی جائیں گی اور دس برائیاں مٹائی جائیں گی۔ (بحار، ج 83، ص 370)
25۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم
خیرُ النّاسِ أَوَّلـُهُم دخولاً فیالمسجدِ وآخِرُهُم خُروجاً
لوگوں میں سب سے بہتر وہ ہیں جو سب سے پہلے مسجد میں داخل ہوں اور سب سے آخر میں مسجد سے باہر نکلیں۔ (مستدرک، جلد 3، صفحہ 362)
26۔ امام محمد باقر علیہ السلام
الجُنُبُ و الحائِضُ یَدخُلانِ المَسجِدَ مُجتازَین ولایَقعُدانِ فیهِ و لایَقْربانِ المسجدَینِ الحَرَمَین
مجنب اور حائضہ کو اجازت ہے کہ وہ مسجد کے ایک دروازے سے داخل ہوں اور دوسرے دروازے سے نکل جائیں ، وہاں رک نہیں سکتے۔ لیکن مسجد الحرام (مکہ مکرمہ) اور مسجد النبیؐ ( مدینہ منورہ) میں داخل بھی نہیں ہو سکتے۔ (وسائل، جلد 1، صفحہ 488)
27۔ امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام
اَلْغَفْلَةُ تَرکُکَ الْمَسْجِدَ، وَ طَاعَتُکَ الْمُفْسِدَ
تمہاری غفلت یہ ہے کہ تم مسجد کو چھوڑ دو اور مفسدین (فساد کرنے والوں ) کی پیروی کرو۔ (بحار، جلد 78، صفحہ 115)
28۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم
یَجیءُ یَومَ القِیامَةِ ثَلاثَةٌ یَشكونَ: المُصحَفُ وَالمَسجِدُ وَ العِترَةُ
روز قیامت تین لوگ شکائت کریں گے۔ قرآن کریم، مسجد اور عترت اہل بیت علیہم السلام ۔ (وسائل، جلد 3، صفحہ 484)
29۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم
مَنْ أَحَبَّ أَنْ لَایُظْلَمَ لَحَدُهُ فَلْیُنَوِّرِ الْمَسَاجِدَ
جو چاہتا ہے کہ اس کی قبر تاریک نہ ہو اسے چاہئے کہ مسجد میں روشنی کرے۔ (مستدرک، ج 3، ص 385)
30۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم
مَنْ أَحَبَّ أَنْ یَبْقی طَرِیّاً تَحْتَ الْأَرْضِ فَلَایَبْلی جَسَدُهُ فَلْیَشْتَرِ بُسُطَ الْمَساجِدِ
جو چاہتا ہے کہ قبر میں اس کا بدن تر و تازہ رہے اور ختم نہ ہو اسے چاہئے مسجد میں فرش بچھائے۔ (مستدرک، جلد 3، صفحہ385)
31۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم
مَنْ اَحَبَّ أَنْ یَکُونَ قَبْرُهُ وَاسِعاً فَسیحاً فَلْیُبْنِ المَسَاجِدَ
جو چاہتا ہے کہ اس کی قبر وسیع ہو تنگ نہ ہو اسے چاہئے مسجد تعمیر کرائے۔ (مستدرک، جلد 3، صفحہ 385)
32۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم
ما مِن یَومٍ إلاّ و مَلَكٌ یُنادی فِیالمَقابِر: مَن تَغبِطونَ؟ فَیقولونَ: «أهلَ المَساجِدِ؛ یُصَلّونَ و لا نَقدِرُ و یصومُونَ و لا نَقدِرُ و
کوئی دن ایسا نہیں ہوتا کہ فرشتہ قبروں میں نہ پکارے کہ تم کس پر حسرت کرتے ہو؟ وہ کہتے ہیں:اہل مساجد پر؛ وہ نماز پڑھتے ہیں لیکن ہم نہیں پڑھ سکتے اور وہ روزہ رکھتے ہیں لیکن ہم نہیں رکھ سکتے۔ (مستدرک، جلد3، صفحہ 463)
33۔ امیرالمومنین امام علی علیہ السلام
أَرْبَعَةٌ مِنْ قُصُورِ الْجَنَّةِ فِی الدُّنْیَا: الْمَسْجِدُ الْحَرَامُ وَ مَسْجِدُ الرَّسُولِ صلیالله علیه وآله وَ مَسْجِدُ بَیْتِ الْمَقْدِسِ وَ مَسْجِدُ الْکُوفَةِ
چار جگہیں دنیا میں جنت کے محل ہیں: مسجدالحرام ، مسجدالنبیؐ ، مسجدالاقصی اور مسجد کوفه. (وسائل، جلد 3، صفحہ 545)
34۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم
صَلَاةٌ فِی مَسْجِدِی تَعْدِلُ عِنْدَ اللَّهِ عَشَرَةَ آلافِ صَلَاةٍ فِی غَیْرِهِ مِنَ الْمَسَاجِدِ إِلَّا الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ فَإِنَّ الصَّلَاةَ فِیهِ تَعْدِلُ مِائَةَ أَلْفِ صَلَاةٍ
میری مسجد(مسجد النبیؐ مدینہ منورہ) میں ایک نماز کا ثواب خدا کے نزدیک کسی دوسری مسجد میں دس ہزار نمازوں کے برابر ہے، سوائے مسجد الحرام کے جہاں ایک لاکھ نمازوں کے برابر ثواب ہے۔ (ثوابالاعمال، صفحہ 73)
35۔امام جعفر صادق علیہ السلام
صَلاةٌ فی مسجِدِ الكوُفَةِ تَعدِلُ اَلفَ صَلاةٍ فی غَیرِهِ مِنَ المَساجِدِ
مسجد کوفہ میں ایک نماز پڑھنے کا ثواب دوسری مسجدوں میں سو نمازوں کے ثواب کے برابر ہے۔ (ثوابالأعمال، صفحہ 74)
36۔ امیرالمومنین امام علی علیہ السلام
اَلنّافِلةُ فی هذا المَسجدِ (الكوفه) تَعدِلُ عُمرةً مَعَ النَّبِیِّ(ص) وَ الفَریضَةُ تَعدِلُ حَجَّةً مَعَ النّبِیِّ(ص) وَ قَد صلّی فیه اَلفُ نَبِیٍّ وَ اَلفُ وَصِیٍّ
مسجد کوفہ میں ایک نافلہ نماز پڑھنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ کے ہمراہ ایک عمرہ کے برابر ہے اور ایک واجب نماز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ کے ہمراہ ایک حج کے برابر ہے۔ اس مسجد میں ہزار انبیاء اور ہزار اوصیاء نے نمازیں پڑھی ہیں۔ (وسائل، جلد 3، صفحہ 525)
37۔ امام جعفر صادق علیہ السلام
تُستَحَبُّ الصّلاةُ فی مَسجِدِ «اَلغَدیر» لِأَنَّ النَّبِیَّ صَلَّیالله عَلَیه وآلِه اَقامَ فِیهِ أمیرَالمؤمنین(علیهالسلام) وهَوَ مَوضِعٌ اَظهراللهُ عَزَّوجَلّ فیه الحَقَّ
مستحب ہے کہ انسان مسجد «الغدیر» میں نماز پڑھے، کیوں کہ وہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے امیرالمومنین علیہ السلام کو اپنے جانشین کے عنوان سے منصوب کیا اور یہی وہ جگہ ہے جہاں اللہ تعالیٰ نے حق کو ظاہر کیا۔ (وسائل، جلد 3، صفحہ 546)
38۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم
مَن اَتی مسجدی هذا مَسجِدَ «قُبا» فَصلّی فیه رَكعَتَین رَجَعَ بِعُمرةٍ
جو بھی میری اس مسجد ، مسجد قبا میں دو رکعت نماز پڑھے گا اسے ایک عمرہ کا ثواب ملے گا۔ (المحجَّةالبَیضاء، جلد 2، صفحہ 157)
39۔ امام جعفر صادق علیہ السلام
مَا مِنْ مَکْرُوبٍ یَأْتِی مَسْجِدَ السَّهْلَةِ، فَیُصَلِّی فِیهِ رَکْعَتَیْنِ بَیْنَ الْعِشَائَینِ وَ یَدْعُواللَّهَ عَزَّ و جلَّ إِلاَّ فَرَّجَ اللَّهُ کُرْبَتَهُ
جو بھی پریشان حال مسجد سہلہ میں آئے اور نماز مغرب و عشاء کے درمیان دو رکعت نماز پڑھے اور اللہ تعالیٰ سے اپنی حاجت طلب کرے تو اللہ اسکی حاجت پوری کرے گا۔ (وسائل، جلد3، صفحہ523)
40۔ امام جعفر صادق علیہ السلام
صّلاةٌ فِی بَیْتِ المَقْدِسِ أَلْفُ صَلاةٍ و صَلاةٌ فی مَسْجِدِ الأَعْظَمِ مِأََةُ صَلاةٍ و صَلاةٌ فِی مَسْجِدِ القَبیلَةِ خَـمْسٌ و عِشرون صَلاةٌ فِی مَسْجِدِ السُّوقِ إِثْنَتا عَشْرَةَ صَلاةً
بیت المقدس (مسجد اقصیٰ) میں ایک نماز کا ثواب ہزار نماز کے برابر ہے، شہر کی جامع مسجد میں ایک نماز کا ثواب سو نمازوں کے برابر ہے، محلہ کی مسجد میں ایک نماز کا ثواب پچیس نمازوں کے برابر ہے اور بازار کی مسجد میں ایک نماز کا ثواب بارہ نمازوں کے برابر ہے۔ (ثوابالاعمال، صفحہ 75)