۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
تصاویر/ دیدار مدیرعامل بنیاد برکت آیت الله اعرافی

حوزہ / حوزہ علمیہ کے سرپرست نے کہا: رہبر معظم انقلاب نے  ملک میں مساجد اور ان کی خدمات کو مزید بہتر بنانے پر خصوصی تاکید کی ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی مشہد سے نامہ نگار کے مطابق، حوزہ علمیہ کے سرپرست آیت اللہ اعرافی نے حرم مطہر امام رضا علیہ السلام مشہد میں مساجد کی صوبائی کمیٹیوں کے عہدیداروں، مساجد سے متعلقہ صوبائی اداروں اور تنظیموں کے سربراہان، نائبین اور اعلیٰ منتظمین کے ساتھ منعقدہ پروگرام میں شرکت کی اور خطاب کیا۔

انہوں نے کہا: خداوند متعال نے قرآن کریم میں ارشاد فرمایا ہے کہ "إِنَّمَا يَعْمُرُ مَسَاجِدَ اللَّهِ مَنْ آمَنَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَأَقَامَ الصَّلَاةَ وَآتَى الزَّكَاةَ وَلَمْ يَخْشَ إِلَّا اللَّهَ ۖ فَعَسَىٰ أُولَٰئِكَ أَن يَكُونُوا مِنَ الْمُهْتَدِينَ" یعنی "درحقیقت مسجدوں کو آباد وہ کرتا ہے جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہے، نماز قائم کرتا ہے اور زکوٰۃ ادا کرتا ہے اور اللہ کے سوا اور کسی سے نہیں ڈرتا۔ انہی کے متعلق یہ امید کی جا سکتی ہے کہ وہ ہدایت یافتہ لوگوں میں سے ہوں گے"۔ (توبه/۱۸)

حوزہ علمیہ کے سرپرست نے کہا: ہمیں مسجد کی بحالی اور سربلندی کے لیے ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے۔ متولی، عوام اور علماء کرام۔ یہ تین گروہ ہیں جو مسجد کو اپنے عروج پر پہنچا سکتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا: مساجد کے بارے میں دو قسم کے نظریات ہو سکتے ہیں۔ اگر نظریہ سیکولر ہے اور سماجی اور اجتماعی سیاسی مسائل سے دور ہے تو یہ انحراف کا باعث ہو گا۔

آیت اللہ اعرافی نے کہا: بعض لوگ کہتے ہیں کہ اسلام صرف تعلیمات کا مجموعہ ہے اور اس میں تہذیب کا کوئی بڑا تصور نہیں ہے، حالانکہ اسلام ہی وہ واحد مذہب ہے جو تہذیب و تمدن کا ایک جامع اور مکمل نظریہ پیش کرتا ہے اور تمام انسانی تہذیب اسلام کی منظم تعلیمات کی روشنی میں ہی پروان چڑھ سکتی ہے۔

انہوں نے کہا: مدرسہ اور مسجد کا مسئلہ بہت اہم ہے اور ترجیحاً انہیں ایک ساتھ ہونا چاہیے۔ مدرسہ کے بعض دروس کو مساجد میں پڑھایا جانا چاہئے۔

حوزہ علمیہ کے سرپرست نے کہا: اساتید اور محققین کو مساجد کے ساتھ علمی ترقی کی منازل طے کرنی چاہئیں۔ اساتید، محققین اور علماء کو مسجد والا ہونا چاہیے۔ امام خمینی (رح) اور ہمارے عصر حاضر کے بزرگ علماء مساجد کو دینی و اجتماعی سرگرمیوں کا مرکز قرار دیتے تھے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .