حوزہ نیوز ایجنسی کے رپورٹر کے مطابق، روسی اکیڈمی آف سائنسز (Russian Academy of Sciences) کے انسٹی ٹیوٹ آف اورینٹل اسٹڈیز کے سربراہ علی اکبر علی اکبروف نے اس ملاقات کے دوران خطاب میں کہا: اس انسٹی ٹیوٹ کی جمہوریہ اسلامی ایران کے سفارت خانہ اور ثقافتی اداروں کے ساتھ علمی، ثقافتی تعاون کی ایک طویل تاریخ ہے۔
انہوں نے ایران کے ساتھ اس انسٹی ٹیوٹ کے مشترکہ تعاون کو علمی اور ثقافتی زمروں سے بالاتر قرار دیا اور کہا: اس بات کو دیکھتے ہوئے کہ روس کو گزشتہ کئی سالوں کے دوران تکفیریوں، سلفیوں اور وہابیوں کی شکل میں اسلام کے بارے میں غلط طرز کی افکار اور رویے سے کافی نقصان پہنچا ہے، ہم نے تعلیم و تربیت اور حقیقی اسلام کی وضاحت کے بارے میں کئی پلیٹ فارمز پر ایران کے ساتھ مشترکہ تعاون کیا ہے۔
روسی انسٹی ٹیوٹ آف اورینٹل اسٹڈیز کے سربراہ نے یک قطبی دنیا سے نمٹنے کے لیے روس، چین اور جمہوریہ اسلامی ایران کے درمیان مشترکہ تعاون کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: یہ تینوں ممالک ایک مضبوط مثلث کے طور پر ایک دوسرے کے ساتھ اور شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔
اس روسی ماہر تعلیم نے عیسائیوں کے عالمی رہبر پوپ فرانسس سے آیت اللہ علی رضا اعرافی کی ملاقات کا حوالہ دیتے ہوئے ان سے کہا: آپ نے اس انٹرویو میں کہا تھا کہ ابراہیمی اور توحیدی مذاہب کی بنیاد ایک ہی ہے اور لہذا ان مذاہب کو ہمیں ایک دوسرے کے قریب لانا چاہئے۔