حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، بعض اوقات دشمنان دین کی جانب سے یہ شبہ یا سوال پیش کیا جاتا ہے کہ جب خدا ہر شے پر قادر ہے تو خدا اسرائیل کو تباہ کر کے فلسطینیوں کی مدد کیوں نہیں کرتا؟
حجت الاسلام والمسلمین محمدی شاہرودی نے اس سوال کے جواب میں کہا ہے کہ اللہ تعالی کے فیصلے ہماری طرح جلد بازی میں نہیں ہوتے کیونکہ یہ دنیا ایک امتحان گاہ ہے۔ ان مشکلات کے دوران نہ صرف ظالم اور مظلوم کا بلکہ دیکھنے والوں کا بھی امتحان ہوتا ہے۔ ہمیں یہ معلوم ہونا چاہئے کہ ہم اس امتحان میں کس طرح کامیاب یا ناکام ہوں گے؟!۔
اگر ہم ظلم دیکھ کر خاموش رہیں، یا ان مظالم و جرائم پر کوئی ردعمل نہ دیں، تو ا وقت ہم بھی ظالموں میں شمار ہو جائیں گے۔
ممکن ہے ہم میدان جنگ میں نہ تو جا سکیں، لیکن اسرائیل کی مخالفت اور اس کے بائیکاٹ جیسے عملی اقدامات ہمارے اختیار میں ہیں۔ اگر تمام مسلمان اسرائیل کا بائیکاٹ کریں تو یہودی وہاں سے نکلنے پر مجبور ہو جائیں گے اور امریکہ و یورپ خود یہودیوں کی واپسی کی درخواست کریں گے۔
مسلمان خواتین، بچوں، کمزوروں اور بوڑھوں کا دفاع کرنے سے بڑھ کر کوئی بڑا "جہاد فی سبیل اللہ" موجود ہی نہیں ہے۔
اب اس بات پر توجہ رہے کہ خدا نے دنیا کے کاموں کو غیر معمولی طریقوں سے نہیں چلانا۔ جیسا کہ روایت میں آیا ہے کہ "أبَی اللّه ُ أن یُجرِیَ الأشیاءَ إلاّ بِأسبابٍ" تو ظلم اور صہیونیوں کی جانب سے فلسطینیوں کی نسل کشی کو روکنے کے لیے خود مسلمان ہی ایک اہم ذریعہ ہیں۔
خداوند متعال فرماتا ہے کہ "وَلَنَبْلُوَنَّکُمْ بِشَیْءٍ مِنَ الْخَوْفِ وَالْجُوعِ وَنَقْصٍ مِنَ الْأَمْوَالِ وَالْأَنْفُسِ وَالثَّمَرَاتِ وَبَشِّرِ الصَّابِرِینَ، الَّذِینَ إِذَا أَصَابَتْهُمْ مُصِیبَةٌ قَالُوا إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَیْهِ رَاجِعُونَ، أُولَئِکَ عَلَیْهِمْ صَلَوَاتٌ مِنْ رَبِّهِمْ وَرَحْمَةٌ وَأُولَئِکَ هُمُ الْمُهْتَدُونَ" (آیات ۱۵۵، ۱۵۶ و ۱۵۷)۔ یعنی " اور ہم ضرور تمہیں آزمائیں گے خوف و خطر، اور کچھ بھوک (و پیاس) اور کچھ مالوں، جانوں اور پھلوں کے نقصان کے ساتھ (یعنی ان میں سے کسی نہ کسی چیز کے ساتھ)۔ (اے رسول(ص)) خوشخبری دے دو ان صبر کرنے والوں کو۔ (155) کہ جب بھی ان پر کوئی مصیبت آپڑے تو وہ کہتے ہیں بے شک ہم صرف اللہ ہی کے لیے ہیں۔ اور اسی کی طرف پلٹ کر جانے والے ہیں۔ (156) یہی وہ (خوش نصیب) ہیں، جن پر ان کے پروردگار کی طرف سے درود (خاص عنایتیں اور نوازشیں) ہیں اور رحمت و مہربانی ہے۔ اور یہی لوگ ہدایت یافتہ ہیں"۔ (157)
خدا کا انتقام حتمی اور یقینی ہے اور اس میں کسی قسم کا کوئی شک نہیں، لیکن اللہ تعالی ہماری طرح کبھی بھی جلدبازی نہیں کرتا۔ کیونکہ یہ مصیبتیں اور آزمائشیں سخت امتحانات کا ہی حصہ ہیں۔ اس جنگ میں ظالم، مظلوم، اور وہ لوگ جو یہ سب کچھ ہوتا دیکھ رہے ہیں، سب کا امتحان لیا جا رہا ہے۔
ہمارے ملک میں کہ جہاں خدا کا شکر ہے کہ عوام واضح طور پر فلسطینی قوم کے ساتھ ہیں اور کسی بھی دوسرے ملک میں ایسی حکومت اور قوم نہیں ہے جس نے مل کر فلسطینی عوام کی حمایت کی ہو۔
تمام اقوام اور حکومتوں کو مل کر فلسطین کے مظلوم عوام کا ساتھ دینا چاہیے تاکہ انشاء اللہ اس سرزمین سے اس کینسر کی رسولی (صہیونی حکومت) کا خاتمہ ہو۔