حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اپنے دورۂ روس کے دوران آیت اللہ اعرافی نے تاتارستان کے مفتی اعظم سےس کہا: نسل، زبان اور مذہب سے بالاتر ہو کر جہاں بھی مسلمانوں پر ظلم ہوگا ہم مصیبت کے وقت ان کے شانہ بشانہ کھڑے رہیں گے اور ان کے حمایت کریں گے، اور ہم سمجھتے ہیں کہ مسلمانوں بالخصوص فلسطین کے مسلمانوں کے مسائل و مشکلات کا حل بھی اسی نقطہ نظر کے ادراک پر منحصر ہے، یہی وجہ ہے کہ ہم فلسطین کے مظلوم عوام کا دفاع کرتے ہیں اور اسی طرح دفاع کرتے رہیں گے۔
انہوں نے مزید کہا: بلاشبہ اگر اسلامی ممالک کل سے ہی صیہونی حکومت کے خلاف متحد ہو جائیں اور اسرائیل کا تجارتی اور اقتصادی بائیکاٹ کرنا شروع کر دیں اور ان سے اپنے تعلقات منقطع کر لیں اور بین الاقوامی فورمز پر صیہونی حکومت کے اقدامات کی مذمت کریں تو فلسطینی مسلمانوں کا مسئلہ حل ہو جائے گا۔
حوزہ علمیہ ایرانک کے سربراہ نے کہا: انقلاب اسلامی کا نظریہ جہاں ایک طرف یہ ہے کہ مغربی ثقافت کو نہیں اپنانا ہے وہیں دوسری طرف یہ بھی نظریہ ہے کہ کسی بھی قسم کی انتہا پسندی سے دور رہنا ہے۔
اس ملاقات کے دوران تاتارستان کے مفتی اعظم نے آیت اللہ اعرافی کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا: ہم اسلامی جمہوریہ ایران کے اسلامی مراکز کے ساتھ کسی بھی دینی اور اسلامی تعاون کے لیے تیار ہیں۔
انہوں نے مزید کہا: ہمیں مذاہب اسلامی میں سے کسی بھی مکتب فکر سے کوئی مسئلہ نہیں ہے، حالانکہ ہم وہابیوں کے فریب اور انتہا پسندی کی وجہ سے ان کے خلاف ہیں، ہم خود کو فلسطین اور غزہ کا حامی سمجھتے ہیں اور ہر سال یوم قدس مناتے ہیں اور اس موقع پر خصوصی پروگرام منعقد کرتے ہیں۔