۳۱ فروردین ۱۴۰۳ |۱۰ شوال ۱۴۴۵ | Apr 19, 2024
آیت اللہ حافظ ریاض نجفی

حوزہ/ جامع علی مسجد جامعتہ المنتظر میں آیت اللہ حافظ ریاض نجفی نے خطبہ جمعہ میں بیان کیا کہ روزہ فقط کھانے پینے سے رکنے کا نام نہیں،ہمارے رویوں میں بھی رحمت و مہربانی کا اظہار ہونا چاہئے، ماہ رمضان المبارک اور قرآن کا آپس میں گہرا تعلق ہے، اسلئے ماہ مقدس میں تلاوت کی بہت ذیادہ تاکید ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، لاہور/ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدرآیت اللہ حافظ سید ریاض حسین نجفی نے کہا ہے کہ ابدیّت اور سرمدیّت فقط اللہ کے لئے ہے،باقی سب کو فنا ہے۔ ہماری خوش قسمتی ہے ماہ رمضان میں اللہ ہما را میزبان ہے۔مہمان کو ایسا کام نہیں کرنا چاہئے جو میزبان کو ناپسند ہو۔اُمّتِ مرحومہ خوش قسمت ہے کہ ماہِ مبارک نصیب ہوا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس ماہ کو اپنا نام دیا ہے۔ رَمَضَان اللہ کا نام ہے لہٰذا اسے فقط ” رمضان“ نہیں بلکہ” رمضان المبارک“کہنا چاہئے۔چونکہ یہ اللہ کا مہینہ ہے جس کی ایک صفت ارحم الراحمین ہونا ہے، لہٰذا ہمارے رویوں میں بھی رحمت و مہربانی کازیادہ اظہار ہونا چاہئے۔بیوی، بچوں،گھر والوں ،ملازموں کے ساتھ رحمت و مہربانی سے پیش آنا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ روزہ فقط کھانے پینے سے رکنے کا نام نہیں بلکہ آنکھوں کا بھی روزہ ہونا چاہئے۔جسے دیکھنے سے منع کیا گیا ہے اُسے نہیں دیکھنا چاہئے۔ کانوں کا بھی روزہ ہو، غیبت، تہمت ، غلط بات نہیں سننا چاہئے۔ہاتھوں سے ایسا کام نہ کیا جائے جس سے اللہ نے منع کیا ہے۔سب سے بلند درجہ کا روزہ وہ ہے جس میں دِل میں بھی کوئی غلط بات یا خیال پیدانہ ہو۔اگر کوئی غلط خیال آجائے تو فوراجھٹک دینا چاہئے۔

مزید بیان کیا کہ ماہ رمضان المبارک اور قرآن کا آپس میں گہرا تعلق ہے۔ ماہ مقدس میں قرآن پڑہنے کی بہت تاکید ہے۔باقی دنوں میں بھی روزانہ ہر نماز کے بعد تلاوت کی تاکید ہے لیکن رمضان المبارک میں اس کا ثواب ستر گُنا ہے ۔تین دن یا دس دن میں پورا قرآن پڑھنے کا بھی کہا گیا ہے۔ قرآن نور اور روشنی ہے ۔قیامت کے دن نیک لوگوں کے آگے روشنی ہوگی جس کے سہارے وہ چلیں گے۔تلاوت سے قبل اعوذ باللہ پڑھنے کا مقصد فقط شیطان سے دوری ہی نہیں بلکہ ہر قسم کے خیالات سے دور ہو کر پوری توجہ قرآن کی طرف مبذول کرنا ہے حتیٰ کہ اپنی ذات کو بھی بھول کر قرآن کے مطالب میں غور وفکر کرنا چاہئے۔ قرآن مجیدکو شِفابھی کہا گیا ہے۔اِس میں روحانی اور جسمانی بیماریوں کی شفا ہے۔

جامع علی مسجد جامعتہ المنتظر میں خطبہ جمعہ دیتے ہوئے حافظ ریاض نجفی نے کہا کہ سورہ مبارکہ الشعراءکا آغاز طٰسم سے ہوتا ہے۔ ان حروف سے شروع ہونے والی تین سورتوں کو ” طواسین“ کہا جا تا ہے۔اس سورت میں حضور کو تسلی دی گئی کہ لوگوں کے ایمان نہ لانے پر دل گرفتہ اور افسردہ نہ ہوں۔آپ کا کام اللہ کا پیغام پہنچانا ہے ۔حضرت کی یہ پریشانی در حقیقت انسانوں سے آپ کی محبت اور  ہمدردی کا ثبوت ہے کہ سب لوگ فلاح پا جائیں۔دیگر انبیاءؑ کو بھی پریشان کیا گیا لیکن آخری نبی کو سب سے زیادہ ستایا گیا۔آپ کے اہل بیت ؑکو بھی پریشان کیا گیا۔ پیاری دختر،امیرالمومنین علیؑ،ان کی اولاد پر بھی ظلم ڈھائے گئے۔ہمیں اس دین کی قدر کرنا چاہئے۔دوسروں کو اس کی دعوت دینا چاہیے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .