حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، زیارتِ امین اللہ کے بارے میں پوچھے گئے سوال اور حضرت آیت اللہ سبحانی کی جانب سے دئے گئے جواب کا متن درج ذیل ہے:
سوال:
زیارت امین اللہ ایک ایسی مستند زیارت ہے جو تمام مقدس مقامات پر پڑھی جاتی ہے۔ بنیادی طور پر یہ زیارت امیرالمؤمنین (ع) کے لئے ہے لیکن خطاب میں معمولی تبدیلی کے ساتھ اسے تمام مقدس مقامات پر پڑھا جا سکتا ہے اور اس کے اعلیٰ مضامین سے استفادہ کیا جا سکتا ہے۔ اگر زائر اس کے مفاہیم پر توجہ دے تو یہ اس کے لیے ایک روحانی انقلاب کا سبب بنتی ہے۔
مفاتیح الجنان مرحوم شیخ عباس قمی میں زیارت کے آغاز میں امیرالمؤمنین (ع) کو مخاطب ہوتے اس طرح نقل ہوا ہے:
«حتی دعاک اللّه إلی جِواره فقبضکَ إلیه بإختیاره»
ظاہری طور پر اس کا مطلب یہ ہے کہ اللہ نے آپ کو اپنے پاس بلایا اور اپنی مرضی سے آپ کی روح قبض کر لی۔
تو اب یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ یہاں "بِاختیاره" (اپنی مرضی سے) کی ضمیر اللہ کی طرف لوٹتی ہے اور اس کا مطلب یہ بنتا ہے کہ اللہ نے "آپ کی روح" اپنی مرضی اور اختیار سے قبض کی جبکہ اللہ کے تو تمام افعال اس کی مرضی اور اختیار پر مبنی ہوتے ہیں تو امام علیہ السلام کی روح قبض کرنے میں "اپنے اختیار سے روح قبض کرنے کا بیان" کیا خاصیت رکھتا ہے؟
جواب:
زیارتِ امین اللہ ابتدائی منابع میں دو مختلف صورتوں میں نقل ہوئی ہے:
پہلی صورت جیسا کہ ابن قولویہ (متوفی 368 ھ) نے مرحوم قمی کے مفاتیح الجنان میں ذکر جیسا ہی نقل کیا ہے، یہی عبارت سوال بھی پیدا کرتی ہے۔
دوسری صورت جو کہ دیگر منابع جیسے "اقبال الاعمال" سید ابن طاووس اور "بحارالانوار" علامہ مجلسی میں یہ عبارت مکمل طور پر نقل ہوئی ہے جو معنی کو زیادہ واضح کرنے کے ساتھ ساتھ سوال کو بھی ختم کر دیتی ہے۔
"اقبال الاعمال" میں مذکور مکمل عبارت میں لکھا ہے کہ: «فقبضک إلیه باختیاره لک کریم ثوابه»
ترجمہ: "اللہ نے اپنی مرضی اور اختیار سے آپ کی روح قبض کی اور آپ کے لیے عظیم اجر مقرر کیا۔"
اسی طرح علامہ مجلسی نے اپنی کتاب بحار الانوار (جلد 97، صفحہ 267) اور زاد المعاد میں بھی یہی عبارت اسی مکمل صورت میں ذکر کی ہے۔
اب «فقبضک إلیه باختیاره لک کریم ثوابه» کو دیکھتے ہوئے جملہ کا معنی مختلف ہو جاتا ہے کیونکہ پہلے نقل کے مطابق لفظ "بِاختیاره" فعل "فقبضک" کی قید ہے، جو سوال پیدا کرنے کا باعث بنتا ہے لیکن دوسرے نقل کے مطابق "بِاختیاره" قبض روح کی علت کو بیان کرتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ:
"اللہ نے آپ کو اپنے پاس بلایا اس اجرِ عظیم کے سبب جو اس نے آپ کے لیے آخرت میں آمادہ کیا تھا۔"
زیادہ واضح الفاظ میں اگر کہا جائے تو گویا یہ سوال کیا جا رہا ہے کہ "اللہ نے آپ کی روح کیوں قبض کی؟"
تو جواب دیا گیا کہ یہ عمل اس عظیم ثواب کی خاطر کیا گیا ہے جو امام علیہ السلام کے لیے آخرت میں تیار کیا گیا تھا۔
نتیجہ:
اس وضاحت سے معلوم ہوتا ہے کہ "بِاختیاره" کے بعد بھی ایک ذیلی متن موجود ہے جو اس کی وضاحت کرتا ہے۔ لہٰذا مشاہدِ مقدسہ میں موجود نسخوں کو درست کرنے کی ضرورت ہے تاکہ یہ مفہوم واضح ہو۔
مرحوم آیت اللہ مروارید کے فرزند، جناب حاج شیخ مہدی دامت برکاته سے منقول ہے کہ مرحوم شیخ عباس قمی اپنی اس غلطی سے آگاہ ہو چکے تھے اور انہوں نے اپنے ہاتھ سے والد کے گھر میں موجود مفاتیح الجنان کے نسخے کو درست بھی کر دیا تھا۔
آخر میں ہم اللہ سے دعا کرتے ہیں کہ وہ ہمیں معصوم پیشواؤں کی زیارت کی توفیق دے، حضور قلب اور قلبی آگاہی عطا کرے اور ہماری دعائیں قبول فرمائے۔
آپ کا تبصرہ