حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، لاہور/ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر آیت اللہ حافظ ریاض حسین نجفی نے خطبہ جمعہ میں بیان کرتے ہوئے کہا اللہ کی یاد اور اُس سے رابطہ کامیابی کی ضمانت ہے۔جو دنیا میں اللہ کو بھلا دیتا ہے، آخرت میں اللہ بھی اسے بھلا دے گا۔دنیا میں بھی خُدا فراموشی کی سزا ملتی ہے۔قرآن مجید میں بار بار سابقہ امتوں کے انجام کا ذکر کیا گیا ہے جو عالیشان محلات میں رہتے تھے۔پہاڑ تراش کر گھر بناتے تھے لیکن جب اللہ کی نافرمانی کی سزا ملی تو ہر چیز تباہ و برباد ہو گئی۔اللہ چاہے تو گناہ کے ارتکاب کے وقت ہی سزا دے سکتا ہے لیکن وہ مہلت دیتا ہے۔اللہ کی اطاعت انسان کی طاقت سے زیادہ نہیں۔چند واجبات کی پابندی اور چند محرمات سے بچنے کا نام اطاعت ہے۔حضور کو ارشاد ہوا کہ اہلِ دنیا کا مال و دولت ان کے لئے آزمائش ہے۔اصل سعادت اطاعت اور ایمان کی طاقت ہے۔ایمان ایک ایسی قوت و طاقت ہے جو بوڑھے کو بھی جوان بنا دیتی ہے جیسا کہ اصحابِ کہف کو قرآن نے جوان کہا ہے جبکہ وہ عمر رسیدہ تھے۔ایمان بچانے کی خاطر وطن سے نکلے۔گھوڑوں پر سوار تھے پھر سواریوں کو چھوڑ کر پیدل چلنا شروع کیا۔اللہ تعالیٰ نے ان پر نیند غالب کر دی ۔309 سال سوتے رہے لیکن خیال کیا کہ چند گھنٹے سوئے ۔ایمان کی وجہ سے اللہ نے ان پر خصوصی کرم کیا۔ جواللہ کی بات مانے گا تو سب اس کی مانیں گے۔
انہوں نے کہا کہ سورہ مبارکہ الواقعہ کی بہت عظمت ہے۔اسے ہر شب پڑھنے کی تاکید ہے۔معروف صحابی حضرت عبداللہ ابن مسعود مریض ہوئے تو حضرت عثمان عیادت کے لئے گئے اور ضروریات پوچھیں۔ جواب دیا جب ضروریات تھیں تو کسی نے پوچھانہیں اب تو جانے کی تیاری ہے۔ حضرت عثمان نے اولاد کی مددکی پیشکش کی تو جواب میں فرمایا میں نے بچوں کو ہر شب سورہ واقعہ پڑھنے کا پابند بنایا ہے کیونکہ حضور نے فرمایا تھا اس سے فقر و فاقہ ختم ہو تا ہے ، کسی کا محتاج نہ ہونا پڑے گا۔
مزید کہا کہ آج 11 شعبان حضرت علی اکبر علیہ السلام کا یومِ ولادت ہے جو ماہِ شعبان میں پیدا ہونے والے کربلا کے اہم کرداروں میں سے ایک ہیں۔ 15 شعبان اُ س ہستی کا یومِ ولادت ہے جس کے بارے رسول اکرم نے فرمایا کہ اگر زمین میں حجتِ خُدا نہ ہوتی تو یہ قائم نہ رہ سکتی۔
آخر میں کہا کہ اس سال 23 مارچ بھی شعبان میں آیا۔قراردادِ پاکستان مشرقی پاکستان سے تعلق رکھنے والے فضل الحق نے پیش کی تھی۔ ایک ہزار میل فاصلہ کے باوجود جب تک باہمی محبت قائم رہی، وطن کی سا لمیت برقرار رہی لیکن جب خرابیاں پیدا ہوئیں تو ملک ٹوٹ گیا۔قائدِ اعظم کا منشور ایمان، اتحاد اور تنظیم تھا جس کی پاسداری نہ کرنے سے مشکلات پیدا ہوئیں۔