جمعہ 18 اپریل 2025 - 16:44
قرآن کریم کی بہترین توصیفات خود قرآن میں اور اس کے بعد نہج البلاغہ میں ملتی ہیں

حوزہ / حجت الاسلام والمسلمین مظفری نے کہا: قرآن زندگی بخش کتاب ہے، نہ کہ مُردوں کی، پھر جب قرآن سنا جائے تو ہمیں صرف مجلسِ ختم کیوں یاد آتی ہے؟ ارشاد ہوا ہے کہ اگر قیامت کے دن قرآن کسی سے شکایت کرے تو اللہ یقیناً اُس شکایت کو قبول کرے گا۔

حوزہ نیوز ایجنسی قزوین کے مطابق، امام جمعہ قزوین حجت الاسلام والمسلمین حسین مظفری نے آج امام خمینی (رح) امداد کمیٹی میں منعقدہ محفل انس با قرآن کریم میں خطاب کے دوران کہا: خداوند متعال سورہ اسراء کی آیت نمبر ۹ میں فرماتا ہے: "إِنَّ هَذَا الْقُرْآنَ یَهْدِی لِلَّتِی هِیَ أَقْوَم" یعنی بے شک یہ قرآن اس راستے کی ہدایت دیتا ہے جو سب سے زیادہ استوار ہے۔

انہوں نے مزید کہا: قرآن کی بہترین توصیفات خود قرآن میں اور اس کے بعد نہج البلاغہ میں ملتی ہیں۔ قرآن کریم میں ایک تعبیر سورہ آل عمران کی آیت نمبر ۱۰۳ "وَاعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللَّهِ جَمِیعًا وَلَا تَفَرَّقُوا" میں ہے کہ قرآن ایک رسی کی مانند ہے جس کا ایک سرا خدا کے ہاتھ میں ہے اور دوسرا سرا ہمارے ہاتھ میں دیا گیا ہے، تاکہ ہم اسے تھام کر بلندی کی طرف بڑھیں۔

امام جمعہ قزوین نے اسی آیت کی مزید وضاحت بیان کرتے ہوئے کہا: خداوند متعال یہاں ارشاد فرماتا ہے: "اور سب کے سب اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو اور تفرقہ میں نہ پڑو"۔ (روایات میں ملتا ہے کہ) یہ الٰہی رسی قرآن اور اہل بیت علیہم السلام ہیں۔

نمائندہ ولی فقیہ قزوین نے کہا: قرآن ہمیں زندگی کے سب سے مضبوط راستے کی طرف ہدایت دیتا ہے اور بہترین طرزِ زندگی سے آشنا کرتا ہے۔ ایسے لوگ کم نہیں ہیں کہ جب انہوں نے اس میں فکر و تدبر سے کام لیا تو ان کی زندگی محض ایک آیت قرآن سے بدل گئی۔

انہوں نے اس کی مثال ذکر کرتے ہوئے کہا: ایک بادیہ نشین عرب مدینہ میں رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا: یا رسول اللہ! مجھے تھوڑا سا قرآن سکھا دیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک صحابی کو بلایا اور فرمایا کہ اسے قرآن کی سورتوں کی تعلیم دو۔ صحابی نے اس عرب کا ہاتھ پکڑا اور مسجد کے ایک گوشے میں لے گیا اور سورہ زلزال کی آیات پڑھانا شروع کیں کہ: جب شدید زلزلہ آئے گا اور زمین ہلنے لگے گی، وہ اپنے اندر کی سب چیزیں باہر نکال دے گی، لوگ کہیں گے: کیا ہو گیا ہے؟ اس دن زمین اپنی خبریں بیان کرے گی۔ پھر اس دن لوگ گروہ در گروہ اٹھائے جائیں گے تاکہ ان کے اعمال انہیں دکھائے جائیں، جو ذرہ برابر بھی نیکی کرے گا وہ اسے دیکھے گا، اور جو ذرہ برابر بھی برائی کرے گا وہ بھی اس کے سامنے آجائے گی۔

نمائندہ ولی فقیہ قزوین نے کہا: جب اس عرب بدو نے یہ آیات سنیں تو پوچھا: کیا یہ قرآن اور وحی ہے؟ صحابی نے کہا: ہاں۔ اس نے کہا: بس کافی ہے۔ صحابی نے کہا: میں نے تو ابھی صرف ایک سورت سکھائی ہے۔ لیکن وہ عرب اٹھا اور مسجد سے نکل کر چلا گیا۔

انہوں نے کہا: جب وہ صحابی واپس رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں پہنچا، آپ (ص) نے پوچھا: کیا تم نے اسے قرآن سکھایا؟ عرض کیا: جی ہاں، لیکن وہ تو بہت ہی کم حوصلہ تھا، میں نے صرف ایک سورت (زلزال) سکھائی اور وہ کہنے لگا کافی ہے۔ رسول خدا (ص) نے فرمایا: بات ویسی نہیں ہے جیسا تم سمجھتے ہو، وہ کم حوصلہ نہیں تھا بلکہ وہ اپنے مقصد تک پہنچ گیا، وہ فقیہ بن کر لوٹا۔ یعنی صرف ایک سورت نے اس کے دل پر اثر کیا اور اسے سمجھ آ گیا کہ اسے کیا کرنا ہے اور اس کا فریضہ کیا ہے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha