تحریر: مولانا مشاہد عالم رضوی
حوزہ نیوز ایجنسی | علما وخطبا وذاکرین گرامی؛ آپ ہی سید الشہداء حضرت امام حسین علیہ السلام کے مشن کے مبلغ ہیں اور آپ کے علم میں ہے کہ نام حسین اور ہماری عزاداری اب اسلام خالص یعنی حقیقی اسلام کی طرف رجحان کا ایک بہترین ذریعہ ہے اور دنیا بھر میں لوگ مذہب حق کی طرف اس کے ذریعہ بڑھ رہے ہیں کہ یہ مقصد حسین کی کامیابی ہے۔
ع نام یزید داخل دشنام ہو گیا،مگر دشمنان اسلام و قرآن دشمنان اھل بیت علیھم السلام چین سے کب بیٹھ سکتے ہیں؟
لہذا مختلف طریقوں سے ہماری عزاداری کی روایتی شکل وصورت بگاڑنے اور اس کے اثر کو پھیکاکرنے کے لئے مختلف بہانوں سے اس میں اضافے کی کوششیں ہو رہیں ہیں ۔ نتیجے میں عزاداری کا مذاق اڑایا جا رہا ہے اور ہماری قوم کی عقل و شعور پر انگلیاں اٹھ رہی ہیں۔
وائے ناکامی متاعِ کارواں جاتا رہا
کارواں کے دل سے احساس زیاں جاتا رہا
اس کی مثالیں پیش خدمت ہیں
علم جو نشان فتح حسینی کی حیثیت رکھتا ہےاور ایک نہایت سادہ سا ہوتا تھا جس پر نظر پڑتے ہی آنکھیں ڈبڈبا جاتی تھیں اب کوئی اسکی اونچائی بڑھانے میں مقابلہ کررہا ہے تو کوئی زیورات سے اس کے وزن بڑھانے کو توفیگی خیال کرتا ہے۔ حد ہے کہ علم پر طرح طرح کے پھل میوے جات نارئیل کے گولے سیب وغیرہ لٹکا کر علم کی ھیت سے ہی اسے خارج کردیا ہے اور جلوسوں میں اسے لے کر چلنے لگے ہیں۔ کیا یہی علم حضرت عباس تھا؟ کربلا میں امام حسین علیہ السلام نے اسی طرح کا علم اپنے بھائی کے حوالہ کیا تھا؟ جہاں ایک قطرہ پانی میسر نہ تھا وہاں گری کے گولہ سیب اور سنترہ اور نیبو کہاں سے آئے؟ کیوں عباس علمدار کا مذاق بنایا جارہا ہے اور لوگ خاموش ہیں ؟ کیا یہ منبر پر آنے والے حضرات نہیں دیکھتے کیا جاننے والوں کا فرض نہیں کہ وہ نسل حاضر کی رہنمائی کریں ؟
اللہ اللہ قوم کہاں جارہی ہے، عزاخانوں میں بت؟
حیرت ہے کہ علماء نے ذوالجناح کی شبیہ بنانے کی اجازت دی تھی جسے آپ زندہ گھوڑے کی شکل میں زیارت کرتے ہیں ۔ مگر اب کچھ لوگ کپڑے لکڑی چاندی اور میٹل کے ذوالجناح تیار کرکے عزاخانوں میں رکھ رہے ہیں جسے بزرگان دین و مجتہدین کرام بت کہتے ہیں اور مظاہر شرک سمجھتے ہیں ۔ اللہ اکبر نام حسین علیہ السلام پر یہ سب کچھ چل رہا ہے اور ہم ہیں کہ نہی عن المنکر سے پہلو تہی کرتے ہیں؟؟ حقیقت تو یہ ہے کہ ہماری قوم ان باتوں سے بے خبر ہے آپ اگر انہیں مسئلہ بتا دیں تو قبول کرلیتے ہیں بشرطیکہ ہماری زبان اچھی ہو طعن و تشنیع کی زبان نہ ہو۔
شبیہیں
عزاداری کے نام پر اور بخیال خود گریہ و بکاء بڑھا نے کے لئے بعض علاقوں میں تو علی اصغر علیہ السلام کی کپڑے وغیرہ کی شبیہ بناکر پیش کی جاتی ہے اور گڈے گڑیۓکی شکل میں دیگر شہدا کربلا کی منظر کشی ہورہی ہے جبکہ ہمارے معاشرے میں عام طبقہ بھی ان سب باتوں کے خلاف رہا ہے اور اکثریت آج بھی خلاف ہے ۔۔۔مگر نہیں معلوم وہ کون لوگ ہیں ۔ جو پردہ کے پیچھے سے ان باتوں کو بڑھاوا دے رہے ہیں ؟ کیا ان سب کا کوئی شرعی جواز ہے؟ یا یہاں بھی کوئی صاحب پوری ڈھٹائی سے کہیں گے فتوا بدل گیا؟؟
دوستو؛ہماری عزاداری ہمیشہ شرع کے دائرے میں رہی ہے مگر ادھر کچھ لوگ جانے یا انجانے میں غیروں کی روش پر چل نکلیں ہیں جو نہایت خطرناک قسم کی تحریف بلکہ گمراہی وضلالت ہے اور ایسے ہی موقع پر حکم دیا گیا ہے کہ ؛ ایک عالم کا فرض کہ اپنے علم کا اظہار کرے اور بدعت کے خلاف آواز اٹھائے ۔۔۔ ؛ حدیث
مجتہدین کرام جو عصر غیبت میں قوم وملت کے دینی رہنما ہیں ان کی ہمیشہ سے یہ تاکید رہی ہے کہ عزاداری میں بدعتیں نہ کرو اسے روایتی طور پر انجام دو ۔ من پسند عزاداری یا دل کی چاہت کے مطابق عزاداری کو ڈھالنا ہرگز مقصد حسینی کے موافق نہیں ہے بلکہ اس کے سراسر خلاف ہے خدا کے واسطے قوم کا مذاق نہ اڑائے میڈیا میں اسکی شبیہ خراب نہ ہونے دیں عجیب بات ہے اب تو کسی کا فردی عمل بھی فردی نہیں اجتماعی ہوجاتا ہے تو پھر۔۔۔؟
علما و خطبا وذاکرین گرامی خصوصیت سے مورد خطاب ہیں اور کل کو فردا فردا شہزادی کونین مادرحسنین علیہما السلام ان سے پوچھیں گیں کہ بتاو تم عزاداری کے بگڑتے ہوئے رجحانات پر چپ کیوں تھے؟؟ اور اسباب عزا کے بدلے جانے پر تم نےکیا ذمہ داری نبھائی؟ توکیا محض اس امید پر کہ جو کچھ ہورہا ہے ہم سے مطلب نہیں بچا جاسکتا ہے؟
انجمن ہای ماتمی کا کردار حسینی مشن کے پہچانے میں اہم رہا ہے اور اس میں پڑھے جانے والے نوحے اپنوں کے لئے بھی بیداری وشعور پیدا کرنے کا ذریعہ رہے ہیں اور غیروں کو بھی حق وحقیقت کی طرف لانے کا ایک عظیم سبب رہے ہیں مگر انجمن میں جانے والے۔
جوانوں کی شکایات کم نہیں ہیں، بد اخلاقی بانی مجالس کے مال واسباب کو برباد کرنا پیشاب پر پانی نہ لینا ہر دوکان سے کھاپی لینا وغیرہ وغیرہ۔۔۔خود انجمنوں میں شرکت کرنے والے محترم جوان ہی اس کی اطلاع دیتے ہیں تو آخر یہ بگاڑ کیوں ہے؟ کیا ہماری عزاداری کو ان سب باتوں سے پاک وصاف نہیں ہونا چاہیے کیا عزا کے نام پر ان باتوں کا جواز ہو سکتا ہے ؟
آپ اور ہم حضرت امام حسین اوران کے شہداء بافا کے تئیں ذرہ برابر بھی احساس ذمہ داری نہیں کرتے؟ا کیا ہمارا پڑھا لکھا طبقہ خاموش تماشائی بنا رہے گا امام زمانہ عجل اللہ فرجہ الشریف بس منبر ؤں پر آن کر ہمارےبولتے رہنے پر ہم سے راضی ہو جائیں گے؟ بقیہ ہماری کوئی مسولیت نہیں ؟ یہ کون سی محبت ہے جس کے اثرات محبوب کی منشا کے بالکل خلاف ہیں ؟یقینا بتانے اور کہنے سے اثر ہوتا ہے خصوصاً ہمارا جوان حق بات قبول کر نے میں کسی سے پیچھے نہیں ہے۔خدا را اپنے ہی حلقہ میں امر بالمعروف ونہی عن المنکر کیجئے دامن جھاڑ لینے سے امام زمانہ علیہ السلام کو خوش نہیں کیا جاسکتا نہ ہی قوم وملت کے گیسو سنوارے جاسکتے ہیں۔
وماعلینا الا بلاغ
لبیک یا حسین کا مطلب سمجھئے