۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
علامہ ساجد نقوی 

حوزہ /  علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا: جناب ابوذر غفاری کے نظریات اور افکار انتہائی پختہ تھے، موجودہ دور میں ان سے استفادہ اشد ضروری ہے۔ حضرت ابوذزر غفاری نے حق و صداقت کی راہ میں لاتعداد مشکلات کا سامنا کیا، ایک اہم پہلو یہ بھی ہے کہ وہ علم و کمال کے سبب بے شمار احادیث نبوی (ص) کے راوی قرار پائے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے صحابی رسول اکرم اکرم (ص) حضرت جندب ابن جنادہ ابوذر غفاری کے یوم وفات (5 ذی الحجہ)کے موقع پر جاری اپنے پیغام میں کہا ہے کہ جناب ابوذرغفاری کے نظریات اور افکار انتہائی پختہ تھے اور وہ اپنی مثال آپ تھے ۔

علامہ ساجد نقوی کا مزید کہنا تھا کہ حضرت ابو ذر غفاری دین اسلام کی تعلیمات سے متاثر ہوکر خود خدمت پیغمبر اکرم (ص) میں آ کر اسلام قبول کیا اور انہوں نے رسول خدا (ص) کی قدر و منزلت اور فضیلت و مقام کو سب پر واضح اور آشکار کیا اور اسی پاداش میں مختلف قبائل کی جانب سے ظلم و تشدد کی طویل اور صبر آزما صعوبتیں بھی برداشت کیں لیکن پایہ استقلال میں لغزش نہ آئی۔

علامہ سید ساجد نقوی نے کہا کہ تاریخ اسلام شاہد ہے کہ اعلان رسالت کے بعد اولین ایام میں جن مصائب و مشکلات سے مسلمان دچار رہے ان کا جرأت و بہادری اور دلیری سے مقابلہ کرنے والوں اور ختمی مرتبت کا دفاع و تحفظ اور ان کے رحلت کے بعد حق و صداقت کا علم بلند کرنے والوں میں حضرت ابوذر غفاری پیش پیش رہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ حضرت ابوذر غفاری کی شخصیت کا ایک اہم پہلو یہ بھی ہے کہ وہ علم و کمال کے سبب بے شمار احادیث نبوی (ص) کے راوی قرار پائے۔ ان کی حق و سچ کے اظہار میں بے باکی اور بے خوفی کی وجہ سے انہیں یہ سند امتیاز عطا ہوئی کہ "زمین نے کسی ایسے شخص کو اپنے اوپر اٹھایا نہیں اور آسمان نے اس پہ سایہ نہیں کیا جو ابوذر سے زیادہ سچا ہو" اور حضرت ابوذر غفاری کی عظمت ہے کہ سرداران جنت حضرات حسنین کریمین (ع) آپ کو چچا کہہ کر پکارتے تھے۔ آپ نے حق و صداقت کی راہ میں لاتعداد مشکلات کا سامنا کیا۔

قائد ملت جعفریہ پاکستان نے کہا: حضرت ابوذر پیغمبر اکرم (ص) کی قربت کی وجہ سے پختہ نظریات کے حامل تھے ، خاص کر معاشی و سیاسی حوالے سے وہ ایک واضح نقطہ نگاہ رکھتے تھے ،ہمیشہ آیہ کریمہ تلاوت کرتے رہتے جس کا ترجمہ یہ کہ "اور جو لوگ سونا چاندی ذخیرہ کرتے ہیں اور اسے راہ خدا میں خرچ نہیں کرتے انہیں در دناک عذاب کی خبر سنا دیجئے۔ جس روزوہ مال آتش جہنم میں تپایا جائیگا اسی سے ان کی پیشانیاں اور پہلو اور پشتیں داغی جائیں گی (اور ان سے کہا جائیگا) یہ ہے وہ مال جو تم نے اپنے لئے ذخیرہ کر رکھا تھا لہذا اب اسے چکھ جسے تم جمع کیا کرتے تھے"۔ سورة توبہ آیت 34/35

حضرت ابوذر کے نظریات پر اسلامی سکالرز نے متعدد کتابیں لکھیں ان میں سے ایک کتاب الاشتراکی الزاہد "سوشلسٹ پرہیزگار" کے نام سے بھی شائع ہوئی ان کے نظریات کیلئے ان کتب سے بھی استفادہ حاصل کیا جا سکتا ہے ۔

حضرت ابوذرغفاری کوحق و صداقت کی راہ میں لاتعداد مشکلات جن میں سماجی بائیکاٹ، حتیٰ کہ کئی بار جلاوطنی جیسے مصائب جھیلنے پڑے۔ جلاوطنی کے وقت حضرت علی اور حسنین کریمین (ع) نے بیرون مدینہ تک ان کی ہمراہی کی اور اسی جلاوطنی کے دوران کمسن دختر کے ہمراہ مدینہ سے فاصلے پر ربذہ کے مقام پر عالم مسافرت میں جان آفرین کے سپرد کردی۔

ان کاجنازہ مشہور صحابی مالک اشتر نے پڑھایاجو قافلہ کے ساتھ وہاں سے گزر رہے تھے۔ اس عظیم المرتبت صحابی رسول (ص) کو جلاوطن کرکے جس خطہ میں بھیجا گیا وہاں کے لوگ آج بھی سامراجی طاقتوں اور ان کے آلہ کاروں کے مظالم کے خلاف نبرد آزما ہیں۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .