۱۸ شهریور ۱۴۰۳ |۴ ربیع‌الاول ۱۴۴۶ | Sep 8, 2024
دیدارآیت الله اعرافی با رئیس جمهور تاتارستان

حوزہ/ حوزہ علمیہ کے سرپرست نے کہا: ہمارا یقین ہے کہ تمام ادیان اور مذاہب بالخصوص مسلمان خواہ وہ کسی بھی نسل اور ملک سے ہوں، متحد ہو کر کسی بھی ظلم کے خلاف آزادانہ طور پر کھڑے ہو سکتے ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، حوزہ علمیہ کے سرپرست آیت اللہ اعرافی نے تاتارستان کے صدر سے ملاقات میں روس اور ریاست غزان کے عوام اور حکومت کی مہمان نوازی پر تاتارستان کے صدر کا شکریہ ادا کیا۔

انہوں نے کہا: میں جمہوریہ اسلامی ایران کے ساتھ تعلقات پر آپ کی خصوصی توجہ پر آپ کا شکریہ ادا کرتا ہوں اور میں اپنے ملک کے صدر کی شہادت پر آپ کی جانب سے اظہارِ ہمدردی پر بھی آپ کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔

حوزہ علمیہ کی سپریم کونسل کے رکن نے کہا: ایران کا اسلامی انقلاب قم اور حوزہ علمیہ سے شروع ہوا۔ آج ہم ایران میں علم، سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدان میں بہت زیادہ پیشرفت کو مشاہدہ کر رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا: ہمارا یقین ہے کہ تمام ادیان اور مذاہب بالخصوص مسلمان خواہ وہ کسی بھی نسل اور ملک سے ہوں، متحد ہو کر کسی بھی ظلم کے خلاف آزادانہ طور پر کھڑے ہو سکتے ہیں۔

ثقافتی انقلاب کی سپریم کونسل کے رکن نے کہا: میں نے اسی شہر میں 16 سال پہلے عقلانیتِ اسلامی کا نظریہ پیش کیا تھا اور مجھے فخر ہے کہ آج میں یہاں روحانیت و معنویتِ اسلامی کا نظریہ پیش کر رہا ہوں۔

انہوں نے مزید کہا: ہم فلسطین اور غزہ کے لوگوں کے ساتھ ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ اگر سب مسلمان متحد ہو جاتے تو فلسطین میں مسلمانوں کو ان مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑتا۔

آیت اللہ اعرافی کی روس کے دورہ کے دوران تاتارستان کے صدر سے ملاقات اور گفتگو

اس ملاقات میں تاتارستان کے صدر نے آیت اللہ اعرافی اور ان کے ہمراہ آنے والے وفد کا خیرمقدم کرتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان موثر رابطے پر تاکید کی اور روس اور تاتارستان کے علاقے میں مسلمانوں کی صورتحال اور اتحاد و اتفاق کی ضرورت سمیت جمہوریہ اسلامی ایران کے ساتھ ہمہ جہت تعلقات کے موثر روابط پربھی زور دیا۔

انہوں نے ایران کی علمی اور اسلامی ترقی بالخصوص علمی اور دینی میدانوں میں ہونے والی پیشرفت پر خوشی و اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ جلد ہی دوبارہ ایران بالخصوص شہر قم کا دورہ کرنے کے لئے پُرامید ہیں۔

آیت اللہ اعرافی کی روس کے دورہ کے دوران تاتارستان کے صدر سے ملاقات اور گفتگو

قابلِ ذکر ہے کہ تاتارستان روسی وفاق کی ایک اکائی ہے جو روس کی ذیلی تقسیم میں ایشیا اور یورپ کے مابین کوہ اورال کی مغربی ڈھلوان پر واقع ہے۔ اس کا رقبہ تقریباً 70 ہزار مربع کلومیٹر ہے اور آبادی تقریباً چالیس لاکھ ہے۔ تاتارستان کا دارالحکومت مشہور تاریخی شہر قازان ہے۔ تاتارستان کی تاتاری آبادی کا مذہب اسلام ہے اور زیادہ تر لوگ سنی ہیں لیکن شیعہ بھی خاصی تعداد میں آباد ہیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .