حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجۃ الاسلام و المسلمین سید حسین مؤمنی نے حرم مطہر حضرت فاطمہ معصومہ(س)میں رمضان المبارک کی آٹھویں رات قرآنی اذکار، «أُفَوِّضُ أَمْرِی إِلَی اللَّهِ ۚ إِنَّ اللَّهَ بَصِیرٌ بِالْعِبَادِ»، «لا إِلَهَ إِلا أَنتَ سُبْحَانَکَ إِنِّی کُنتُ مِنَ الظَّالِمِین» اور«مَا شَاءَ اللَّهُ لا قُوَّةَ إِلا بِاللَّه»کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ہمیشہ ذکر کرتے رہنے کو اہم ترین عبادت قرار دیا اور کہا کہ خدا کا ذکر دل کو صاف اور انسانی عقل و خرد کو نورانی کرتا ہے۔
انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ یاد خدا ہی خدا سے انس پیدا کرنے کی کلید ہے ، انسان اذکار کے ذریعے خدا کا دوست قرار پاتا ہے اور دروازے انسان پر کھول دیئے جاتے ہیں،کہا کہ جو لوگ خدا کے ذکر کو اپنا وظیفہ مقرر کرتے ہیں ، ان کی آنکھیں اور کان غیر اخلاقی حرکات و سکنات سے محفوظ رہتے ہیں اور کوئی بھی چیز ذکر خدا میں مانع نہیں بنتی لہذا ہمیں ذکر کرتے رہنے کیلئے اہل بیت علیہم السلام سے متمسک رہنے کی ضرورت ہے۔
استاد حوزہ علمیہ نے خدا سے انس پیدا کرنے کو انسانی زندگی میں ایک اہم اصول قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر دیکھیں کہ خدا نے آپ کو اپنے ذکر سے مأنوس اور ذکر و مناجات خداوند اور اہل بیت علیہم السلام کی مجالس میں حصہ لینے اور دلچسپی عطا کی ہے ، تو جان لیں کہ خدا آپ سے بے پناہ محبت کرتا ہے۔
حجۃ الاسلام و المسلمین سید حسین مؤمنی نے مزید کہا کہ امیر المؤمنین علی علیہ السلام فرماتے ہیں کہ خدا کو غفلت کی وجہ سے فراموش نہیں کرو اور خدا کے ذکر کو مکمل طور پر بجا لاؤ اور ذکر کامل اس چیز کو کہتے ہیں کہ جس میں آپ کے دل و زبان ہم آہنگ ہوں اور آپ کے ظاہر و باطن میں کوئی فرق نہیں ہو۔
استاد حوزہ نے بیان کیا کہ ذکر خدا سے غفلت برتنے والوں کے دلوں کو دو بیماریاں لاحق ہو سکتی ہیں،پہلی بیماری یہ ہے کہ انسان کا دل مادیات کی طرف متوجہ ہو جاتا ہے جس کی بنا یہ دل سیاہ ہو جاتا ہے اور دوسری بیماری یہ ہے کہ انسانی دل میں اثر پذیری کا مادہ ختم ہو جاتا ہے اور یہ خدا کی یاد سے غافل ہونے اور انسان کے وجود میں پائے جانے والے الہی انوار اور علامات کے بے اثر ہونے کا سبب بنتی ہے۔
انہوں نے قلب انسان کے اندر موجود اثر پذیری کے مادہ کے ختم ہونے کی تین علامتوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے بتایا کہ پہلی علامت یہ ہے کہ انسان خدا کی عبادت سے لطف اندوز نہیں ہوتا، دوسری علامت یہ ہے کہ انسان کیلئے گناہ تلخ اور ناخوشگوار نہیں ہوتا اور گناہ سے لطف اندوز ہو جاتا ہے اور تیسری علامت یہ ہے کہ انسان شقی القلب بن جاتا ہے اور مال و دولت کی طمع میں کسی بھی جرم کا ارتکاب کرتا ہے۔