۲۳ آذر ۱۴۰۳ |۱۱ جمادی‌الثانی ۱۴۴۶ | Dec 13, 2024
عطر قرآن

حوزہ/ اس آیت سے یہ نتیجہ اخذ ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہر چیز کا مالک اور قادر مطلق ہے۔ انسان کو چاہیے کہ وہ اس حقیقت کو سمجھے اور اپنی زندگی میں اللہ کی رہنمائی پر بھروسہ کرے۔ یہ آیت مومنوں کے ایمان کو مضبوط کرنے کا ایک ذریعہ ہے اور انہیں یاد دلاتی ہے کہ اللہ کی قدرت سے کوئی چیز باہر نہیں ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی|

بسم الله الرحـــمن الرحــــیم

وَلِلَّهِ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۗ وَاللَّهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ. سورہ آل عمران، آیت ۱۸۹

ترجمہ: اور اللہ ہی کے لیے آسمانوں اور زمین کی حکومت ہے، اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔

موضوع:

اس آیت کا موضوع اللہ کی ربوبیت اور قدرت کا بیان ہے۔

پس منظر:

اس سورہ کا زیادہ تر حصہ اہل کتاب خصوصاً عیسائیوں کے ساتھ مکالمہ اور ان کے عقائد کی اصلاح پر مبنی ہے۔ اس آیت میں اللہ کی مکمل حاکمیت اور قدرت کی یاد دہانی کرائی جا رہی ہے تاکہ مومنوں کو یقین دلایا جائے کہ اللہ کی قدرت ہر چیز پر غالب ہے اور وہی کائنات کا مالک ہے۔

تفسیر:

اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے اپنی عظمت و قدرت کا بیان کیا ہے۔ اللہ وہ ذات ہے جس کے قبضہ قدرت میں آسمانوں اور زمین کی بادشاہت ہے۔ یہ بات واضح کی گئی ہے کہ کائنات میں جو کچھ بھی ہے، وہ اللہ کی حاکمیت کے تحت ہے، اور وہی تمام چیزوں پر قادر ہے۔ اس آیت میں مسلمانوں کو یقین دلایا جا رہا ہے کہ وہ اللہ پر بھروسہ رکھیں اور اس کی قدرت کو پہچانیں۔

اس آیت کی تفسیر کرتے ہوئے مفسرین نے کہا ہے کہ یہ اللہ کی مکمل حاکمیت کا اعلان ہے۔ اس میں اس بات کا اظہار ہے کہ کائنات کا کوئی بھی حصہ اللہ کی قدرت سے باہر نہیں ہے۔ اللہ کی قدرت کا اعتراف انسان کو دنیا کی حقیقتوں سے آگاہ کرتا ہے اور اسے اپنی زندگی میں اللہ کی مرضی کے مطابق عمل کرنے کی تلقین کرتا ہے۔

نتیجہ:

اس آیت سے یہ نتیجہ اخذ ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہر چیز کا مالک اور قادر مطلق ہے۔ انسان کو چاہیے کہ وہ اس حقیقت کو سمجھے اور اپنی زندگی میں اللہ کی رہنمائی پر بھروسہ کرے۔ یہ آیت مومنوں کے ایمان کو مضبوط کرنے کا ایک ذریعہ ہے اور انہیں یاد دلاتی ہے کہ اللہ کی قدرت سے کوئی چیز باہر نہیں ہے۔

•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•

تفسیر راہنما، سورہ آل عمران

تبصرہ ارسال

You are replying to: .