۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
علامہ جواد الموسوی

حوزہ/ ماہ رمضان نعمتوں کا مجموعہ ہے اس ماہ میں سحر کے وقت خدا کی عنایتوں کو انسان سمیٹتا ہے، روزہ خدا سے اخلاص کی نشانیوں میں سے ہے، گیارہ مہینے خدا نے ہمیں نعمتوں سے نوازا اب خدا اس ماہ میں دیکھنا چاہتا ہے کہ ہم اس سے کتنے مخلص ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،حجۃ الاسلام والمسلمین سید جواد الموسوی نے جامع مسجد کشمیریاں لاہور میں خطبہ روز جمعہ دیتے ہوئے کہا کہ آپ تمام مومنین کو حلول ماہ رمضان مبارک ہو انسان کو رحمت کی بھی ضرورت ہے برکت اور مغفرت کی بھی ضرورت ہے ماہ رمضان انہی نعمتوں کا مجموعہ ہے اس ماہ میں سحر کے وقت خدا کی عنایتوں کو انسان سمیٹتا ہے روزہ خدا سے اخلاص کی نشانیوں میں سے ہے گیارہ مہینے خدا نےہمیں نعمتوں سے نوازا اب خدا اس ماہ میں دیکھنا چاہتا ہے کہ ہم اس سے کتنا مخلص ہیں کھانے پینے سے صبح سےشام تک ہمیں خدا اس ماہ میں روک دیتا ہےاسی لئے روزہ کاایک ہدف یہ ہے کہ خدا انسانوں کے اخلاص کاامتحان لینا چاہتا ہے۔جس طرح کبھی انسان بھی اپنے مخلص دوستوں کا امتحان لیتا ہے فرمایا گیا کہ جو اپنے لئے پسند کرو اپنے دوست کے لئے بھی وہی پسند کرو کبھی دوست کو غصہ دلا کردیکھو کہ کیا وہ تم سے دور ہوتا ہے یا اس کے باوجود ساتھ رہتا ہے اسی طرح مشکلات میں بھی دیکھو دوست ساتھ دیتا ہے یا ساتھ چھوڑ دیتا ہے تاریخ گواہ ہے لوگوں نے کربلا میں امام حسین کو مشکلات میں تنہا چھوڑ دیا مگرامام کے مخلصین نے ساتھ دیا امام کو تنہا نہ چھوڑااور اس امتحان میں کامیاب ہوئے خدا نے حضرت ابراہیمؑ کو اپنا دوست قرار دیا ہرمشکل سے گزرارا آگ میں بھی پھینکے گِئے اس کےباوجود اپنے موقف پر قائم رہےاور راہ خدا میں انفاق کرتے رہے مہمان آتا تو بہترین کھانا اس کے سامنے پیش کرتے اللہ ایسے ہی اپنے مخلصین کو آزماناچاہتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ الحمداللہ اس ماہ میں گرمی بھی نہیں ہے زمان رسالت میں لوگ گرمیوں کا بہانہ بنا کر جنگوں سے خود کو دور رکھتے تھے تب خدا نے آیت نازل کیا کہ ان سے کہو جہنم کی آگ اس سے بھی زیادہ گرم ہوگی لہذا یہ امتحان ہے فرمایا میں نے تمہیں اتنی نعمتیں دیں اب اس ماہ میں میں تمہارے اخلاص کا امتحان لینا چاہتا ہوں خدا مزید فرماتا ہےاگر میرےساتھ مخلص ہو سب سے مشکل کام مالی انفاق ہے ہر عبادت کسی نہ کسی چیز سےمربوط ہے روایت بھی ہے کہ اگرکسی کو آزمانا چاہتے ہو تو سفرمیں اور کھانے کے اوقات میں اس کو آزماو یعنی بہت سے پیمانے مقرر کئے ہیں آزمانے کے لئے بہت سے لوگ بھوک کی وجہ سے روزہ نہیں رکھتے جبکہ خدا رروزے میں غریبوں کی بھوک کا ہمیں اندازہ کروانا چاہتا ہےکھانا اور جنسی لذت یہ دونوں ہر لذت پر غالب ہیں اسی لئے روزے میں ان دونوں چیزوں سے منع کیا گیاہے زمانے قدیم میں راتوں کو بھی مجامعت کی پابندی تھی چوبیس گھنٹوں کا روزہ ہوتا تھا لیکن خدا نے پیغمبر کی برکت کی وجہ سے ان میں چھوٹ دیا اور ہمارے لئے آسانیاں پیدا کیں تاکہ ہم عبادت کی طرف رجوع کریں۔

حجۃ الاسلام موسوی نے مزید کہا کہ رمضان کے روزے میڈیکل حوالوں سے بھی اور روحانی طور پر بھی صحت کے لئے فائدہ مند ہیں اسی لئے کہا گیا روزہ رکھو حج کرو تاکہ صحتمند ہوجاو روزہ داروں کی بھی قسمیں ہیں ایک روزہ دار وہ ہے جس کو سوائے بھوک پیاس کے کچھ نصیب نہیں ہوتا کیونکہ ہر گناہ وہ کررہا ہوتا ہے آنکھ کے گناہ سےلیکر غیبت ،گالم گلوچ، جھوٹ، فساد سب کچھ یہ روزے کی حالت میں انجام دے رہاہوتا ہے ایسےلوگ فقط بھوکے رہتے ہیں انہیں کسی قسم کا اجر نہیں ملتاجیسے بعض لوگوں کو حج میں سوائےجسمانی مشقت کے کچھ حاصل نہیں ہوتا کیونکہ وہ لوگوں کا حق ادا کئے بغیر اور خمس ادا کئے بغیر حج پر جارہے ہوتے ہیں خدا ان لوگوں کا بھی حج قبول نہیں کرتا ان کے برعکس کچھ روزہ دار ایسے بھی ہیں جو اپنےایمان کا اظہار کرتے ہیں امام صادق علیہ السلام نے فرمایا اسلام یعنی لا الہ الا اللہ اب تحقیق کی ضرورت نہیں ہے چاہے وہ دل سے کہہ رہا ہویا نہ کہہ رہا ہو تحقیق مت کرو لیکن ایمان ایسی چیز ہے جس کے لئےقبولیت کی شرط ہے ایمان کا اظہارہونا چاہئے اسی طرح روزہ بھی ایمان کی قبولیت کی علامت ہے یعنی بندہ روزہ رکھ کر اپنے ایمان کا اظہار کررہا ہےایک بزرگ آیت اللہ فرماتے ہیں وقت افطار خدا سے نازو نیاز کریں خدا سے مانگیں ایسے مانگیں جس طرح بچہ اپنی ماں سے ضد کرتا ہے یہ قبولیت کا وقت ہوتا ہےخدا روف و رحیم ہے اس ماہ میں رحمتیں ہی رحمتیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جس طرح روزہ مومن میں اخلاص اور یقین پیدا کرتا ہے ایسے ہی سیاست میں بھی ہمارے حکمرانوں کو خدا پر یقین ہونا چاہئے کیوں امریکہ اسرائیل آل سعود سے ڈرتے ہیں حالانکہ ایران گیس کے پائپ لائن باڈر تک لاچکا ہے مگر یہ حکمران امریکہ اسراِئیل اور آل سعود سے ڈر رہے ہیں جبکہ ایران پاکستان روس ترکی مل کر ایک بلاک بنا سکتے ہیں مگرہمارےحکمران ہمیشہ امریکہ سے ڈرتے ہیں امام خمینی فرماتے ہیں امریکہ کی مثال کتے کی طرح ہے اگر اس کے سامنے ڈٹ جاوتو الٹا دم دبا کربھاگ جائے گا۔ ہمارے حکمرانوں کو تو قرآن تک پڑھنا نہیں آتا ان کو خدا پر کیا بھروسہ ہوگا وہ کیسے اس ملک کی بھاگ دوڑ سنبھالیں گے آج سو فیصد پابندیوں کے باوجود ایران میں تمام امکانات زندگی ہے مگر امریکہ اور اسرائیل کی غلامی کرکے ہمارے ملک میں بجلی گیس پٹرول ہر چیز کا بحران ہے حکمران ہوش کے ناخن لیں یہ عوام کسی انقلاب کی تلاش میں ہیں جس دن یہ لوگ نکل آئے سب کچھ حکمرانوں کے ہاتھ سے نکل جائے گا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .